تفسیر سورۃالانفال آیت ۱۹۔ اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآء َکُمُ الْفَتْحُ وَ اِنْ تَنْتَہُوْا فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ

بدرپھربھی بپاہوسکتاہے اگرتم نے میرے حبیب کریم ﷺکی دشمنی ترک نہ کی

{اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآء َکُمُ الْفَتْحُ وَ اِنْ تَنْتَہُوْا فَہُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ فِئَتُکُمْ شَیْـًا وَّلَوْکَثُرَتْ وَ اَنَّ اللہَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ }(۱۹)
ترجمہ کنزالایمان:اے کافرو اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آچکا اور اگر با ز ا ٓ ؤ تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر سزا دیں گے اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بہت ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے۔
ترجمہ ضیاء الایمان:اے کافرو! اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آچکا اور اگر با ز ا ٓ ؤ تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر سزا دیں گے اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بڑا ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ تعالی مسلمانوں کے ساتھ ہے۔

کافروں کاغلاف کعبہ سے چمٹ کرفتح کی دعائیں کرنا

الْقُشَیْرِیُّ: وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ خِطَابٌ للکفار، فإنہم لما نفروا إلی نصر الْعِیرِ تَعَلَّقُوا بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ وَقَالُوا: اللَّہُمَّ انْصُرْ أَہْدَی الطَّائِفَتَیْنِ، وَأَفْضَلَ الدِّینَیْنِ۔
ترجمہ:امام قشیری رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ خطاب کفارکوہے کیونکہ وہ جب قافلے کی مددکرنے کے لئے چلے تھے توہ وہ غلاف کعبہ کے ساتھ چمٹ گئے اوریہ کہاکہ (اللَّہُمَّ انْصُرْ أَہْدَی الطَّائِفَتَیْنِ، وَأَفْضَلَ الدِّینَیْنِ)اے اللہ !دونوں گروہوں میں سے جوزیادہ ہدایت یافتہ ہے اوردودینوں سے میں سے جوافضل ترین ہے اس کی مددفرما۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۷:۳۸۷)

کافروں اورمشرکوں کو تبرکات نفع نہیں دیتے

الْمَہْدَوِیُّ:وَرُوِیَ أَنَّ الْمُشْرِکِینَ خَرَجُوا مَعَہُمْ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ یَسْتَفْتِحُونَ بِہَا، أَیْ یَسْتَنْصِرُونَ۔
ترجمہ :حضرت سیدناامام المہدوی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ یہ بھی روایت کیاگیاہے کہ مشرکین جب مکہ مکرمہ سے نکلے توان کے پاس کعبہ مشرفہ کا غلاف تھاوہ اس کے وسیلے سے مددطلب کرتے رہے ۔ (تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۷:۳۸۷)

اس سے معلوم ہواکہ جوپاکستانی حکمرا ن دین دشمنیاں بھی کرتے ہیں اورساتھ ساتھ اپنے گھروں میں تبرکات بھی رکھتے ہیں ان کو بھی ان تبرکات کاکوئی نفع نہیں ہوگا۔اگریہ لوگ بھی ان تبرکات سے نفع حاصل کرناچاہتے ہیں توپہلے کلمہ پڑھ کردوبارہ مسلمان ہوں اوردین دشمنی ترک کردیں ۔

ابوجہل ملعون کی دعا

عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ صَاحِبِ الزِّیَادِیِّ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ:قَالَ أَبُو جَہْلٍ:اللَّہُمَّ إِنْ کَانَ ہَذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِنَ السَّمَاء ِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِیم۔
ترجمہ :حضرت سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوجہل نے یہ دعاکی کہ اے اللہ !اگرحضورتاجدارختم نبوتﷺکی نبوت برحق ہے اورتیری ہی طرف سے ہے توپھرہم پرپتھروں کی بارش نازل فرمایاہم پرعذاب مسلط فرما۔
( تفسیر القرآن العظیم لابن أبی حاتم:أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدریس بن المنذر التمیمی، الحنظلی(۵:۱۶۹۱)
یادرہے کہ ابوجہل کی اس دعاکو اللہ تعالی نے قبول فرمایااوراس کوبدرمیں عذاب میں مبتلاء کیا۔

ابوجہل نے یہ دعابھی کی تھی

وَرُوِیَ أَنَّہُ قَالَ:اللَّہُمَّ أَیُّنَا کَانَ أَقْطَعَ؍لِلرَّحِمِ وَأَفْجَرَ، فَأَہْلِکْہُ الْغَدَاۃَ۔
ترجمہ :اوریہ بھی روایت کیاگیاہے کہ ابوجہل نے یہ بھی دعاکی کہ اے اللہ !ہم میں سے جس نے قطع رحمی کی اورتیری نافرمانی کی تواسے کل ہلاک کردے!۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۵:۴۶۷)

نضربن الحارث کادعاکرنااورپھراس کاقبول ہونا

وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ الْحَارِثِ:اللَّہُمَّ إِنْ کَانَ ہَذَا ہُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِنَ السَّمَاء ِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِیمٍ. وَہُوَ مِمَّنْ قُتِلَ بِبَدْرٍ۔

ترجمہ :نضربن الحارث نے بدرجاتے ہوئے یہ دعاکی کہ اے اللہ !اگرحضورتاجدارختم نبوتﷺکی نبوت برحق ہے اورتیری ہی طرف سے ہے توپھرہم پرپتھروں کی بارش نازل فرمایاہم پرعذاب مسلط فرمااوریہ بدرمیں ہی قتل کیاگیا۔ (یعنی اللہ تعالی نے اس کی دعابھی قبول فرمالی )
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۷:۳۸۷)
اگرتم میرے حبیب کریم ﷺکی مخالفت سے بازنہ آئے توپھربدرپیش آسکتاہے

إِنَّ ذَلِکَ خِطَابٌ لِلْکُفَّارِ، کَانَ تَأْوِیلُ ہَذِہِ الْآیَۃِ إِنْ تَنْتَہُوا عَنْ قِتَالِ الرَّسُولِ وَعَدَاوَتِہِ وَتَکْذِیبِہِ فَہُوَ خَیْرٌ لَکُمْ، أَمَّا فِی الدِّینِ فَبِالْخَلَاصِ مِنَ الْعِقَابِ وَالْفَوْزِ بِالثَّوَابِ وأَمَّا فِی الدُّنْیَا فَبِالْخَلَاصِ مِنَ الْقَتْلِ وَالْأَسْرِ وَالنَّہْبِ ثم قال:وَإِنْ تَعُودُوا أی إلی القتال نَعُدْ أَیْ نُسَلِّطْہُمْ عَلَیْکُمْ، فَقَدْ شَاہَدْتُمْ ذَلِکَ یَوْمَ بَدْرٍ وَعَرَفْتُمْ تَأْثِیرَ نُصْرَۃِ اللَّہ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَیْکُمْ وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ فِئَتُکُمْ أَیْ کَثْرَۃُ الْجُمُوعِ کَمَا لَمْ یُغْنِ ذَلِکَ یَوْمَ بَدْرٍ۔
ترجمہ :امام فخرالدین الرازی المتوفی : ۶۰۶ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میںکفارسے خطاب ہے ،اوراس آیت کریمہ کی تاویل یہ ہے کہ اگرتم حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ساتھ قتال اوران کی مخالفت کرنے سے رک جائوتوتمھارے لئے بہترہے ، دین میں یوں کہ عذاب سے چھٹکارااورثواب پالوگے اوردنیامیں یوں کہ قتل وگرفتاری اورشکست سے بچ جائوگے ۔ پھرفرمایاکہ {وَإِنْ تَعُودُوا }اگرتم دوبارہ میرے حبیب کریمﷺکی مخالفت کروتوہم ان کو تم پرمسلط کردیں گے توتم نے بدرکے دن اس چیز کامشاہدہ کرہی لیاہے اورتم نے اپنے اوپراہل ایمان پراللہ تعالی کی مددونصرت کودیکھ لیاہے ۔
(التفسیر الکبیر:أبو عبد اللہ محمد بن عمر بن الحسن بن الحسین التیمی الرازی (۱۵:۴۶۷)

Leave a Reply