لبرل وسیکولرلوگوں کے منہ قیامت کے دن کالے سیاہ ہوجائیں گے
{یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْہُہُمْ اَکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمٰنِکُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ}(۱۰۶)
ترجمہ کنزالایمان:جس دن کچھ منہ اونجالے ہوں گے اور کچھ منہ کالے تو وہ جن کے منہ کالے ہوئے کیا تم ایمان لا کر کافر ہوئے تو اب عذاب چکھو اپنے کفر کا بدلہ ۔
ترجمہ ضیاء الایمان: جس دن کئی چہرے روشن ہونگے اورکالے ہونگے کئی منہ تووہ جوکالے منہ والے ہونگے انہیں کہاجائے گا: کیاتم نے کفراختیارکرلیاتھاایمان لانے کے بعد ؟ تواب چکھوعذاب بدلہ اپنے کفرکا۔
منہ کالے اورسفیدہونے کاوقت کونساہوگا؟
یَعْنِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حِینَ یُبْعَثُونَ مِنْ قُبُورِہِمْ تَکُونُ وُجُوہُ الْمُؤْمِنِینَ مُبْیَضَّۃً وَوُجُوہُ الْکَافِرِینَ مُسْوَدَّۃًوَیُقَالُ:إِنَّ ذَلِکَ عِنْدَ قِرَاء َۃِ الْکِتَابِ،إذ قَرَأَ الْمُؤْمِنُ کِتَابَہُ فَرَأَی فِی کِتَابِہِ حَسَنَاتِہِ اسْتَبْشَرَ وَابْیَضَّ وَجْہُہُ،وَإِذَا قَرَأَ الْکَافِرُ وَالْمُنَافِقُ کِتَابَہُ فَرَأَی فِیہِ سَیِّئَاتِہِ اسْوَدَّ وَجْہُہُ وَیُقَالُإِنَّ ذَلِکَ عِنْدَ الْمِیزَانِ إِذَا رَجَحَتْ حَسَنَاتُہُ ابْیَضَّ وَجْہُہُ،وَإِذَا رَجَحَتْ سَیِّئَاتُہُ اسْوَدَّ وَجْہُہُ وَیُقَالُ:ذَلِکَ عِنْدَ قَوْلِہِ تَعَالَی:وَامْتازُوا الْیَوْمَ أَیُّہَا الْمُجْرِمُونَ(یس:۵۹)وَیُقَالُ:إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ یُؤْمَرُ کُلُّ فَرِیقٍ بِأَنْ یَجْتَمِعَ إِلَی مَعْبُودِہِ، فَإِذَا انْتَہَوْا إِلَیْہِ حَزِنُوا وَاسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ، فَیَبْقَی الْمُؤْمِنُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ وَالْمُنَافِقُونَ، فَیَقُولُ اللَّہُ تَعَالَی لِلْمُؤْمِنِینَ:مَنْ رَبُّکُمْ؟ فَیَقُولُونَ:رَبُّنَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَیَقُولُ لَہُمْ:أَتَعْرِفُونَہُ إِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَیَقُولُونَ:سُبْحَانَہُ!إِذَا اعترف عرفناہ فیرونہ کما شاء اللہ فَیَخِرُّ الْمُؤْمِنُونَ سُجَّدًا لِلَّہِ تَعَالَی، فَتَصِیرُ وُجُوہُہُمْ مِثْلَ الثَّلْجِ بَیَاضًا،وَیَبْقَی الْمُنَافِقُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ لَا یَقْدِرُونَ عَلَی السُّجُودِ فَیَحْزَنُوا وَتَسْوَدُّ وُجُوہُہُمْ، وَذَلِکَ قَوْلُہُ تَعَالَی یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ۔
