سورۂ فاتحہ اور سورہ اخلاص وغیرہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کیسا؟

سورۂ فاتحہ اور سورہ اخلاص وغیرہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کیسا؟

الجـــــوابــــــــــــ بعون الملک الوھّاب

صورت مسئولہ میں مقتدی کے لئے تو حکم یہ ہے کہ جب وہ شروع سے امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو تو ثناء پڑھنے کے بعد ہر رکعت میں خاموش ہی کھڑا رہے گا، ہاں اگر تنہا نماز ادا کر رہا ہے تو ہر رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے، اور سورہ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنے سے قبل بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے یہ اس وقت ہے کہ جب کوئی سورت شروع سے پڑھے اگر سورت کے درمیان سے پڑھے تو مستحب نہیں، اور یہ حکم امام اور منفرد کے لئے ہے مقتدی کے لئے بسم اللّٰہ پڑھنے کاحکم نہیں..
(امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، سورۂ فاتحہ کی ابتدا میں تسمیہ(بسم اللّٰہ پڑھنا سنت ہے، اور اس کے بعد اگر کوئی سورت اول سے پڑھے تو اس پر بسم اللہ کہنا مستحب ہے، اور کچھ آیتیں کہیں سے پڑھے تو اس پر کہنا(یعنی سبم اللہ پڑھنا مستحب نہیں، اور قیام کے سوا رکوع و سجود و قعود کسی جگہ بسم اللہ پڑھنا جائز نہیں-
(فتاویٰ رضویہ جلد6 صفحہ349 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

Leave a Reply