سونے کے دانت لگوانا اور سونے کی ناک لگوانا کیسا ہے

سونے کے دانت لگوانا اور سونے کی ناک لگوانا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

  عنوان :     مفتی صاحب قبلہ دو بہت اہم سوالات کے جلد از جلد شرعی دلیل کے ساتھ جوابات مطلوب ہیں۔ میرے بھائی کی ناک ایک تیز دھار چھری سے کٹ گئی ہے ڈاکٹر نے سونے کی ناک لگانے کو کہا ہے ۔ اور میرے ایک پڑوسی ساتھی ہیں ان کے دو دانت ہل رہے ہیں ان کو بھی ڈاکٹر نے سونے کے تار سے باندھنے کو کہا ہے۔تو کیا سونے کی ناک لگوانا اور دانت باندھنے کے لیے سونے کا تار استعمال کرنا جائز ہے؟؟

جواب: بلا شبہ عورت اور مرد دونوں کے لیے سونے کی ناک لگوانا اور سونے کی تار سے دانت بندھوانا جائز ہے ۔ اور یہ جواز ضرورت کی وجہ سے ہے ۔

فتاویٰ ہندیہ میں کتاب الکراہیۃ کے اندر ہے:

ہلنے والے دانتوں کو سونے کے تار سے بندھوانا جائز ہے اور اگر کسی آدمی کی ناک کٹ گئی ہو تو سونے کی ناک بنوا کر لگا نا بھی جائز ہے۔ ان دونوں صورتوں میں ضرورت کی وجہ سے سونے کو جائز قراردیا گیاہے۔

الفتاوی الہندیۃ ،کتاب الکراہیۃ،الباب العاشرفي إستعمال الذھب والفضۃ،ج 5، ص :336

بہار شریعت کے اندر بھی اس مسئلے کو بالکل واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔

بہار شریعت، ح:16، انگوٹھی اور زیور کا بیان، مسئلہ:13‌

مفتی محمد تبریز نجمی بچھارپوری

Leave a Reply