ترجمہ :امام ابوعبداللہ محمدبن احمدالقرطبی المتوفی : ۶۷۱ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کامطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن جب وہ اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے تومومنین کے چہرے روشن اورسفیدہونگے ۔ اورکافروں کے منہ کالے ہوں گے اوریہ بھی بیان کیاجاتاہے یہ نامہ اعمال پڑھنے کے وقت ہوگا، جب مومن اپنانامہ اعمال پڑھے گااوراس میں اپنی نیکیاں دیکھے گاتووہ انتہائی خوش ہوگااوراس کاچہرہ چمک اٹھے گااورکافراورمنافق اپنانامہ اعمال پڑھیں گے اوراس میں اپنی برائیاں اورگناہ دیکھیں گے توان کامنہ کالاسیاہ ہوجائے گا۔ بے شک ایسامیزان کے پاس ہوگا، بندہ مومن کی نیکیاں بھاری ہوجائیں گی تواس کاچہرہ چمک اٹھے گااورجب کافرکے گناہ بھاری ہوجائیں گے تو اس کامنہ کالاسیاہ ہوجائے گا۔ اوریہ بھی بیان کیاجاتاہے کہ اللہ تعالی کے اس فرمان شریف کے وقت ہوگا{وَامْتازُوا الْیَوْمَ أَیُّہَا الْمُجْرِمُون}اوریہ بھی بیان کیاگیاہے جب قیامت کادن ہوگاتوہرہرفریق کو حکم دیاجائے گاکہ وہ اپنے معبود کے پاس جمع ہوجائیں ، پس جب وہ اس تک پہنچیں گے تو پریشان اورغم زدہ ہوجائیں گے اوران کے منہ کالے سیاہ ہوجائیں گے ، پس اہل ایمان اوراہل کتاب اورمنافقین باقی رہ جائیں گے ۔ تواللہ تعالی اہل ایمان کوفرمائے گا{مَنْ رَبُّکُمْ؟}تمھارارب کون ہے ؟ تواہل ایمان عرض کریں گے {رَبُّنَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ}ہمارارب اللہ تعالی ہے ۔ تواللہ تعالی ان کو فرمائے گا: کیاتم اسے پہچان لوگے جب تم اسے دیکھوگے ؟ توعرض کریں گے : اس کی ذات پاک ہے ، جب اس نے اعتراف کرلیاتوہم اسے پہچان لیں گے ۔ پس اہل ایمان اللہ تعالی کادیدارکرنے لگیں گے جیسے اللہ تعالی نے چاہااوراہل ایمان اللہ تعالی کی بارگاہ اقدس میں سجدہ میں گرجائیں گے اوران کے چہرے برف کی مثل سفیدہوجائیں گے اورمنافقین اوریہودونصاری باقی رہ جائیں گے وہ سجدہ کرنے پرقادرنہیں ہونگے توغمزدہ ہوجائیں گے اوران کے منہ کالے سیاہ ہوجائیں گے اوراسی کے بارے میں اللہ تعالی کافرمان شریف ہے کہ {یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ}۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۴:۱۶۷)
اس سے معلوم ہواکہ یہودونصاری کے ساتھ منافقین بھی کھڑے ہوں گے کیونکہ انہوںنے اہل ایمان کے بجائے یہودونصاری کے ساتھ دوستی لگائی تھی اورانہیں کو اپناخیرخواہ سمجھاتھااوراہل اسلام کے خلاف یہودونصاری کی مددکیاکرتے تھے اوربعینہ یہی حال آج کے لبرل وسیکولربے دین طبقے کاہے ، یہ بھی اہل اسلام کے دشمن ہیں اوریہودونصاری کے خیرخوا ہ ہیں۔ لھذایہ بھی قیامت کے دن یہودونصاری کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
بدمذہب لوگوں کے منہ کالے ہو جائیں گے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ: یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ قَالَ:تَبْیَضُّ وُجُوہُ أَہْلِ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃِ.
