کیا داماد اپنی سوتیلی ساس سے نکاح کر سکتا ہے ؟
سائل : عبدالرحمن
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
جی ہاں! داماد اپنی سوتیلی ساس نکاح کر سکتا ہے کیونکہ ساس داماد پر اس لئے حرام کی گئی ہے کہ وہ اس کی بیوی کی ماں ہے اور سوتیلی ساس چونکہ اس کی بیوی کی ماں نہیں ہے، اس لئے وہ حرام بھی نہیں ہے ۔
چنانچہ علامہ خیرالدین رملی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"لاتحرم بنت زوج الام و لا امہ و لا ام زوجۃ الاب و لا بنتھا”
یعنی ماں کے شوہر کی بیٹی اور اس کی ماں اور باپ کی دوسری بیوی کی ماں اور بیٹی حرام نہیں ہیں ۔
(فتاوٰی خیریہ، فصل فی المحرمات، جلد 1، صفحہ 23، دارالمعرفۃ بیروت)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
"ويجوز بين امرأة وبنت زوجها فإن المرأة لو فرضت ذكرًا حلت له تلك البنت بخلاف العكس”
یعنی اور عورت اور اس کے شوہر کی بیٹی کو نکاح میں جمع کرنا جائز ہے کیونکہ اگر عورت کو مذکر فرض کیا جائے تو اس کے لئے وہ بیٹی جائز حلال ہو گی، برخلاف اس کے عکس کے ۔
(فتاویٰ عالمگیری جلد 1، صفحہ 277، دار الفكر بیروت)
امام ابوبکر بن مسعود بن احمد کاسانی حنفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"و یجوز الجمع بین امرأۃ و بنت زوج کان لھا من قبل أو بین امرأۃ و زوجۃ کانت لأبیھا و ھما واحد، لأنہ لا رحم بینھما فلم یوجد الجمع بین ذواتی رحم”
یعنی اور نکاح میں جمع کرنا جائز ہے عورت اور اس کے شوہر کی اس بیٹی کو جو اس، عورت سے پہلے کی ہو یا عورت اور اس کے باپ کی بیوی کو اور وہ دونوں ایک ہیں، اس لئے کہ ان دونوں کے درمیان ذی رحمی نہیں ہے پس ذوی الارحام کو جمع کرنا نہیں پایا گیا۔
(بدائع الصنائع، کتاب النکاح، المحرمات بالمصاھرۃ، جلد 2، صفحہ 540، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"اصل یہ ہے کہ ساس کی حرمت اس وجہ سے نہیں کہ وہ خسر کی زوجہ ہے بلکہ اس لیے کہ وہ زوجہ کی ماں ہے، سوتیلی ساس میں یہ وجہ نہیں لہذا اس کی حلت میں کوئی شبہ نہیں.”
(فتاویٰ رضویہ جلد 11 صفحہ 312 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
فتاویٰ فقیہِ ملت میں ہے :
"اپنی بیوی کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے۔ اصل یہ ہے کہ ساس کی حرمت اس وجہ سے نہیں کہ وہ خسر کی زوجہ ہے بلکہ اس لئے کہ وہ زوجہ کی ماں ہے اور سوتیلی ساس میں یہ وجہ نہیں لہٰذا اس کے حلال ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ 217 میں ہے۔”
(فتاوی فقیہِ ملت، باب المحرمات، جلد 1، صفحہ 396 شبیر برادرز لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی