تفسیر سورۃ الحج آیت ۳۸۔اِنَّ اللہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ

اللہ تعالی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کادفاع فرماتاہے

{اِنَّ اللہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ }(۳۸)

ترجمہ کنزالایمان:بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے مسلمانوں کی بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو۔
ترجمہ ضیاء الایمان : بیشک اللہ تعالی مسلمانوں سے مصائب دور کرتا ہے ۔ بیشک اللہ تعالی ہر بڑے بددیانت ، ناشکرے کو پسند نہیں فرماتا۔

جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پرظلم وستم بڑھاتو۔۔

رُوِیَ أَنَّہَا نَزَلَتْ بِسَبَبِ الْمُؤْمِنِینَ لَمَّا کَثُرُوا بِمَکَّۃَ وَآذَاہُمُ الْکُفَّارُ وَہَاجَرَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَی أَرْضِ الْحَبَشَۃِ، أَرَادَ بَعْضُ مُؤْمِنِی مَکَّۃَ أَنْ یَقْتُلَ مَنْ أَمْکَنَہُ مِنَ الْکُفَّارَِ، فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الْآیَۃُ ۔
ترجمہ :امام أبو محمد عبد الحق بن غالب بن عبد الرحمن بن تمام بن عطیۃ الأندلسی المحاربی المتوفی : ۵۴۲ھ) رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ مروی ہے کہ یہ آیت کریمہ حضورتاجدارختم نبوتﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سبب نازل ہوئی جب مکہ مکرمہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کثرت ہوئی توکفارنے انہیں تکالیف دیں اوربعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حبشہ کی طرف ہجرت کرگئے اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ارادہ کیاکہ جس کافرپرغالب آئیں اسے قتل کردیں۔تواللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔
(المحرر الوجیز :أبو محمد عبد الحق بن غالب بن عبد الرحمن بن تمام بن عطیۃ الأندلسی المحاربی (۴:۱۲۴)

کافراہل ایمان کو ایمان سے پھیرنے پرقادرنہ ہوسکیں گے

وَقِیلَ:الْمَعْنَی یَدْفَعُ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ بِأَنْ یُدِیمَ تَوْفِیقَہُمْ حَتَّی یَتَمَکَّنَ الْإِیمَانُ مِنْ قُلُوبِہِمْ، فَلَا تَقْدِرَ الْکُفَّارُ عَلَی إِمَالَتِہِمْ عَنْ دِینِہِمْ، وَإِنْ جَرَی إِکْرَاہٌ فَیَعْصِمُہُمْ حَتَّی لَا یَرْتَدُّوا بِقُلُوبِہِمْ.
ترجمہ:اوربعض مفسرین کرام نے فرمایاکہ اس آیت کریمہ کامعنی ہے کہ اللہ تعالی اہل ایمان کوہمیشہ توفیق عطافرماتارہے گاحتی کہ ایمان ان کے دلوںمیں راسخ ہوجائے گااورکفاران کو اپنے دین سے پھیرنے پرقادرنہ ہوں گے اگرچہ وہ کوشش کرتے رہیں گے ۔ پس اللہ تعالی انہیں محفوظ رکھے گاحتی کہ وہ دلوں سے مرتدنہ ہوں گے ۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۱۲:۶۷)

کافراہل ایمان کو قتل کرنے پرقادرنہ ہوسکیں گے

وَقِیلَ:یَدْفَعُ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ بِإِعْلَائِہِمْ بِالْحُجَّۃِثُمَّ قَتْلُ کَافِرٍ مُؤْمِنًا نَادِرٌ، وَإِنْ فَیَدْفَعُ اللَّہُ عَنْ ذَلِکَ الْمُؤْمِنِ بِأَنْ قَبَضَہُ إِلَی رَحْمَتِہِ.
ترجمہ :بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی حجت کے ذریعے اہل ایمان کو بلندی عطافرمائے گا، پھرکسی کافرکامومن کو قتل کرنانادرہوجائے گا، اللہ تعالی اس مومن کادفاع اس طرح کرے گاکہ اسے اپنی رحمت میں لے لے گا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۱۲:۶۷)

اس آیت کریمہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بہت بڑی بشارت ہے
وَمُنَاسَبَۃُ ہَذِہِ الْآیَۃِ لِمَا قَبْلَہَا أَنَّہُ تَعَالَی لَمَّا ذَکَرَ جُمْلَۃً مِمَّا یُفْعَلُ فِی الْحَجِّ، وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ قَدْ صَدُّوا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَآذَوْا مَنْ کَانَ بِمَکَّۃَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ، أَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی ہَذِہِ الْآیَاتِ مُبَشِّرَۃً الْمُؤْمِنِینَ بِدَفْعِہِ تَعَالَی عَنْہُمْ وَمُشِیرَۃً إِلَی نَصْرِہِمْ وَإِذْنِہِ لَہُمْ فِی الْقِتَالِ وَتَمْکِینِہِمْ فِی الْأَرْضِ یردہم إِلَی دِیَارِہِمْ وَفَتْحِ مَکَّۃَ۔

ترجمہ :الامام أبو حیان محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان أثیر الدین الأندلسی المتوفی: ۷۴۵ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کاماقبل سے تعلق یہ ہے کہ پچھلی آیات کریمہ میں اللہ تعالی نے حج کے کئی افعال واحکامات بیان فرمائے جبکہ مشرکین نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکوحدیبیہ والے سال حرم شریف سے روک دیاتھااورمکہ مکرمہ میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایذائیں پہنچائی تھیں تواللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی جوبشارت دیتی ہے کہ اللہ تعالی اہل ایمان سے ان کے دشمنوں کو دورفرمائے گااوریہ آیت کریمہ اشارہ کرتی ہے کہ اللہ تعالی اہل ایمان کو غلبہ دے گااورانہیں جہاد کی اجازت ملے گی اورانہیں زمین پرحکومت ملے گی اورمکہ مکرمہ فتح ہوگا۔
(البحر المحیط فی التفسیر:أبو حیان محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان الأندلسی (۷:۵۱۴)

Leave a Reply