شیشے والے دروازوں کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

شیشے والے دروازوں کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سوال : بعض مساجد میں دروازوں کے ساتھ شیشے لگے ہوتے ہیں تو ان شیشے والے دروازوں کے سامنے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟

الجواب بعون الملک الوہاب:

شیشے والے دروازے ہوں یا ویسے شیشہ لگا ہو, اس کے سامنے نماز پڑھنا بغیر کسی کراہت کے جائز ہے کیونکہ شیشے میں نظر آنے والا عکس تصویر نہیں ہے.

البتہ بہتر یہی ہے کہ شیشے کے سامنے نماز ادا نہ کی جائے تاکہ نماز میں کامل توجہ اور خشوع و خضوع حاصل ہو سکے.

چنانچہ سیدی اعلحضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

"سُئِلْتُ عَمَّنْ صَلَّی وَاَمَامُہُ مِرْآۃ فَاَجَبْتُ بِالجَوازِ آخِذاً مِمَّا ھَاھُنَا, اِذِ الْمِرْآۃُ لَمْ تُعْبَدْ وَلاَ الشِّبْحُ الْمُنْطَبَعُ فِیْھَا , وَلاَ ھُوَ مِنْ صَنِیْعِ الْکُفَّارِ, نَعَمْ! اِنْ کَانَ بِحَیْثُ یَبْدُوْ لَہ فِیْہ صُوْرَتُہ واَفْعالُہ رُکُوْعاً وسُجُوْداً وقیاماً وقعوداً وَظَنَّ اَنَّ ذٰلِکَ یَشْغُلُہ وَیَلْھٰی فَاِذْنْ لاَیَنْبَغِیْ قَطْعاً.”

یعنی مجھ سے سوال کیا گیا اس شخص کے بارے میں جس نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے سامنے شیشہ ہو تو میں نے جائز ہونے کا جواب دیا حکمِ جواز کو اس سے لیتے ہوئے جو یہاں ہے کیونکہ شیشے کی عبادت نہیں کی جاتی اور نہ شیشے میں ڈھالی گئی صورت (تصویر) ہوتی ہے اور نہ یہ کفار کی بنائی ہوئی چیز میں سے ہے, البتہ شیشہ اس طرح ہو کہ اس شیشے میں اس کی صورت اور اس کے افعال (رکوع و سجود اور قیام وقعود) اس کے لئے ظاہر ہوں اور وہ گمان کرے کہ یہ اس کو غافل کردے گا اور وہ غافل ہو جائے گا تو اس وقت اس کیلئے شیشے کے سامنے نماز پڑھنا ہرگز مناسب نہیں ہوگا.

(جدالممتار علی ردالمحتار جلد 3 صفحہ 416 مکتبۃ المدینہ کراچی)

صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں, کہ سببِ کراہت تصویر ہے اور وہ یہاں موجود نہیں اور اگر اسے تصویر کا حکم دیں تو آئینہ کا رکھنا بھی مثلِ تصویر ناجائز ہو جائے حالانکہ بالاجماع جائز ہے. "

(فتاوی امجدیہ جلد 1 صفحہ 184 مکتبہ رضویہ کراچی)

کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضا مدنی

Leave a Reply