آیت کریمه کی تفسیر
«وَیَوۡمَ نَحۡشُرُهُمۡ جَمِیۡعًا ثُمَّ نَقُوۡلُ لِلَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا اَیۡنَ شُرَکَآؤُکُمُ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ. ثُمَّ لَمۡ تَکُنۡ فِتۡنَتُهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡا وَاللّٰهِ رَبِّنَا مَا کُنَّا مُشۡرِکِیۡنَ. اُنۡظُرۡ کَیۡفَ کَذَبُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِهِمۡ وَضَلَّ عَنۡهُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ» [سورة الأنعام:٦، الآية:٢٢-٢٤]
ترجمه كنز العرفان:
«اور جس دن ہم سب کو اٹھائیں گے، پھر مشرکوں سے کہیں گے: تمہارے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم (خدا کا شریک) گمان کرتے تھے؟ پھر ان کی اس کے سوا کوئی معذرت نہ ہوگی کہ کہیں گے: ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے۔ اے حبیب! دیکھو! اپنے اوپر انہوں نے کیسا جھوٹ باندھا؟ اور ان سے غائب ہو گئیں وہ باتیں جن کا یہ بہتان باندھتے تھے»
تفسير صراط الجنان:
ثم لم تكن فتنتهم:
پھر ان کی کوئی معذرت نہ ہوگی}
قیامت کے دن کافروں کے پاس اپنے کفر و شرک سے معذرت کی کوئی صورت نہ ہوگی سواے اس کے کہ شرک سے صاف انکار کر دیں گے کہ ہم تو مشرک تھے ہی نہیں۔ ان کے متعلق اگلی آیت میں فرمایا گیا کہ اے حبیب! -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- دیکھو! اپنے اوپر انہوں نے کیسا جھوٹ باندھا کہ عمر بھر کے شرک ہی سے مکر گئے۔ مشرکین شروع میں تو اپنے جرموں کا انکار کریں گے، پھر دوسرے وقت اقرار کریں گے اور پھر ایک دوسرے پر الزام تراشی کریں گے کہ ہمیں تو ہمارے بڑوں نے گم راہ کیا تھا۔
شرک بہت بڑا گناہ ہے۔اس لیے شرک کے کاموں سے ہر ایک کو بچنا چاہیے ۔ اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ شرک سے محفوظ رکھے۔
1 thought on “شرک کرنے والے اللہ کو جواب نہ دے سکیں گے”