میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا،دریا بہا دیئے ہیں دربے بہا دیئے ہیں اس شعر کی تشریح
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام رہنمائی فرمائیں اس شعر کا مطلب کیا ہے؟ میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا ۔ دریابہا دیئے ہیں در بےبہادیئے ہیں ۔
ســــائل اصغــــر عـلی خـان قـادری رضـوی کـرہری دربھنگہ بـہار
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسـم اللـہ الرحمٰـن الرحیـم
الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب
شعر مذکور کی تشریح کرتے ہوئے مولانا غلام حسن قادری فرماتے ہیں کہ
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیئے ہیں در بے بہا دیئے ہیں
مشـکل الفــاظ کے معنی
کریم ،سخی ( حضور علیہ السلام ) قطرہ،بوند ،در ،موتی بے بہا، بہت قیمتی یا بہت زیادہ
تشـــــــــــــــــــــــــریــح
میرے کریم آ قا وہ ہیں کہ اگر ان سے کسی نے قطرے کا سوال کیا ہے تو سوال کرنے والے نے تو اپنی ضرورت کے مطابق سوال کیا مگر آقا علیہ السلام نے اس کی ضرورت کے مطابق دینے کی بجائے اپنی شان کے مطابق عطا فرمایا ہے چنانچہ کسی نے اگر ایک قطرے کا سوال کیا ہے تو آپ نے در یا عطا کر دیا ہے یعنی بیش قیمت ہیرے جواہرات سے نواز دیا ہے۔
کبھی ایک ایک سائل کو سو سو اونٹ اور ہزار ہزار بکریاں دے دیں۔ ایک بدو کو آپ نے پوری وادی بکریوں کی بھری ہوئی عطا کر دی تو وہ جا کر اپنے قبیلے میں اعلان کرنے لگا کہ جاؤ ان کے پاس جو اتنا دیتے ہیں کہ خود تنگ دستی سے بھی نہیں ڈرتے۔
( شرح حدائق بخشش ص،٢٩٥)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب
حضرت علامہ مولانا محمد منظــــور عالم قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
استاد۔ دارالعلوم اہلسنت معین الاسلام
چھتونہ میگھولی کلاں مہراجگنج (یوپی)