ترجمہ:حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے اس آیت کریمہ{یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ}کی تفسیرمیں نقل کیاہے کہ اہل سنت وجماعت کے چہرے قیامت کے دن روشن ہونگے اوربدعتی اورگمراہ لوگوں کے چہرے سیاہ ہونگے۔
(تفسیر القرآن العظیم لابن أبی حاتم:أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدریس الرازی ابن أبی حاتم (۳:۷۲۹)
بدعقیدہ وبدمذہب لوگوں کے منہ کالے ہوں گے
عَن ابْن عمر عَن النَّبِی صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم فِی قَوْلہ تَعَالَی (یَوْم تبیض وُجُوہ وَتسود وُجُوہ)قَالَ:تبیض وُجُوہ أہل السّنۃ وَتسود وُجُوہ أہل الْبدع۔
ترجمہ:حضرت سیدناعبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماروایت فرماتے ہیں کہ حضورتاجدارختم نبوت ﷺنے فرمایا: قیامت کے دن اہل سنت کے چہرے روشن ہونگے اوردین میں بگاڑپیداکرنے والوں کے چہرے کالے ہوں گے۔
(الفردوس بمأثور الخطاب:شیرویہ بن شہردار بن شیرو یہ بن فناخسرو الدیلمی (۵:۵۲۹)
لبرل وسیکولرلوگوں کے منہ قیامت کے دل کالے ہوجائیں گے
عَن أبی سعید الْخُدْرِیّ أَن رَسُول اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم قَرَأَ(یَوْم تبیض وُجُوہ وَتسود وُجُوہ) قَالَ: تبیض وُجُوہ أہل الْجَمَاعَات وَالسّنۃ وَتسود وُجُوہ أہل الْبدع والأہواء ۔
ترجمہ:حضرت سیدناابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورتاجدارختم نبوت ْﷺنے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی اورفرمایا:اہل جماعت اوراہل سنت کے چہرے روشن ہونگے اوراہل بدعت اورخواہش پرست (لبرل وسیکولر) لوگوں کے منہ کالے ہوں گے۔
(الدر المنثور:عبد الرحمن بن أبی بکر، جلال الدین السیوطی (۲:۲۹۱)
جنہوں نے ایمان کے بعد کفراختیارکرلیا۔۔۔
وَابْنُ أَبِی حاتم عن أبی کَعْبٍ فِی الْآیَۃِ قَالَ:صَارُوا فِرْقَتَیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، یُقَالُ لِمَنِ اسْوَدَّ وَجْہُہُ:أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیمَانِکُمْ؟ فَہُوَ الْإِیمَانُ الَّذِی کَانَ فِی صُلْبِ آدَمَ حَیْثُ کَانُوا أُمَّۃً وَاحِدَۃً،وَأَمَّا الَّذِینَ ابْیَضَّتْ وُجُوہُہُمْ:فَہُمُ الَّذِینَ اسْتَقَامُوا عَلَی إِیمَانِہِمْ، وَأَخْلَصُوا لَہُ الدِّینَ، فَبَیَّضَ اللَّہُ وُجُوہَہُمْ، وَأَدْخَلَہُمْ فِی رِضْوَانِہِ وَجَنَّتَہُ.
ترجمہ :حضرت سیدناابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگ دوجماعتوں میں تقسیم ہوجائیں گے ، جس جماعت کے منہ کالے ہوں گے ان سے کہاجائے گا: کیاتم نے ایمان کے بعد کفراختیارکرلیاتھا؟ یعنی وہ ایمان جو تم حضرت سیدناآدم علیہ السلام کی پشت میں رکھتے تھے ، جبکہ جن کے چہرے روشن ہونگے یہ وہ لوگ ہیں جوایمان پرمستقیم رہے ، انہوںنے اپنے دین کو اللہ تعالی کے لئے خاص کیا، اللہ تعالی نے ان کے چہروں کو روشن کردیااوراپنی رضااوراپنی جنت میں داخل کردیا۔
(الہدایۃ إلی بلوغ النہایۃ:أبو محمد مکی بن أبی طالب حَمّوش بن محمد بن مختار المالکی (۲:۱۰۹۰)
صرف زبانی کلمہ پڑھنے والے لبرل وبے دین
عَنِ الْحَسَنِ قَوْلُہُ:یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ قَالَ:ہُمُ الْمُنَافِقُونَ کَانُوا أَعْطُوا کَلِمَۃَ الإِیمَانِ بِأَلْسِنَتِہِمْ، فَأَنْکَرُوہَا فِی قُلُوبِہِمْ وَأَعْمَالِہِمْ۔
ترجمہ :حضرت سیدناامام حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جن کے چہرے سیاہ ہونگے ان سے مراد وہ لوگ ہیں جومنافق ہیں ، انہوںنے زبانوں سے ایمان کاکلمہ پڑھامگراپنے دلوں اوراپنے اعمال سے اس کاانکارکیا۔
تف(سیر القرآن العظیم لابن أبی حاتم:أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن إدریس الرازی ابن أبی حاتم (۳:۷۲۹)
دین سے خارج ہونے والوں کاحشر
عَنْ أَبِی غَالِبٍ، قَالَ:رَأَی أَبُو أُمَامَۃَ رُء ُوسًا مَنْصُوبَۃً عَلَی دَرَجِ دِمَشْقَ، فَقَالَ أَبُو أُمَامَۃَ:کِلاَبُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ أَدِیمِ السَّمَاء ِ،خَیْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوہُ، ثُمَّ قَرَأَ:(یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ)إِلَی آخِرِ الآیَۃِ، قُلْتُ لأَبِی أُمَامَۃَ: أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَوْ لَمْ أَسْمَعْہُ إِلاَّ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّی عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُکُمُوہُ.
ترجمہ:حضرت سیدناابوغالب رضی اللہ عنہ نے ازراقہ کے سردمشق کی مسجد شریف کی سیڑھیوں پرلٹکے ہوئے دیکھے توحضرت سیدناابوامامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ آگ کے کتے ہیں ، یہ آسمان کے نیچے سب سے برے قتل کئے جانے والے ہیں ، جس کو انہوںنے قتل کیاتھاوہ سب سے بہترین مقتول تھا، پھراس آیت {یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ}کی تلاوت کی ، میں نے حضرت سیدناابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیاآپ نے حضورتاجدارختم نبوت ﷺسے سنا؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ اگرمیں نے یہ حدیث شریف ایک ،دو، تین ، چاریہاں تک کہ سات مرتبہ نہ سنی ہوتی تومیں تم کویہ حدیث شریف بیان نہ کرتا۔
(سنن الترمذی:محمد بن عیسی بن سَوْرۃ بن موسی بن الضحاک، الترمذی، أبو عیسی (۵:۷۶)
مصنف کے نزدیک اس آیت کریمہ سے مراد بالعموم تمام بدمذہب اوربالخصوص لبرل وسیکولرہیں
دین سے پھرجانے والے کوحوض کوثرپرنہیں آنے دیاجائے گا
عَنْ أَسْمَاء َ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا، قَالَتْ:قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:إِنِّی عَلَی الحَوْضِ حَتَّی أَنْظُرَ مَنْ یَرِدُ عَلَیَّ مِنْکُمْ، وَسَیُؤْخَذُ نَاسٌ دُونِی،فَأَقُولُ:یَا رَبِّ مِنِّی وَمِنْ أُمَّتِی،فَیُقَالُ:ہَلْ شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَکَ،وَاللَّہِ مَا بَرِحُوا یَرْجِعُونَ عَلَی أَعْقَابِہِمْ ۔
