خنزیر (سوّر) کی چربی کا کروبار کرنا کیسا ہے ؟
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
سوال : کیا فرماتے ہے علما ے دین و مفتیان شرع متین اس مسٸلے میں کہ خنزیر (سوّر) کی چربی کا کروبار کرنا کیسا جبکہ اسے ہاتھ بھی نہیں لگانا ہے۔ صرف پیکنگ ہی میں مال ادھر سے ادھر ہونگا ۔اور اس میں کام کرنے والے بھی اپنے ایمان والے ہی ہو۔ کیا یہ جاٸز ہے ۔
اور کوٸی اس کا کاربار کرے یا اس میں اپنا پرسنل روپیہ لگاۓ تو اسکا شرعی کیا حکم ہے ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا وقع دیں ۔
شیخ صابر : رمضان پورہ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
خنزیر ایک ناپاک اور نجس العین جانور ہے اوراس کے تمام اجزاء حرام ہیں، اسے پالنا اور اس کی خرید وفروخت کسی صورت جائز نہیں ہے ۔
حدیث صحیح میں ہے کہ
حضرت جابر بن عبدﷲ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ مکہ مکرمہ میں تھے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دے دیا ہے۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ! مردار کی چربی کو کشتیوں میں ملتے، کھالوں پر لگاتے اور لوگ اُس سے چراغ روشن کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں وہ حرام ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود کو غارت کرے، جب اللہ نے اُن پر چربی کو حرام کیا تو وہ اُسے پگھلا کر فروخت کر دیتے اور اس کی قیمت کھا جاتے ۔
بخاري، الصحيح، 2: 779، رقم: 2121، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
مسلم، الصحيح، 3: 1207، رقم: 1581، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
أحمد بن حنبل، المسند، 3: 324، رقم: 14512، مصر: مؤسسة قرطبة
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ ابو داود، امام ترمذی، ابن ماجہ، امام نسائی، امام طبرانی اور دیگر محدثین نے بھی نقل کی ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اور رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق مسلمانوں کے لیے تو خنزیر کا گوشت کھانا اور اس کی خریدوفروخت کرنا قطعی حرام ہے… اور اس حدیث سے چربی کا حکم بھی واضح ہو گیا ۔
سور کی چربی کا کاروبار کرنا وہاں کام کرنا سب ناجائز ہے ۔ اپنا پیسہ لگانا بھی ناجائز ۔ حرام چیزوں میں مدد کرنے والے کا حکم بھی اصل کی طرح ہوتا ہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
مفتی محمدرضا مرکزی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں