صفات باری تعالیٰ کو اختیاری کہنا کفر ہے؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔
اس مسئلہ کے بارے میں علماۓ کرام کیا فرماتے ہیں کہ صفات باری تعالیٰ کو اختیاری کہنا کیسا ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں کتاب کے حوالے سے۔
المستفتی محمد ارشدالقادری فیض آباد یوپی انڈیا۔
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
صفات باری تعالیٰ کو اختیاری کہنا کفر ہے کہ جو چیز اختیاری ہو ضرور حادث ہوگی اور صفات باری تعالیٰ سب قدیم ہیں انہیں حادث کہنا کفر ہے۔
حضور اعلی حضرت علیہ الرحمۃ نے بحوالہ شرح العقائد تحریر فرمایا ہے: ” الصادر عن الشیئ بالقصد والاختیار یکون حادثا بالضرورۃ ” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج١٥, ص١٨٤, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
یعنی جو چیز کسی کے قصد و اختیار سے صادر ہو وہ بداہۃً حادث ہوگی۔
الفقۃ الاکبر مع شرحہ للامام الملا علی القاری میں ہے: "صفاتہ فی الازل غیر محدثۃ ولامخلوقہ فمن قال انھا مخلوقۃ او محدثۃ اووقف فیہا اوشک فیھا فھو کافر باﷲ تعالی ” اھ (ص ٤٧, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی اللہ تعالی کی سب صفتیں ازلی ہیں،نہ وہ حادث ہیں نہ مخلوق، تو جو انھیں مخلوق یا حادث بتائے یا اس میں توقف یا شک کرے وہ کافر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ:گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