سنی کی جنازہ وہابی نے پڑھائ تو جنازہ ہوئ یا نہیں ؟
سوال : ایک بھائی کا انتقال ہوا سنی تھے وہ ان کی امی بھی سنی تھیں، ابا وہابی تھے ۔ اب اس کی نماز جنازہ اس کے ابو کے دوست نے پڑھائی، ابا کے حکم پر پیچھے مقتدی سنی وہابی دونوں تھے، تدفین کی گئی فاتحہ بھی پڑھی گئی، اب چونکہ وہابی کی امامت میں پڑھائی گئی تو نماز جنازہ ہوئی نہیں ۔ یہ سوچ کر چار پانچ بھائیوں نے مرحوم کے ماموں سے اجازت لے کر دوسری بار نماز جنازہ پڑھی اب یہ حالت تھی کہ میت کی قبر پر مٹی ڈال دی گئی پھر یہ نماز پڑھی گئی، پوری تدفین اور مکمل فاتحہ ہونے کے بعد ایسا کرنا کیسا ہے؟اس پر کیا حکم ہوگا؟
نماز جنازہ فرض کفایہ تھی یہ سوچ کر دوسری بار نماز جنازہ پڑھائی گئی، پہلی بار میں وہابی کی امامت ہوئی تھی اس لئے فرض کفایہ کی ادائیگی نہ ہوئی ۔ میت قبر کے اندر تھی تو کیا شرع کا حکم ہو گا؟ رہنمائی کریں ۔ یہ عمل ہو چکا اب لوگ غیبت بدگمانی کر رہے ہیں ۔ جس نے دوبارہ یہ نماز پڑھی اس نے اچھا کیا کہ نہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــ
ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے ۔ اور وہابی دیوبندی کے نماز جنازہ پڑھنے، پڑھانے سے نماز نہیں ہوتی، اس لیے یہاں وہ فرض کفایہ ادا نہ ہوا اور بلا نماز جنازہ تدفین بھی ہوگئی ، تو مسلمانوں پر فرض تھا کہ قبر کے قریب کھڑے ہو کر قبلہ رو نماز جنازہ پڑھیں ۔ یہ کام چند مسلمانوں نے کر لیا تو فرض کفایہ ادا ہو گیا ۔ شریعت کی کتابوں میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ جب تک ظنِ غالب ہو کہ میت کا بدن پھٹا نہیں ہے اس وقت تک نماز جنازہ پڑھ لی جائے ۔ اور یہاں وہ ظن غالب یقیناً ہے کیونکہ دفن کے بعد جلد ہی نماز جنازہ پڑھی گئی ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبـــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور