بعض زندیق ڈاکٹروں اورلبرل حکیموں کاشہدکے شفاء ہونے پراعتراض کاردبلیغ
{وَ اَوْحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا یَعْرِشُوْنَ }(۶۸){ثُمَّ کُلِیْ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُکِیْ سُبُلَ رَبِّکِ ذُلُلًا یَخْرُجُ مِنْ بُطُوْنِہَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُہ فِیْہِ شِفَآء ٌ لِّلنَّاسِ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ }(۶۹)
ترجمہ کنزالایمان:اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں۔ پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا اور اپنے رب کی راہیں چل کہ تیرے لیے نرم و آسان ہیں اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز رنگ برنگ نکلتی ہے جس میں لوگوں کی تندرستی ہے بیشک اس میں نشانی ہے دھیان کرنے والوں کو۔
ترجمہ ضیاء الایمان: اے حبیب کریمﷺ!آپ کے رب تعالی نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور چھتوں میں گھر بنائو۔ پھر ہر قسم کے پھلوں میں سے کھائواور اپنے رب تعالی کے بنائے ہوئے نرم و آسان راستوں پر چلتی رہو۔ اس کے پیٹ سے ایک پینے کی رنگ برنگی چیز نکلتی ہے اس میں لوگوں کیلئے شفا ہے بیشک اس میں اہل فکرونظر کیلئے نشانی ہے۔
شہدکے شفاء ہونے پراعتراض کاجواب
إِنْ قَالَ قَائِلٌ: قَدْ رَأَیْنَا مَنْ یَنْفَعُہُ الْعَسَلُ وَمَنْ یَضُرُّہُ، فَکَیْفَ یَکُونُ شِفَاء ً لِلنَّاسِ؟ قِیلَ لَہُ:الْمَاء ُ حیاۃ کل شی وَقَدْ رَأَیْنَا مَنْ یَقْتُلُہُ الْمَاء ُ إِذَا أَخَذَہُ عَلَی مَا یُضَادُّہُ مِنْ عِلَّۃٍ فِی الْبَدَنِ، وَقَدْ رَأَیْنَا شِفَاء َ الْعَسَلِ فِی أَکْثَرِ ہَذِہِ الْأَشْرِبَۃِ، قَالَ مَعْنَاہُ الزَّجَّاجُ وَقَدِ اتَّفَقَ الْأَطِبَّاء ُ عَنْ بَکْرَۃِ أَبِیہِمْ عَلَی مَدْحِ عُمُومِ مَنْفَعَۃِ السَّکَنْجَبِینِ فِی کُلِّ مَرَضٍ، وَأَصْلُہُ الْعَسَلُ وَکَذَلِکَ سَائِرُ الْمَعْجُونَاتِ، عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ حَسَمَ دَاء َ الْإِشْکَالِ وَأَزَاحَ وَجْہَ الِاحْتِمَالِ حِینَ أَمَرَ الَّذِی یَشْتَکِی بَطْنَہُ بِشُرْبِ الْعَسَلِ، فَلَمَّا أَخْبَرَہُ أَخُوہُ بِأَنَّہُ لَمْ یَزِدْہُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا أَمَرَہُ بِعَوْدِ الشَّرَابِ لَہُ فَبَرِئَ، وَقَالَ:صَدَقَ اللَّہُ وَکَذَبَ بَطْنُ أَخِیکَ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اگرکوئی اعتراض کرنے والاکہے کہ ہم نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جنہیں شہدنفع دیتاہے اوروہ لوگ بھی دیکھے ہیں جنہیں شہدنقصان دیتاہے توپھریہ لوگوں کے لئے شفاء کیسے ہوسکتاہے ؟ تواس کوکہاجائے گاکہ پانی ہر شئی کے لئے حیات ہے حالانکہ ہم نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جنہیں پانی ماردیتاہے ، جب وہ اسے اس حال میں استعمال کریں ، جب ان کے بدن کی بیماری اس کی ضداوراس کے خلاف ہواورہم نے شہدکی شفاء تواس کے مشروبات میں سے اکثرمیں دیکھی ہے ، یہ معنی امام الزجاج رحمہ اللہ تعالی نے بیان کیاہے اوراطباء نے اپنے سرخیل بکرۃ سے سکنجبین کے ہربیماری میں عام نفع بخش ہونے کی مدح پراتفاق کیاہے اوراس کی اصل شہدہے اوراسی طرح تمام معجونیں ہیں ، اس بناء پرکہ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے اس اشکال کوختم فرمادیااوراحتمال کی وجہ کودورفرمادیاجس وقت آپﷺنے اس آدمی کے لئے شہدپینے کاحکم ارشادفرمایا۔جواپنے پیٹ میں بیماری کی شکایت کرتاہے سوجب اس کے بھائی نے آپﷺکی بارگاہ میں عرض کی کہ اسے استطلاق بطن یعنی ( موشن ) میں اضافہ ہوگیاہے توحضورتاجدارختم نبوتﷺنے اسے دوبارہ شہدپینے کاحکم دیاتووہ صحت یاب ہوگیااورآپﷺنے فرمایا: {صَدَقَ اللَّہُ وَکَذَبَ بَطْنُ أَخِیک}اللہ تعالی نے سچ فرمایاہے اورتیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ بولاہے ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۱۰:۱۳۷)
دین دشمن ڈاکٹروں کے اعتراض کاجواب
اعْتَرَضَ بَعْضُ زَنَادِقَۃِ الْأَطِبَّاء ِ عَلَی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ:قَدْ أَجْمَعَتِ الْأَطِبَّاء ُ عَلَی أَنَّ الْعَسَلَ یُسْہِلُ فَکَیْفَ یُوصَفُ لِمَنْ بِہِ الْإِسْہَالُ، فَالْجَوَابُ أَنَّ ذَلِکَ الْقَوْلَ حَقٌّ فِی نَفْسِہِ لِمَنْ حَصَلَ لَہُ التَّصْدِیقُ بِنَبِیِّہِ عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَیَسْتَعْمِلُہُ عَلَی الْوَجْہِ الَّذِی عَیَّنَہُ وَفِی الْمَحَلِّ الَّذِی أَمَرَہُ بِعَقْدِ نِیَّۃٍ وَحُسْنِ طَوِیَّۃٍ، فَإِنَّہُ یَرَی مَنْفَعَتَہُ وَیُدْرِکُ بَرَکَتَہُ،کَمَا قَدِ اتَّفَقَ لِصَاحِبِ ہَذَا الْعَسَلِ وَغَیْرِہِ کَمَا تَقَدَّمَ وَأَمَّا مَا حُکِیَ مِنَ الْإِجْمَاعِ فَدَلِیلٌ عَلَی جَہْلِہِ بِالنَّقْلِ حَیْثُ لَمْ یُقَیِّدْ وَأَطْلَقَ قَالَ الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْمَازِرِیُّ:یَنْبَغِی أَنْ یَعْلَمَ أَنَّ الْإِسْہَالَ یَعْرِضُ مِنْ ضُرُوبٍ کَثِیرَۃٍ، مِنْہَا الإسہال الْحَادِثُ عَنِ التُّخَمِ وَالْہَیْضَاتِ ، وَالْأَطِبَّاء ُ مُجْمِعُونَ فِی مِثْلِ ہَذَا عَلَی أَنَّ عِلَاجَہُ بِأَنْ یُتْرَکَ لِلطَّبِیعَۃِ وَفِعْلِہَا، وَإِنِ احْتَاجَتْ إِلَی مُعِینٍ عَلَی الْإِسْہَالِ أُعِینَتْ مَا دَامَتِ الْقُوَّۃُ بَاقِیَۃٌ، فَأَمَّا حَبْسُہَا فَضَرَرٌ، فَإِذَا وَضَحَ ہَذَا قُلْنَا:فَیُمْکِنُ أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَصَابَہُ الْإِسْہَالُ عَنِ امْتِلَاء ٍ وَہَیْضَۃٍ فَأَمَرَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشُرْبِ الْعَسَلِ فَزَادَہُ إِلَی أَنْ فَنِیَتِ الْمَادَّۃُ فَوَقَفَ الْإِسْہَالُ فَوَافَقَہُ شُرْبُ الْعَسَلِ. فَإِذَا خَرَجَ ہَذَا عَنْ صِنَاعَۃِ الطِّبِّ أَذِنَ ذَلِکَ بِجَہْلِ الْمُعْتَرِضِ بِتِلْکَ الصِّنَاعَۃِ. ۔
ترجمہ :بعض زندیق حکیموں اورڈاکٹروں نے اس حدیث شریف پراعتراض کیاہے اورکہاہے کہ تحقیق اطباء کااس بات پراجماع ہے کہ شہداستعمال کرنے کی وجہ سے دست لگ جاتے ہیں توپھریہ اس کے لئے مفیدہوسکتاہے ؟ جسے پہلے ہی دست کی بیماری لگی ہوئی ہو؟ توان بے دین لوگوں کے لئے جواب یہ ہے کہ وہ قول اس کے لئے فی نفسہ حق ہے جو حضورتاجدارختم نبوتﷺپرایمان لاچکاہے اوروہ اسے اسی طریقہ پراستعمال کرتاہے جوآپﷺنے معین فرمایاہے اوریہ وہ محل ہے جس میں آپﷺنے اسے نیت اورحسن ضمیرکے اظہارکرنے کاحکم دیاہے تووہ اس کی منفعت اوراس کے فوائد دیکھ لے گااوراس کی برکت پالے گاجیساکہ اس شہدوالے اوراس کے سوادوسروں کو اتفاق ہواہے جن کاذکرپہلے ہوچکاہے اوررہایہ کہ اس پراجماع بیان کیاگیاہے تویہ ان زندیق حکیموں اورڈاکٹروں کی جہالت پرنقلی دلیل ہے ، اس حیثیت سے کہ انہوںنے اسے مقیدنہیں کیابلکہ مطلق کیاہے ۔
امام ابوعبداللہ المازری رحمہ اللہ تعالی نے فرمایاہے کہ یہ جان لیناچاہئے کہ اسہال(دست ) کاعارضہ کثیروجوہ سے ہوسکتاہے ، ان میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ بدہضمی اورہیضہ کی وجہ سے دست شروع ہوجاتے ہیں تواس کی مثل میں تمام اطباء کااس پراجماع ہے اس کاعلاج یہ ہے کہ طبیعت اوراس کے فعل کواپنے حال پرچھوڑ دیاجائے اوراگراسہال ( دست ) کی معاون دواکی ضرورت ہوتووہ استعمال کی جائے ، جب تک قوت باقی ہو، کیونکہ انہیں روکنانقصان دہ ہے توجب یہ واضح ہوگیاتوپھرہم کہتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ اس آدمی کو اسہال کی بیماری پیٹ میں ہوابھرنے اورہیضہ کے سبب لگی ہوتوآپﷺنے اسے شہدپینے کاحکم ارشادفرمایاہو، پس وہ زیادہ ہوگئے یہاں تک کہ وہ مادہ ختم ہوگیااوراسہال رک گئے تونتیجۃًشہدکاپینااس کے لئے موافق اورنفع بخش ثابت ہوا، پس جب یہ بات طب کی صناعت سے نکلی ہے تواس نے معترض کے اس صناعت سے جاہل اورناواقف ہونے سے بھی آگاہ کردیا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۱۰:۱۳۷)
اس سے معلوم ہواکہ لبرل وسیکولر بدبختوں کاوہ گروہ ہے جو بہت پہلے سے چلاآرہاہے جو حضورتاجدارختم نبوتﷺکی شریعت مبارکہ پراعتراضات کرتے رہتے ہیں ۔ آج توان کی بھرمارہے ۔
دنیابھرکے ڈاکٹروں کو جھوٹاکہناہمارے لئے آسان ہے
قَالَ:وَلَسْنَا نَسْتَظْہِرُ عَلَی قَوْلِ نَبِیِّنَا بِأَنْ یُصَدِّقَہُ الْأَطِبَّاء ُ بَلْ لَوْ کَذَّبُوہُ لَکَذَّبْنَاہُمْ وَلَکَفَّرْنَاہُمْ وَصَدَّقْنَاہُ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ أَوْجَدُونَا بِالْمُشَاہَدَۃِ صِحَّۃَ مَا قَالُوہُ فَنَفْتَقِرُ حِینَئِذٍ إِلَی تَأْوِیلِ کَلَامِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَتَخْرِیجِہِ عَلَی مَا یَصِحُّ إِذْ قَامَتِ الدَّلَالَۃُ عَلَی أَنَّہُ لَا یَکْذِبُ.
ترجمہ :امام ابوعبداللہ المازری رحمہ اللہ تعالی نے فرمایاکہ ہم ایسے نہیں ہیں کہ ہم حضورتاجدارختم نبوتﷺکے فرمان شریف پریقین کریں اس لئے کہ اطباء آپ ﷺکے کلام کی تصدیق کرتے ہیں ، نہیں بلکہ اگردنیابھرکے ڈاکٹرواطباء آپ ﷺکے فرمان شریف کی تکذیب کریں توہم یقیناانہیں جھوٹااورکذاب کہیں گے اوریقیناہم ان کاانکارکردیں گے اورآپﷺکے فرمان شریف کی تصدیق کریں گے ، پس اگرہم نے ان کے قول کی صحت کومشاہدہ کے ساتھ پالیاتواس وقت ہم حضورتاجدارختم نبوت ﷺکے کلام شریف کی تاویل اوراس معنی پراس کی تخریج کے محتاج ہوں گے جس پر وہ صحیح ہوسکتاہے جبکہ اس پردلائل موجود ہیں کہ حضورتاجدارختم نبوت ﷺسچ کے علاوہ کوئی بھی کلام نہیں فرماتے ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۱۰:۱۳۷)
ہونابھی یہی چاہئے کہ ایمان کامقتضی یہی ہے کہ ساری دنیاکوجھوٹاکہناہمارے لئے آسان ہے ، مگرحضورتاجدارختم نبوتﷺکے فرمان شریف کے متعلق ہم کوئی بھی ایسی بات نہ کرسکتے ہیں اورنہ ہی سن سکتے ہیں۔
شہدکابعض بیماریوں کے لئے نفع بخش ہونا
فِیہِ شِفاء ٌ لِلنَّاسِ إما بنفسہ کما فی الأمراض البلغمیۃ، أو مع غیرہ کما فی سائر الأمراض، إذ قلما یکون معجون إلا والعسل جزء منہ، مع أن التنکیر فیہ مشعر بالتبعیض، ویجوز أن یکون للتعظیم۔
ترجمہ :امام ناصر الدین أبو سعید عبد اللہ بن عمر بن محمد الشیرازی البیضاوی المتوفی: ۶۸۵ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ بعض بیماریوں کے لئے شہدتنہاشفاء ہے ، اکثربلغمی امراض میں مفیدہے اوربعض امراض کے علاج میں دوسری دوائوں کے ساتھ ملاکرشہدمفیدِ صحت ہے اورہرمعجون کاجزو اعظم شہدہوتاہے ۔ اوراس میں لفظ ’’شفاء ‘‘ نکرہ ہے جواس بات پردلالت کرتاہے کہ شہدبعض بیماریوں کے لئے شفاء ہے اوریہ بھی ممکن ہے تنوین اس کی عظمت کوظاہرکررہی ہوکہ شہداکثرامراض میں شفا ء ہے ۔
(تفسیرالبیضاوی:ناصر الدین أبو سعید عبد اللہ بن عمر بن محمد الشیرازی البیضاوی (۳:۲۳۳)
شہدکے تمام امراض میں یابعض امراض میں شفاء ہونے کے متعلق اطباء کااختلاف ہے ، ہم یہاں ان کی بحث کاخلاصہ ذکرکرتے ہیں کہ ان کے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ ہرقسم کے شہدکاہرمرض کے لئے شفاء ہونانہ قرآن کریم میں ہے اورنہ ہی حضورتاجدارختم نبوتﷺکے فرمان شریف میں ۔ ہرفصل کے شہدکی خاصیت جداہوتی ہے ، کس قسم کے پھلوں اورپھولوں کے عرق سے شہدتیارہواہے اس کالحاظ بھی موسم کے حوالے سے ضروری ہے شہدکے علاوہ کوئی شفاء بخش دواایسی نہیں ہے کہ ہرقسم کے پھلوں اورپھولوں کاخلاصہ کھنچ کراس میں آگیاہو، ہردواکاایک خاص مزاج اورخاصیت ہے ، شہدہی ایک ایسی چیز ہے جوفصل کے اختلاف اورپھلوں ، پھولوں کے تنوع کے لحاظ سے اپنے اندرمختلف خاصیات رکھتاہے ، پس شہدکاہرمرض کے لئے شفاء ہونابجائے خود صحیح ہے لیکن مرض کی نوعیت کے لحاظ سے شہدکی نوعیت اورجن پھلوں اورپھولوں سے شہدتیارہواہے ان کی دریافت لازم ہے ، پھرشہدکے طریقہ استعمال اورمقداراستعمال کابھی بڑافرق ہے ۔