ترجمہ :حضرت سیدتنااسماء بنت ابی بکرصدیق رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے فرمایا: میں حوض کوثرپردیکھتارہوں گاکہ کون کون میرے پاس آتاہے ، کچھ لوگ میری طرف آتے ہوئے دورسے ہی پکڑلئے جائیں گے ، یعنی ان کو میرے حوض کوثرپرنہیں آنے دیاجائے گا، میں عرض کروں گا: یااللہ ! یہ تومیرے امتی ہیں اورمیری امت کے افراد ہیں۔ تواللہ تعالی کی طرف سے جواب دیاجائے گا: اے حبیب کریم ﷺ!کیاآپ ﷺکومعلوم ہے کہ انہوںنے آپ ﷺکے بعد کیاکیا؟ اللہ تعالی کی قسم !یہ لوگ برابراپنی ایڑیوں کے بل آپﷺ کے دین سے لوٹ گئے ۔
(صحیح البخاری:محمد بن إسماعیل أبو عبداللہ البخاری الجعفی(۸:۱۲۱)
اس آیت میں لبرل کیوں مرادہے؟
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا، وَیُمْسِی مُؤْمِنًا، وَیُصْبِحُ کَافِرًا، یَبِیعُ دِینَہُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَا۔
ترجمہ:حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورتاجدارختم نبوت ﷺنے ارشادفرمایا: ان فتنوں سے پہلے پہلے عمل کرلوجوتاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح آئندہ چھاجائیں گے ۔ صبح کے وقت آدمی مومن ہوگااورشام کو کافرہوجائے گااورشام کو کافرہوگاتوصبح کومومن ۔ دین کو دنیاکے حقیرسامان کے عوض بیچ ڈالے گا۔
(مسند الإمام أحمد بن حنبل:أبو عبد اللہ أحمد بن محمد بن حنبل بن ہلال بن أسد الشیبانی (۱۳:۴۰۰)
اب اس حدیث شریف پرغورکریں کہ دین فروش سب سے زیادہ کون ہے اورکون ہے وہ جو اپنے لیڈروں کے پیچھے لگ کر اپنادین خراب کررہاہے اورلیڈروں کی گستاخانہ باتوں کا دفاع کرکے کون آناًفاناًکافرہوجاتاہے ۔ اس کی بہت سی مثالیں ہم نے پہلے بیان کردی ہیں کہ جیسے موجود ہ حکمران کوئی گستاخانہ جملہ بول دیں توشام سے پہلے پہلے اس کی جماعت کے کروڑوں لوگ اس کی کفریہ بکواس کادفاع کرنالازمی جانتے ہیںاوراس طرح وہ کفرکی وادیوں میں جاگرتے ہیں۔
اسی طرح آج بھی علماء کرام میں کثیرتعداد ایسی ہے جو دین کو محض اللہ تعالی کے لئے پڑھتے ہیں مگران انگریزی اداروں میں ایک بھی ایسالڑکانہیں ہوگاجو اس لئے پڑھے کہ اسے دین سمجھ آجائے (کیونکہ وہاں دین پڑھتے ہی نہیں ہیں) لھذاان کو صرف ایک ہی سبق دیاجاتاہے کہ تم نے پیسہ کماناہے چاہے تم کو آخرت خراب کرنی پڑے چاہے تم کو ایمان ضائع کرناپڑے ۔
آج جتنے بھی ان انگریزی اداروں کے تعلیم یافتہ ہیں سب کے سب بے دین ہیں ، ان کوحکم ہو مسجد میں جوتوں سمیت جاناہے تو فوراً داخل ہوجاتے ہیں ۔ ان کو حکم ہو قرآن کریم کے خلاف قانون بناناہے توفوراً سے پہلے ساری اسمبلی بل پاس کردیتی ہے ، انکو حکم ہوکہ تم نے قرآن کریم کے خلاف فیصلے کرنے ہیں توفوراً انگریزی کوٹ سے فیصلہ آجاتاہے ان کو یہ فکرنہیں ہوتی کہ میں جو قرآن کریم کے خلاف فیصلہ دے رہاہوں میرے ایمان کاکیابنے گا؟ اسی طرح گستاخوں کے حق میں فیصلے یہاں دیئے جاتے ہیں اورعشاقان رسول کو تختہ دارپرلٹکادیاجاتاہے ۔ توآپ بھی ذراغورکریں کہ صبح کومومن اورشام کوکافرکون ہورہاہے اوردین پیسے کی خاطر کون فروخت کررہاہے ۔ ہماری دانست میں دوسرے لوگ بھی ہیں یعنی علماء سواوردرباروں پر بیٹھے گدی نشین مگران سب سے زیادہ کفراوردین فروشی جن میں پائی جاتی ہے وہ انہیں لبرل وسیکولرلوگوں میں ہے ۔