سنتیں پڑھنے کے دوران جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا حکم؟
اگر عشاء یا عصر کی سنتیں شروع کی اور جماعت قائم ہوجائے تو کیا سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں؟
ابورضا محمد عمران عطاری عفی عنہ
الجـــــوابــــــــــــ
صورت مسئولہ میں عصر و عشاء کی سنتیں پڑھنے کے دوران جماعت کھڑی ہو جائے اور اس کی پہلی یا دوسری رکعت ہے تو 2پڑھ کر سلام پھیر دے اور جماعت میں شامل ہو جائے، اور اگر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا تھا تو اس صورت میں 4پوری کرلے-
(سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے چار رکعت نماز سنت یا نفل کی نیت کرکے شروع کی ابھی دوسری رکعت کی طرف اٹھا تھا کہ نماز فرض کی جماعت کے لئے تکبیر ہوگئی نفل و سنت ادا کرنے والا چار رکعت پوری کرے یا دو پر اکتفاء کرلے باقی دو رکعات ادا کرے یا نہ؟
(تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ نفل ادا کرنے والا نمازی ثنا سے تشہد کے آخر تک جو پہلی دو رکعت میں ہے ابھی تیسری رکعت کی طرف اس نے قیام نہیں کیا تھا کہ جماعت فرض کھڑی ہو گئی تو ایسے شخص پر لازم ہے کہ وہ انھیں دو رکعات پر اکتفا کرے اور جماعت میں شریک ہوجائے-
(فی الد رالمختار، الشارع فی نفل لایقطع مطلقا ویتمہ رکعتین-
(یعنی: رمختار میں ہے، کہ نوافل میں شروع ہونے والا انھیں مطلقًا قطع نہیں کرسکتا بلکہ دو رکعات پوری کرے– اور جو دو رکعات باقی تھیں ان کی قضا اس کے ذمہ نہیں کیونکہ نوافل کی ہر دو رکعت الگ نماز ہے جب تک دوسرے شفع کا آغاز نہیں کیا جاتا وہ لازم نہیں ہوگا-(اور غیر مؤکدہ سنن کا حکم بھی یہی ہے مثلًا عصر اور عشاء کی پہلی سنتیں، ان کا درجہ بھی نوافل کا ہے لیکن وہ چار سنن موکدہ جو مثلًا ظہر اور جمعہ سے پہلے ہیں تو ان کا حکم نوافل سے فائق ہوتا ہے اس جگہ علماء کا بہت زیادہ اختلاف ہے-
(فتاویٰ رضویہ جلد8،صفحہ129- رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم عزوجل و ر سولہ اعلم ﷺ
ماشاءاللہ عزوجل حضور بہت شکریہ آپ نے اس طرح سلسلہ شروع فرما کر ہم کم علموں پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے جزاک اللہ خیرا
کیا ایسا ممکن ہے کہ آپ کی طرف سے تحریری فتاویٰ روزانہ ہم ملتے رہا کریں جزاک اللہ خیرا