اگرطریقہ استعمال اورمقدارضروری کاعلم نہ ہوتواس سے شہدکے شفاء بخش ہونے کی نفی نہیں کی جاسکتی ، ہرشہدایک ہی کیفیت کاحامل نہیں ہوتا،کسی میں گرمی زیادہ ہوتی ہے اورکسی میں کم ہوتی ہے ، بعض شہدفالج ، لقوہ اوربڑے بڑے اعصابی امراض میں بہت مفیدہوتے ہیں اوربعض کم مفیداوربعض بالکل فائدہ نہیں دیتے ۔ اسہال ( دست ) کو روکنے کے لئے بھی شہدمفیدہوتاہے اورجاری کرنے کے لئے بھی ۔ فاسدمادہ کوباہرنکال کرپھینک دیتاہے اورفاسدغذائی مادہ کو نکال کرپھینکنے کے بعد قبض بھی ختم کردیتاہے ۔ غرض شہد مقوی بھی ہے ، مفرح بھی ہے ، اچھی غذابھی ہے اورعمدہ دوابھی ۔ جتنے فوائد شہدکے اندرہیں وہ دنیاکی کسی بھی چیز کے اندرنہیں ہیں۔حقیقت میں شہدمجمع الاضدادہے۔
کیاشوگرکے مریض کے لئے شہدنقصان دہ ہے ؟
اس آیت میں{فِیہِ شِفَاء ٌ لِلنَّاسِ }فرمایا، اور اس کیلئے {شِفَاء ٌ }کا لفظ نکرہ استعمال کیا جس کا مطلب ہے کہ اس میں کچھ بیماریوں کی شفا ہے، سب بیماریوں کی شفا نہیں ہے، اس بات کی طرف اشارہ آپ ﷺکے فرمان سے بھی ملتا ہے، جس میں آپﷺنے کچھ بیماریوں سے علاج کیلئے شہد تجویز نہیں فرمایا، اگر شہد میں ہر بیماری کی شفا ہوتی تو آپ ﷺ اسی کو بیان کرنے پر اکتفا فرماتے، اور کہتے:(یہ چیز موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفا کی دوا ہے)لیکن یہ بات آپ ﷺنے کلونجی کے علاوہ کسی چیز کیلئے نہیں فرمائی۔
چنانچہ آپ ﷺ نے کچھ بیماریوں کیلئے مختلف ادویات تجویز فرمائی ہیں، جیسے کہ یہ طب نبوی میں معروف ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شہد میں سب بیماریوں کیلئے شفا نہیں ہے، بلکہ کچھ بیماریوں کیلئے شفا ہے۔
اب رہ گیا ہے فرمانِ باری تعالی {فِیہِ شِفَاء ٌ لِلنَّاسِ }پر اعتراض کہ شہد سے بھی انسان کو شوگر کی بیماری لگ سکتی ہے، تو اسکا جواب کئی انداز سے دیا جاسکتا ہے:(۱)…ماہرین طب اور کھانے پینے کی اشیاء کے بارے میں مکمل معلومات رکھنے والے لوگ بڑے وثوق اور دو ٹوک الفاظ میں یہ بات کہتے ہیں کہ خالص قدرتی شہد شوگر کے مریضوں کیلئے مفید ہے، اور صرف شہد کا بے دریغ استعمال ہی نقصان کا باعث بنتا ہے، جبکہ یہ بات سب کیلئے عیاں ہے کہ کسی بھی چیز کے استعمال میں زیادتی نقصان دہ ہی ہوتی ہے۔(۲)…میڈیکل اور فارمیسی کے میدان میں یہ بات معروف ہے کہ ، کسی بھی بیماری کیلئے تجویز کردہ مشہور ادویات کو اگر مریض طبیب کی جانب سے متعین کردہ مناسب مقدار اور معین اوقات و حالات میں استعمال نہ کرے تو مریض کے جسم کو خطرناک صورتِ حال سے دوچار کر سکتی ہیں، بلکہ بسا اوقات موت کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
تو اعتراض کرنے والوں کو کہا جائے گا:مان لو کہ شہد بھی انہی ادویات میں سے ایک دوا ہے، اور اس پر ادویات کیلئے لاگو کیے جانے والے تمام قوانین نافذ بھی کر دیں، تو کسی مریض پر مضراثرات، یا کسی مریض کیلئے نا موافق ہونے اور شہد کے بے دریغ استعمال یا کسی اور وجہ سے شہد کو قانونِ دوا اور ماہیتِ ادویات سے کیسے نکال باہر کیا جاسکتا ہے؟(۳)…دکانوں پر دستیاب شہد عمومی طور پر خالص نہیں ہوتے بلکہ ملاوٹ شدہ ہوتے ہیں، اس شہد میں دیگر عناصر بھی شامل ہوتے ہیں، اور بسا اوقات ملاوٹ کیلئے چینی استعمال کی جاتی ہے جو کہ نقصان کا باعث بنتی ہے، اور ملاوٹ شدہ شہد استعمال کرنے والا یہ سمجھتا ہے کہ اسے شہد استعمال کرنے کی وجہ سے نقصان ہوا، حالانکہ یہ نقصان شہد کی وجہ سے نہیں بلکہ شہد میں ملاوٹ شدہ دیگر عناصر کی وجہ سے ہے۔
ایک طبیب کاچونکادینے والاانکشاف
کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے شہرکراچی میں اطباء کابہت بڑااجتماع ہواتوا س میں ایک طبیب صاحب نے دوران گفتگویہ کہاکہ شوگرکے مریضوںکے لئے شہدنقصان دہ ہے ، جیسے ہی اس نے یہ کہاتووہاں موجود دینی علم رکھنے والے لوگوں پرایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی اورسب پریشان دکھائی دینے لگے ، اتنے میں ایک نوجوان کھڑاہوااورکہنے لگاکہ آپ نے یہ کہاہے کہ شہدشوگرکے مریضوں کے لئے نقصان کاباعث ہے توپھرآپ حضورتاجدارختم نبوتﷺکے فرمان شریف کااورقرآن کریم کی آیت کریمہ کاکیاجواب دیتے ہیں؟ جن میں یہ بتایاگیاہے کہ اس میں شفاہے ۔تواس طبیب حاذق نے یہ جواب دیاکہ قرآن کریم کافرمان بھی برحق ہے اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکافرمان شریف بھی برحق ہے اس سے کسی کو کوئی انکارنہیں ہے ،درحقیقت بات یہ ہے کہ ہم نے صرف شہرکراچی سے تین ہزارکے لگ بھگ دکانوں سے شہدحاصل کرکے لیبار ٹری میں معائنہ کیاہے اوران میں ایک بھی دکان والااصلی شہدفروخت نہیں کررہاتھا، سب کے سب جعلی اورنقلی تھے ۔ اس لئے ہم نے کہاہے کہ شہدشوگرکے مریض کے لئے نقصان دہ ہے ۔ہاں اگراصلی شہدمل جائے تومریض کو دیاجائے وہ اس کے لئے باعث شفاء ہے بموجب قرآن کریم اوراس سے کوئی بھی طبیب منع بھی نہیں کرے گا۔
یہ ذہن میں رہے کہ اطباء حضرات ڈیڑھ سوبیماریوں میں شہدکاتجربہ کرچکے ہیں چنانچہ پورے اعتماد کے ساتھ اس کی تصدیق بھی کرچکے ہیں۔