ستاروں کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرنا کیسا ہے ؟
الجواب بعون الملک الوہاب:
ستاروں کا تعلق انسانی قسمت کے ساتھ ہرگز نہیں ہے لہٰذا ان کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرنا باطل اور خلافِ شرع ہے.
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :
(وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ) خلق ھذہ النجوم لثلاث : جعلھا زینۃ للسمآء, ورجوما للشیاطین , وعلامات یھتدی بھا فمن تأول فیھا بغیر ذلک اخطأ واضاع نصیبہ وتکلف مالا علم لہ بہ”
یعنی (اور بلاشبہ ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں سے مزین کیا) یہ ستارے 3 فائدوں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں :
آسمان کی زینت کے لئے
شیطانوں کو سنگسار کرنے کے لیے
ایسی علامات ہیں جن کے ذریعے راستہ معلوم کیا جاتا ہے
جس نے ان کے علاوہ ان میں اور کوئی تاویل کی اس نے غلطی کی اور علم سے اپنا حصہ ضائع کر دیا اور اس کا تکلف کیا، جس کا اس کو علم نہیں.
(الصحیح البخاری کتاب بدأ الخلق، باب فی النجوم، جلد اول صفحہ 566 مکتبہ رحمانیہ لاہور)
سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں :
"باقی کواکب (ستاروں) میں کوئی سعادت و نحوست نہیں, اگر ان کو خود مؤثر جانے, شرک ہے اور ان سے مدد مانگے تو حرام ہے ورنہ ان کی رعایت ضرور خلاف توکل ہے”.
(فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ 223 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : "نجوم کی اس قسم کی باتیں جن میں ستاروں کی تاثیرات بتائی جاتی ہیں کہ فلاں ستارہ طلوع کرے گا تو فلاں بات ہوگی یہ بھی خلافِ شرع ہے , اسی طرح نچھتروں کا حساب کہ فلاں نچھتر سے بارش ہوگی یہ بھی غلط ہے, حدیث میں اس پر سختی سے انکار فرمایا”. (بہارِشریعت جلد 3 حصہ 16 صفحہ 659 مکتبۃ المدینہ کراچی )
لہذا مسلمانوں کو ستاروں پر کبھی بھی یقین نہیں رکھنا چاہیے اور نہ ہی ایسی کوئی تحریر پڑھنی چاہیے کہ جس میں لکھا ہو کہ آپ کا یہ ہفتہ کیسے گزرے گا؟ یا آپ کا لکی نمبر کونسا ہے؟ یا فلان کا نام ستارے کے مطابق درست نہیں وغیرہ وغیرہ.
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی
کوئی نہیں