سوشل میڈیا کا استعمال دعوت و تبلیغ کے لیے کریں از مفتی محمد رضا مرکزی

👈آئمہ ،علماء ،حفاظ ،متعلمین مدارس اسلامیہ اور مبلغین ،نئے فارغین سے کچھ ناصحانہ باتیں
💉نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا…..
🖊️اولا تو راقم کا تعلق حفاظ و علماء وائمہ سے زیادہ ہے اس لیے جو کچھ مشاہدات ہو رہے ہیں اس کو تحریر کر رہا ہوں…. سب ایسے نہیں ہوتے…. لیکن نوجوان نئے فارغ حفاظ و علماء وائمہ اس طرف تیزی سے جارہے ہیں….. وہ چیز ہے کیا…… وہ ہے واٹس ایپ، فیس بک یا انسٹاگرام اسٹیٹس مع فلمی گانے و میوزک، قوالی نعت اور اشعار وغیرہ
اسمارٹ فون نے ہر کسی کو اپنے طلسماتی اثر میں جکڑ لیا ہے…. کچھ نئے فارغین مدارس وغیرہ کثرت سے موبائل استعمال کرنے میں راہ سے بھٹک جارہے ہیں…. یاد رکھیں ہمیں ابھی بہت آگے جانا ہے… راہ صراط کے مسافر بنیں…. قوم کی قیادت وامامت کا فریضہ انجام دینا ہے.. ہماری چھوٹی سی شوشل میڈیائی غلطی ہماری پوری زندگی کو برباد کر سکتی ہے… واللہ. تاللہ… باللہ کبھی بھی اپنی امیج کے بیک میں میوزک اور گانا نہ لگائیں…. نعت پاک ومناقب اؤلیاء بھی نہ سیٹ کریں..
اے گروہ حفاظ ! ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا اس بات پر کہ کیا یہ ہمارے منصب جلیل و عظیم کے شایان شان ہے ….. صرف فوٹو تک کی بات ہے تو خیر کوئی بات نہیں… ندی ، نالے، تالاب، سرسبزوشاداب وادیاں، پہاڑ، آبشار وغیرہ کے ساتھ فوٹو تو سب سمجھ دار ہیں کچھ نہیں کہیں گے…. پر خود کی تصویر کے بیک میں نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم…. غور کرو ہم کہاں اور مقام مدحت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رفیع الشان مرتبہ کہاں…

کجا ہم خاک افتادہ کجا تم اے شاہ والا

ادب و تعظیم کی ساری حدیں بارگاہِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو ختم ہو جاتی ہیں… سر کے بل، کروٹ کے بل بھی چلیں تو کم ہے…..ہزار بار مشک و عنبر سے منہ دھو کر بھی نام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم لینے کی ہماری اوقات نہیں ..اور پھر نعت کا ادب تو وہ ہم ہی بتاتے ہیں .لیکن افسوس… . خود کی تصاویر کے بیک میں قرآت ونعت بالکل بھی نا لگائیں.. کون کہاں کس حال میں دیکھتا ہو گا… اور اگر درمیان ہی سے ناگواری کے ساتھ بند کر دے تو ایمان کا مسئلہ……. اے مصلحین امت! ہمیں اپنا بھی محاسبہ کرنا ہوگا… یاد رکھیں… یہ باتیں سب سے پہلے میں اپنے آپ کو کہہ رہا ہوں…. لکھا اس لیےہوں کہ…
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
کچھ حفاظ، علماء، مبلغین، اور متعلمین کے اسٹیٹس کو دیکھتا ہوں تو قلبی تکلیف ہوتی ہے… وہ آوارہ گردوں کی طرح برتھ ڈے بناکر، کیک کاٹ کر، کیک کی بربادی کر کہ چہرہ کیک سے رنگین کر کہ فوٹو اسٹیٹس پر شوق سے لگا بھی دیتے ہیں جیسے انھوں نے دنیا کا سب سے بڑا اسلامی کام انجام دے دیا ہو ….. یاد رکھیں ابھی سے اپنا کردار ایسا ہو گا تو امامت و تدریس کی کوئی جگہ نہیں ملے گی اور دینی ڈگری ہونے کے باوجود بھی لوم، کارخانہ، کاروبار، مزدوری وغیرہ ہی ہاتھ آئے گی ……
رہا فلمی گانے کا معاملہ وہ تو ایک گناہ جاریہ ہو گیا…… لوگ ہمارے اسٹیٹس اس لیے دیکھتے ہیں کہ کچھ سیکھنے سمجھنے کو ملے گا.. پر گانا… جس جس نے دیکھا سب کا گناہ لگانے والے کو ملا.. اور جب تک دیکھا جاتا رہے گا گناہ ملتا رہے گا… الامان والحفیظ

نئے فارغین اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ جب نکلتے ہیں تو وہ بھی انھیں کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں.. ایسا نہیں ہونا چاہیے اب آپ حافظ، عالم، قاری، مفتی، مبلغ بن چکے ہیں آپ کا شرعی مذھبی دینی رنگ ان پر آنا چاہیے… سفر پر نکلیں تو خاص اس کا خیال رکھیں. دعا سے ابتداء ، اوقات نماز میں نماز باجماعت کا اہتمام… اگر کچھ مناظر سیر کے محفوظ رکھنا ہی ہے تو مھذب انداز میں.. آوارہ اور عیاش و اوباش چھوکروں کی طرح نہیں…. ایسے سفر کو تفریحی کے ساتھ ساتھ دینی و تبلیغی بھی بنائیں تاکہ دوبارہ آپ کا نام نیکی سے لیا جائے…… ورنہ انھیں کی طرح بن گئے تو امامت ومسند درس گاہ وافتاء بھی جا سکتی ہے….. پہلے آپ کی مخالفت میں یہی لوگ کھڑے ہوں گے اور سفر کے حالات سنا کر شرمندہ کریں گے….. اس کے برعکس اگر سفر دینی رہا تو آپ کو ہر کوئی یاد رکھے گا…. اور دوبارہ لوگ آپ کے ساتھ جانا پسند کریں گے…
👍خیر کا طالب
🖊️محمد رضا مرکزی
خادم التدریس والافتاء
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں
📱8446974711
razamarkazi@gmail.com

Leave a Reply