اللہ تعالی اورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے گستاخوں کاآسمانی بجلی سے جل کرراکھ ہونا
{ہُوَ الَّذِیْ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّیُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ }(۱۲){وَ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ وَ یُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیْبُ بِہَا مَنْ یَّشَآء ُ وَہُمْ یُجَادِلُوْنَ فِی اللہِ وَ ہُوَ شَدِیْدُ الْمِحَالِ }(۱۳)
ترجمہ کنزالایمان:وہی ہے کہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈر کو اور امید کو اور بھاری بدلیاں اٹھاتا ہے۔ اور گر ج اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی بولتی ہے اور فرشتے اس کے ڈر سے اور کڑک بھیجتا ہے تو اسے ڈالتا ہے جس پر چاہے اور وہ اللہ میں جھگڑتے ہوتے ہیں اور اس کی پکڑ سخت ہے۔
ترجمہ ضیاء الایمان : وہی ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا ہے اس حال میں کہ تم ڈرتے ہویا امید کرتے ہو اور وہ بھاری بادل پیدا فرماتا ہے۔ اور رعد اس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتا ہے اور اس کے خوف سے فرشتے بھی اللہ تعالی کی تسبیح کرتے ہیں۔اور وہ کڑک بھیجتا ہے تو اسے جس پر چاہتا ہے ڈال دیتا ہے حالانکہ وہ لوگ اللہ تعالی کے بارے میں جھگڑرہے ہوتے ہیں اور اللہ تعالی سخت پکڑنے والا ہے۔
اللہ تعالی کے گستاخ کو بجلی نے جلادیا
ذَکَرَ الْمَاوَرْدِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَمُجَاہِدٍ:نَزَلَتْ فِی یَہُودِیٍّ قَالَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرْنِی!من أی شی رَبُّکَ،أَمِنْ لُؤْلُؤٍ أَمْ مِنْ یَاقُوتٍ؟ فَجَاء َتْ صَاعِقَۃٌ فَأَحْرَقَتْہُ.
ترجمہ :امام الماوردی رحمہ اللہ تعالی نے حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، حضرت سیدنامولاعلی رضی اللہ عنہ اورحضرت سیدنامجاہد رضی اللہ عنہ سے یہ بات ذکرکی ہے کہ یہ آیت کریمہ ایک یہودی کے بارے میں نازل ہوئی ، جس نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکوکہا: مجھے بتائیے کہ آپ ﷺکارب کس چیز سے بناہواہے ؟ کیالئو لئوسے یایاقوت سے ؟ توبجلی کی کڑک آئی اوراس نے اس گستاخ یہودی کو وہیں پرجلادیا۔
(تفسیر القرطبی:أبو عبد اللہ محمد بن أحمد بن أبی بکر شمس الدین القرطبی (۹:۲۹۶)
گستاخ کو آسمانی بجلی نے جلاکرراکھ کردیا
وَسُئِلَ الْحَسَنُ عَنْ قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ:(وَیُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ)الْآیَۃَ، قَالَ:کَانَ رَجُلٌ مِنْ طَوَاغِیتِ الْعَرَبِ بَعَثَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفَرًا یَدْعُونَہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَقَالَ لَہُمْ:أَخْبِرُونِی عَنْ رَبِّ مُحَمَّدٍ ہَذَا الَّذِی تَدْعُونَنِی إِلَیْہِ مِمَّ ہُوَ؟ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ أَوْ حَدِیدٍ أَوْ نُحَاسٍ؟ فَاسْتَعْظَمَ الْقَوْمُ مَقَالَتَہُ فَانْصَرَفُوا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا رَأَیْنَا رَجُلًا أَکْفَرَ قَلْبًا وَلَا أَعْتَی عَلَی اللَّہِ مِنْہُ؟ فَقَالَ: ارجعوا إلیہ، فرجعواإلیہ فَجَعَلَ لَا یَزِیدُہُمْ عَلَی مِثْلِ مَقَالَتِہِ الْأُولَی،وَقَالَ:أُجِیبُ مُحَمَّدًا إِلَی رَبٍّ لَا أَرَاہُ وَلَا أَعْرِفُہُ. فَانْصَرَفُوا وَقَالُوا:یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا زَادَنَا عَلَی مَقَالَتِہِ الْأُولَی وَأَخْبَثَ فَقَالَ:ارْجِعُوا إِلَیْہِ، فَرَجَعُوا، فَبَیْنَمَا ہُمْ عِنْدَہُ یُنَازِعُونَہُ وَیَدْعُونَہُ، وَہُوَ یَقُولُ ہَذِہِ الْمَقَالَۃَ إِذِ ارْتَفَعَتْ سَحَابَۃٌ، فکانت فوق رؤوسہم، فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ، وَرَمَتْ بِصَاعِقَۃٍ، فَاحْتَرَقَ الْکَافِرُ، وہم جلوس، فجاؤوا یَسْعَوْنَ لِیُخْبِرُوا رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَقْبَلَہُمْ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَہُمْ: احْتَرَقَ صَاحِبُکُمْ فَقَالُوا: مِنْ أَیْنَ عَلِمْتُمْ فَقَالُوا:أَوْحَی اللَّہُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:(وَیُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیبُ بِہَا مَنْ یَشَاء ُ وَہُمْ یُجَادِلُونَ فِی اللَّہِ)
ترجمہ :اورایک قول یہ ہے کہ یہ عرب کے کسی کافرکے بارے میں نازل ہوئی ہے ، حضرت سیدناامام حسن بصری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ عرب کے سرکشوں میں سے ایک آدمی تھا، حضورتاجدارختم نبوت ﷺنے ایک جماعت اس کی طرف بھیجی تاکہ وہ اسے اللہ تعالی اوراس کے رسول کریم ﷺاوراسلام کی طرف دعوت دیں تواس نے انہیں کہا: مجھے محمدﷺکے رب کے بارے میں بتائو؟کہ کیاہے اورکس چیز سے بناہواہے ؟ کیاچاندی کابنا ہوا ہے یالوہے سے یانحاس سے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس گستاخ کی بات کو بہت بڑی گستاخی جاناتواس نے کہاکہ میں محمدﷺکوان کے رب کے بارے میں جوا ب دیتاہوں جس کو وہ پہچانتاہی نہیں ۔ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے بارباراس کی طرف وفدبھیجاتووہ ہرباریہی گستاخی کرتاتووہ جماعت اس کے ساتھ جھگڑاکررہی تھی اوراسے دعوت دے رہی تھی اورایک باربادل اٹھااوران کے سروں پرآگیا، وہ کڑکا،چمکااوراس نے بجلی پھینکی تواس بجلی نے کافرکوہی جلادیااورحضورتاجدارختم نبوتﷺکے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بدستوربیٹھے رہے ، وہ حضورتاجدارختم نبوتﷺکی بارگاہ ختم نبوت میں واپس لوٹ کرآئے توبعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کااستقبال کیا، انہوں نے کہا: وہ گستاخ جل گیاہے ، وفدنے کہاکہ تم کو کیسے معلوم ہوا؟ توانہوںنے جواباًکہاکہ اللہ تعالی نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکی طرف وحی بھیجی ہے ۔{وَیُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَیُصِیبُ بِہَا مَنْ یَشَاء ُ }۔
(تفسیر البغوی:محیی السنۃ، أبو محمد الحسین بن مسعود البغوی (۴:۳۰۴)
دوگستاخوں کی عبرتناک موت
ذَکَرَہُ الثَّعْلَبِیُّ عَنِ الْحَسَنِ، وَالْقُشَیْرِیِّ بِمَعْنَاہُ عَنْ أَنَسٍ، وَسَیَأْتِی وَقِیلَ:نَزَلَتِ الْآیَۃُ فِی أَرْبَدَ بْنِ رَبِیعَۃَ أَخِی لَبِیَدِ بْنِ رَبِیعَۃَ،وَفِی عَامِرِ بْنِ الطُّفَیْلِ،قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:أَقْبَلَ عَامِرُ بْنُ الطُّفَیْلِ وَأَرْبَدُ بْنُ رَبِیعَۃَ الْعَامِرِیَّانِ یُرِیدَانِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ جَالِسٌ فِی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ، فَدَخَلَا الْمَسْجِدَ، فَاسْتَشْرَفَ النَّاسُ لِجَمَالِ عَامِرٍ وَکَانَ أَعْوَرَ، وَکَانَ مِنْ أَجْمَلِ النَّاسِ، فَقَالَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ہَذَا یَا رَسُولَ اللَّہِ عَامِرُ بْنُ الطُّفَیْلِ قَدْ أَقْبَلَ نَحْوَکَ، فَقَالَ:دَعْہُ فَإِنْ یُرِدِ اللَّہُ بِہِ خَیْرًا یَہْدِہِ فَأَقْبَلَ حَتَّی قام علیہ فقال، یا محمد مالی إِنْ أَسْلَمْتُ؟ فَقَالَ:لَکَ مَا لِلْمُسْلِمِینَ وَعَلَیْکَ مَا عَلَی الْمُسْلِمِینَ قَالَ:أَتَجْعَلُ لِیَ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِکَ؟ قَالَ:لَیْسَ ذَاکَ إِلَیَّ إِنَّمَا ذَلِکَ إِلَی اللَّہِ یَجْعَلُہُ حَیْثُ یَشَاء ُ قَالَ: أَفَتَجْعَلُنِی عَلَی الْوَبَرِ وَأَنْتَ عَلَی الْمَدَرِ؟ قَالَ:لَا،قَالَ: فَمَا تَجْعَلُ لِی؟ قَالَ:أَجْعَلُ لَکَ أَعِنَّۃِ الْخَیْلِ تَغْزُو عَلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللہ قال:أو لیس لِی أَعِنَّۃُ الْخَیْلِ الْیَوْمَ؟ قُمْ مَعِی أُکَلِّمْکَ، فَقَامَ مَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،وَکَانَ عَامِرٌ أَوْمَأَ إِلَی أَرْبَدَ:إِذَا رَأَیْتَنِی أُکَلِّمُہُ فَدُرْ مِنْ خَلْفِہِ وَاضْرِبْہُ بِالسَّیْفِ، فَجَعَلَ یُخَاصِمُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیُرَاجِعُہُ، فَاخْتَرَطَ أَرْبَدُ مِنْ سَیْفِہِ شِبْرًا ثُمَّ حَبَسَہُ اللَّہُ، فَلَمْ یَقْدِرْ عَلَی سَلِّہِ، وَیَبِسَتْ یَدُہُ عَلَی سَیْفِہِ، وَأَرْسَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ صَاعِقَۃً فِی یَوْمٍ صَائِفٍ صَاحٍ فَأَحْرَقَتْہُ، وَوَلَّی عَامِرٌ ہَارِبًا وَقَالَ:یَا مُحَمَّدُ!دَعَوْتَ رَبَّکَ عَلَی أَرْبَدَ حَتَّی قَتَلْتَہُ،وَاللَّہِ لَأَمْلَأَنَّہَا عَلَیْکَ خَیْلًا جُرْدًا،وَفِتْیَانًا مُرْدًا، فَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ:یَمْنَعُکَ اللَّہُ مِنْ ذَلِکَ وَأَبْنَاء ُ قَیْلَۃَیَعْنِی الْأَوْسَ وَالْخَزْرَجَ، فَنَزَلَ عَامِرٌ بَیْتَ امْرَأَۃٍ سَلُولِیَّۃٍ، وَأَصْبَحَ وَہُوَ یَقُولُ:وَاللَّہِ لَئِنْ أَصْحَر لِی مُحَمَّدٌ وَصَاحِبُہُ یُرِیدُ مَلَکَ الْمَوْت لَأَنْفَذْتُہُمَا بِرُمْحِی، فَأَرْسَلَ اللَّہُ مَلَکًا فَلَطَمَہُ بِجَنَاحِہِ فَأَذْرَاہُ فِی التُّرَابِ، وَخَرَجَتْ عَلَی رُکْبَتِہِ غُدَّۃٌ عَظِیمَۃٌ فِی الْوَقْتِ، فَعَادَ إِلَی بَیْتِ السَّلُولِیَّۃِ وَہُوَ یَقُولُ:غُدَّۃٌ کَغُدَّۃِ الْبَعِیرِ، وَمَوْتٌ فِی بَیْتِ سَلُولِیَّۃٍ، ثُمَّ رَکِبَ عَلَی فَرَسِہِ فَمَاتَ عَلَی ظَہْرِہِ۔
ترجمہ :اورایک قول یہ ہے کہ یہ آیت کریمہ لبیدبن ربیع کے بھائی اربدبن ربیع اورعامربن طفیل کے بارے میں نازل ہوئی ۔ حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ عامربن طفیل اوراربدبن ربیع دونوں حضورتاجدارختم نبوتﷺکوملنے کے ارادے سے آئے ، آپﷺصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت میں مسجد نبوی شریف میں جلوہ گرتھے ، دونوں مسجدشریف میں داخل ہوئے ، لوگوں نے عامرکے منہ کودیکھناچاہا، وہ بھینگاتھااوربڑاخوبصورت تھا، حضورتاجدارختم نبوتﷺکے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی آدمی نے کہا:یارسول اللہﷺ!عامربن طفیل آپﷺکی طرف آرہاہے توحضورتاجدارختم نبوتﷺنے فرمایا: اسے چھوڑو، اگراللہ تعالی نے اس کے ساتھ بھلائی کاارادہ فرمایاہے تواسے ہدایت دے دے گا، وہ آگے بڑھاحتی کہ وہ آپﷺکے پاس کھڑاہوگیااورکہااے محمد!(ﷺ)اگرمیں اسلام قبول کرلوںتومیرے لئے کیاہوگا؟ آپﷺنے فرمایا: تیرے لئے وہی ہوگاجومسلمانوں کے لئے ہوگا۔ اورتیری ذمہ داری وہی ہوگی جودوسرے مسلمانوں کی ہوگی۔ اس نے کہا: کیاآپﷺاپنے بعد مجھے اپناخلیفہ بنائیں گے ؟ آپ ﷺنے فرمایا: یہ کام میرے سپردنہیں ہے۔ یہ صرف اللہ تعالی کے ہی سپردہے ۔ وہ جس کو چاہے گاخلافت کاتاج عطافرمائے گا، اس نے کہا: آپﷺمجھے مکان میں رکھیں گے اورخود خیمے میں رہیں گے ؟آپﷺنے فرمایا: بالکل نہیں ۔ اس نے کہا: آپﷺمجھے کیادیں گے؟ آپﷺنے فرمایا:میں تجھے گھوڑوں کی مدددوں گاجن کے ذریعے تواللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرے گا، اس نے کہا: کیاآج میرے پاس گھوڑے نہیں ہیں؟ میرے ساتھ اٹھیں ، میں آپﷺکے ساتھ گفتگوکروں گا، حضورتاجدارختم نبوتﷺاس کے ساتھ اٹھے اورعامرنے اربدکی طرف اشارہ کیاتھاکہ جب تو مجھے ان کے ساتھ کلام کرتے ہوئے دیکھے گاتوان کے پیچھے چکرلگانااورتلوارکے ساتھ محمدﷺکوشہیدکردینا، اس نے حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ساتھ جھگڑناشروع کردیااوراربدتلوارلیکر، ایک بالشت چلاکہ اللہ تعالی نے اسے روک دیاوہ تلوارکونہ سونت سکااورتلوارپرہی اس کاہاتھ خشک ہوگیا۔
اللہ تعالی نے آندھی اورچیخ وپکاروالے دن اس پربجلی کی کڑک ڈالی ،جس نے اسے جلاکرراکھ کردیااورعامرسرپٹ بھاگتاہواواپس لوٹااورکہا: اے محمد!ﷺآپ نے اربدکے خلاف دعائے جلال کی ہے یہاں تک کہ اس نے اسے ماردیا، اللہ تعالی کی قسم !میں تم پرباریک بالوں والے گھوڑے اوربے ریش جوانوں کی بھرمارکردوں گا۔حضورتاجدارختم نبوتﷺنے فرمایا:اللہ تعالی اورقبیلے کے بیٹے یعنی اوس اورخزرج کے نوجوان تجھے اس کام سے روکیں گے، عامرسلولیہ عورت کے گھرپہنچااورصبح کے وقت کہتاجارہاتھاکہ اللہ تعالی کی قسم!اگرمحمدﷺاوران کادوست یعنی ملک الموت علیہ السلام مجھے صحراء میں مل گئے تومیں دونوں سے اپناتیرگزاردوں گاتواللہ تعالی نے ایک فرشتہ بھیجا، جس نے اپنے پرکے ساتھ اس گستاخ کو طمانچہ مارااوراسے مٹی میں ملادیااوراس کے گھٹنے پربہت بڑاپھوڑانکل آیاوہ سلولیہ کے گھرواپس لوٹااوریہ کہتاجارہاتھاکہ اونٹ کے پھوڑے کی طرح پھوڑااورسلولیہ کے گھرمیں موت ،پھراپنے گھوڑے پرسوارہوااوراس کی پیٹھ پر ہی مرگیا۔
(التفسیر المظہری:المظہری، محمد ثناء اللہ(۵:۳۲۲)
لبرل وسیکولر اوربے دینوں کادین دشمنی میں حدسے گزرنا
وفی الآیۃ اشارۃ الی ان اہل الجدال فی ذات اللہ وفی صفاتہ مثل الفلاسفۃ والحکماء الیونانیۃ الذین لم یتابعوا الأنبیاء وما آمنوا بہم وتابعوا العقل دون ادلۃ السمع وبعض المتکلمین من اہل الأہواء والبدع ہم الذین أصابہم صواعق القہر واحترقت استعداداتہم فی قبول الایمان فظلوا یجادلون فی اللہ ہل ہو فاعل مختار او موجب بالذات لا بالاختیار ویجادلون فی صفات اللہ ہل لذاتہ صفات قائمۃ بہ او ہو قادر بالذات ولا صفات لہ ومثل ہذہ الشبہات المکفرۃ المضلۃ عن سبیل الرشاد واللہ تعالی شدید العقوبۃ والاخذ لمن جادل فیہ بالباطل۔
ترجمہ :امام اسماعیل حقی الحنفی المتوفی: ۱۱۲۷ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں اشارہ ہے کہ جولوگ اللہ تعالی کی ذات یاصفات میں جھگڑتے ہیں جیسے فلاسفہ ، یونانی حکماء اورلبرل وسیکولراورجوحضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تابعداری نہیں کرتے اورنہ ہی ان پرایمان لاتے ہیں بلکہ وہ صرف عقل کے تابع ہوتے ہیں ، وہ نقل یعنی قرآن کریم اورحدیث شریف کونہیں مانتے ، اسی طرح بعض متکلمین اہل بدعت ان سب پرقہرکی بجلی گری ہے جس کی وجہ سے ان کے ایمان کے قبول کرنے کی استعدادجل گئی ، اس لئے اللہ تعالی کے معاملے میں جھگڑاکرتے ہیں کہ کیاوہ فاعل مختاریاموجب بالذات ہے یانہیں ، اسی طرح اس کی صفات میں بھی مثلاًکہتے ہیں کیاصفات اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ قائم ہیں یاوہ قادربالذات ہے یانہیں ؟ یاان کاکہناکہ اس کے لئے صفات ہیں یانہیں؟ ایسے عقائدانسان کوسیدھے راستے سے ہٹادیتے ہیںبلکہ جوشخص اللہ تعالی کی صفات میں جھگڑتاہے تووہ سخت سزااوردردناک عذاب کامستحق بنتاہے ۔
(روح البیان:إسماعیل حقی بن مصطفی الإستانبولی الحنفی الخلوتی المولی أبو الفداء (۴:۲۵۴)
اللہ تعالی حضورتاجدارختم نبوتﷺکی دعائے جلال کوقبول فرماتاہے
والمراد بالجملتین ان کانت الایۃ فی عامر واربد ان ہلاکہما من حیث لم یشعر انہ محال من اللہ واجابۃ لدعوۃ رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم ودالۃ علی انہ علی الحق وان کانت عامۃ فالمراد وعید الکفرۃ علی مجادلۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحلول محالۃ وتہدیدہم بإجابۃ دعوۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم علیہم او بیان ضلالہم وفساد رأیہم۔
ترجمہ :حضرت قاضی ثناء اللہ حنفی پانی پتی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اگرآیت کریمہ کانزول عامربن طفیل اوراربدکے متعلق ماناجائے تودونوں جملوں کامقصدیہ ہوگاکہ ان دونوں شخصوں کواس طورپرہلاک کیاگیاکہ ان کو پتہ بھی نہیں چلا، کیونکہ یہ اللہ تعالی کی خفیہ تدبیرکے تحت تھااورحضورتاجدارختم نبوتﷺکی دعائے جلال کااثرتھایعنی آپﷺنے جوان کے خلاف دعائے جلال کی وہ رب تعالی نے قبول فرمالی، اس سے ثابت ہوتاہے کہ آپﷺرسول برحق ہیںجب ہی توآپﷺکی دعااللہ تعالی نے قبول فرمالی اوراگرآیت کریمہ کوکسی اورشان نزول کے متعلق قرارنہ دیاجائے اوراس کو عام ماناجائے تودنیابھرکے کافروں کوتہدیدکرنی مقصود ہوگی کہ تم حضورتاجدارختم نبوتﷺکے ساتھ جھگڑتے ہو، اللہ تعالی بڑاطاقتوراورخفیہ تدبیرفرما نے والاہے اوراپنے حبیب کریمﷺکی دعائے جلال کوقبول فرمانے والاہے ۔
(التفسیر المظہری:المظہری، محمد ثناء اللہ(۵:۲۲۵)