سنی سمجھ کر جنازہ پڑھی بعد میں پتہ چلا کہ صلح کلی تھا تو کیا حکم ہے ؟

سنی سمجھ کر جنازہ پڑھی بعد میں پتہ چلا کہ صلح کلی تھا تو کیا حکم ہے ؟

ایک شخص نے نماز جنازہ پڑھی یہ سمجھ کر کہ میت سنی صحیح العقیدہ شخص کی ہے ۔ مگر بعد میں معلوم ہوا کہ میت صلح کلی تھا اور امام دیوبندی ۔ اب ایسی صورت میں اس شخص پر کیا حکم ہوگا جس نے انجانے پن میں نماز جنازہ پڑھ لی ہے ۔ جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں ۔

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وہابی اوردیگرفرق باطلہ جوچودہویں صدی میں ظاہرہوئےمثلاقادیانی فرقہ،رافضی فرقہ،دیوبندی فرقہ،چکڑالوی فرقہ وغیرہ جو ان کے مثل ہوئےوہ سب کافرومرتدہیں ۔جیساکہ "المعتمدالمستند”،”حسام الحرمین علی منحرالکفرالمین”سے ظاہرو باہر ہے ۔

لہذا اس جنازے کا امام اگر ایسا ہی یےتو وہ امام مرتدہے، اس کی اقتدا میں جنازہ پڑھنا حرام و ناجائز ہے ۔ اور ایسے کو مسلمان جان کر اس کی اقتدا کرنے والا کافر ہے ۔

جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے:
"جسے یہ معلوم ہو کہ دیوبندیوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی توہین کی ہے پھر ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اسے مسلمان نہ کہا جائے گا کہ پیچھے نماز پڑھنا اس کی ظاہر دلیل ہے کہ ان کو مسلمان سمجھا اور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کو مسلمان سمجھنا کفر ہے ۔ جوان کے عقائد پر مطلع ہو کر انہیں مسلمان جاننا درکنار ان کے کفر میں شک ہی کرے وہ بھی کافر ۔ اور جن کو اس کی خبر نہیں اجمالاً اتنا معلوم ہے کہ یہ برے لوگ بدعقیدہ ، بد مذہب ہیں وہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے سخت اشد گنہگار ہوتے ہیں ۔ اور ان کی وہ نمازیں سب باطل وبیکار ۔ (ج:١٤،ص:٧٠)

اور صلح کلی کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ فتاوہ برکا تیہ میں ہے ۔

لیکن جب اس شخص کو معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ صلح کلی کا جنازہ ہے اور پڑھانے والا دیوبندی ہے اور دیوبندی کو مسلمان نہیں مانتاہے ۔ تو اس پر حکم کفر نہیں ۔ لیکن اس سے گناہ ہوا اس لیے وہ اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ کرے ۔ جیسا فتاوی فقیہ ملت ج:١ص:٢٧١پر اس کی تفصیل نوجود ہے ۔

واللہ تعالی اعلم

کتبـــــــــــــــــہ : عدیل احمد قادری علیمی مصباحی
            19/دسمبر ،2021بروز اتوار

Leave a Reply