تفسیر سورۃالانفال آیت ۲۳۔۲۴۔ اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللہِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذِیْنَ لَایَعْقِلُوْنَ

جہاد کی بات نہ سننے والے جانوروں سے بھی بدترین ہیں

{اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللہِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذِیْنَ لَایَعْقِلُوْنَ }(۲۳){وَلَوْ عَلِمَ اللہُ فِیْہِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَہُمْ وَلَوْ اَسْمَعَہُمْ لَتَوَلَّوْا وَّہُمْ مُّعْرِضُوْنَ }(۲۴)
ترجمہ کنزالایمان:بیشک سب جانوروں میں بدتر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں۔اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی جانتا تو انہیں سنادیتا اور اگر سنا دیتا جب بھی انجام کا ر منہ پھیر کر پلٹ جاتے۔
ترجمہ ضیاء الایمان:بیشک سب جانوروں میں بدترین اللہ تعالی کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں۔اور اگر اللہ تعالی ان میں کچھ بھلائی جانتا تو انہیں سنا دیتا اور اگروہ انہیں سنا دیتا تو بھی وہ منہ پھیرتے ہوئے پلٹ جاتے۔

شان نزول
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:ہُمْ نَفَرٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الدَّارِ بْنِ قُصَیٍّ، کَانُوا یَقُولُونَ: نَحْنُ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ عَمَّا جَاء َ بِہِ مُحَمَّدٌ لَا نَسْمَعُہُ وَلَا نُجِیبُہُ فَقُتِلُوا جَمِیعًا بِبَدْرٍ وَکَانُوا أَصْحَابَ اللِّوَاء ِ لَمْ یُسْلِمْ مِنْہُمْ إِلَّا رَجُلَانِ مُصْعَبُ بن عمیر وسویط بْنُ حَرْمَلَۃ۔

ترجمہ :حضر ت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ قبیلہ بنی عبدالدارکے افرادکے بارے میں نازل ہوئی جوکہتے تھے کہ محمد(ﷺ)جو کچھ لے کرآئے ہیں ، ہم اس کو سننے سے بہرے ہیں ، اقرارکرنے سے گونگے ہیں اوراس حق کو دیکھنے سے نابیناہیں ، غزوہ بدر شریف میں سب کے سب مارے گئے سوائے حضرت سیدنامصعب بن عمیررضی اللہ عنہ اورحضرت سیدناسویط بن حرملہ رضی اللہ عنہ کے یہ دونوں کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگئے تھے۔
(البحر المحیط فی التفسیر:أبو حیان محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان أثیر الدین الأندلسی (۵:۳۰۰)

جس کوقرآن کریم واحادیث شریفہ سمجھ نہیں آتی وہ گدھے سے بھی بدترہے

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ ای شر ما یدب علی الأرض او شر البہائم عِنْدَ اللَّہِ الصُّمُّ الْبُکْمُ عن الحق لا یسمعہ سماع قبول فلا ینطق بہ الَّذِینَ لا یَعْقِلُونَ الحق عدہم من البہائم وجعلہم شرہا لابطالہم ما امتازوا بہ من البہائم وفضلوا لاجلہ۔
ترجمہ :حضرت قاضی ثناء اللہ حنفی پانی پتی رحمہ اللہ تعالی اس آیت کریمہ {إِنَّ شَرَّ الدَّوَاب}کے تحت فرماتے ہیں کہ درحقیقت اللہ تعالی کے نزدیک بدترین جانوروہ بہرے گونگے ہیں جوحق کونہیں سمجھتے ، الدواب سے مراد زمین پرچلنے ، رینگنے والے جانوریاصرف چوپائے مراد ہیں ۔ بہرے گونگے سے مراد وہ لوگ جو حق بات کوقبول نہیں کرتے اورکلمہ حق نہیں بولتے ، اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کو جانوروں میں شمارکیاہے بلکہ جانوروں سے بدترین قراردیاہے کیونکہ جانوروں سے امتیاز وبرتری جس وجہ سے ان کوحاصل تھی وہ سبب فضیلت انہوںنے خود تباہ کردیا۔
(تفسیرمظہری از قاضی ثناء اللہ پانی پتی ( ۴:۴۵)

معارف ومسائل

(۱) اس آیت کریمہ سے معلوم ہواکہ احکام شرع کو سننے کے بعد عمل نہ کرناانسانیت نہیں ہے بلکہ حیوانیت ہے اوربلکہ اس سے بھی بدترہے کیونکہ وہ بھی کچھ نہ کچھ حکم کی تعمیل کرہی دیتے ہیں ، یہ معاندین توحق سے بہرے اورگونگے ہیں ، ان مخالفین میں اللہ تعالی صلاحیت کے آثارپاتاتوانہیں حق ذہن نشین کراتالیکن شامت اعمال کی وجہ سے یہ اس قدرگرچکے ہیں کہ اگران کو کوئی بات سمجھادی جائے توبھی منہ پھیرکرچل پڑیں گے ۔
(۲)اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہواکہ جہاد میں جوکافرمارے جاتے ہیں وہ گمراہی اوربے دینی میں جانوروں سے بھی بدترہوتے ہیں اسی لئے توحق قبول نہیں کرتے بلکہ حق کو مٹانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں اورانہیں کوششو ں کو بروئے کارلانے کے لئے وہ میدان جہاد میں اترتے ہیں توجب موذی جانورمارے جائیں تو ان پر کوئی بھی افسوس نہیں کرتاتوجب یہ کافرمارے جائیں جوجانوروں سے بھی بدترین ہیں جودین اسلام کے لئے خطرہ اورخداتعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے دشمن اورگستاخ ہیں اورزمین کے لئے ناسورکی حیثیت رکھتے ہیں توان کے مارے جانے پرکون افسوس کرے گا۔
(۳) اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جو شخص نہ جہاد کی بات سنے اورنہ جہاد کی بات کرے وہ بھی جانوروں سے بدترہے چاہے وہ خودکو مسلمان کہے یامسلمانوں کاشیخ الاسلام یاان کاپیروعالم کہلائے۔
(۴) اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جو لوگ اللہ تعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے دین کے دشمن ہیں جیسے لبرل وسیکولر اوریہودونصاری یہ سب کے سب جانوروں سے بدترہیں ، بلکہ ان کوانسان کہناانسانیت کی توہین ہے ۔
(۵) اگرانسان عقل سے دیندارنہ بنے توجانوروں ، سور، کتے ، خنزیرسے بھی بدترہے ۔ کیونکہ حضرت سیدنانوح علیہ السلام کی کشتی میں تمام جانوروں کے لئے جگہ تھی جیسے کتا، خنزیر، گدھا، بچھو، سانپ وغیرہ مگرنہیں جگہ تھی توکافروں کے لئے نہیں تھی ۔ اس سے ان کااحمق پن کابھی رد ہوگیاجوکہتے ہیں کہ انسانیت سب سے پہلے ہے ، مگرہمیں قرآن بتاتاہے کہ انسانیت بعد میں ہے رب تعالی کادین پہلے ہے ۔

Leave a Reply