صدیق اکبر کی صحابیت کا انکار کرنا کیسا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آیتِ کریمہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی تعریف و توصیف میں بالکل واضح ہے اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے صحابی ہونے پر نص قطعی ہے کہ خدائے عزوجل نے (اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ ) فرمایا ۔
اسی لیے حضرت حسین بن فضل رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا کہ ”مَنْ قَالَ اِنَّ اَبا بَکْرٍ لَم یَکُنْ صَاحِبَ رَسُوْلِ ﷲصَلّٰی ﷲعَلَیہ وَسَلم فَھُو کَافِرٌ لِانْکارِہ نَصَّ القُرآن“
یعنی جو شخص کہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابی نہیں تھے وہ ’’نصِ قرآنی‘‘ کا انکار کرنے کے سبب کافر ہے۔
(اللباب فی علوم الکتاب، التوبۃ، تحت الایۃ 40،جلد 10،ص 95)
فقہائے کرام نے حضرت صدیق اکبر کی صحابیت کے انکار کو کفر کہا ہے۔مجمع الانہر میں ہے: یکفر بانکارہ صاحبۃ ابی بکر رضی اللہ تعالٰی عنہ وبانکارہ امامتہ علی الاصح وبانکارہ صحبۃ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ علی الاصح ۔
جو شخص ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صحابیت کا منکر ہو کافر ہے۔یُونہی جو اُن کے امامِ برحق ہونے کا انکار کرے مذہب اصح میں کافر ہے، یونہی عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صحابیت کا انکار قول اصح پر کفر ہے ۔
(مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر باب المرتد فصل ان الفاظ الکفر انواع جلد 1،ص 692،داراحیاء التراث العربی بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
مفتی محمدرضا مرکزی
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں