مسجد کی کھڑکی اور دروازہ میں لگے ہوئے شیشوں میں نمازی کے عکس نظرآنے سے نماز کا حکم
سوال : کیا مسجد کی کھڑکی اور دروازہ میں لگے ہوئے شیشوں میں نمازی کے عکس نظرآنے سے نماز نہیں ہوتی ہے؟ اور سنگ مرمر میں بھی نمازی کا عکس نظر آتا ہے تو نماز ہو گی یا نہیں ؟
سائل : حافظ محمد نوید رضوی مالیگاؤں
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بصورتِ مسئولہ مسجد کی کھڑکی میں لگے ہوئے شیشوں کے سامنے اگر نمازی کا عکس نظر آتا ہے، تو نماز ہوجائے گی، کراہت نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ عکس تصویر کے حکم میں نہیں ہے ۔ ہاں! البتہ اگر اس کی وجہ سے نمازی کی توجہ ہٹ جاتی ہے، یک سوئی اور خشوع وخضوع میں خلل واقع ہوتا ہے تو ایسی صورت میں شیشے کے سامنے نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے ۔ اس صورت میں نماز پڑھتے وقت شیشے پر کپڑا وغیرہ ڈال کر نماز پڑھ لیاکریں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
ولا بأس بنقشه خلا محرابه فإنه يكره لأنه يلهي المصلي ۔
قوله: لأنه يلهي المصلي أي فيخل بخشوعه من النظر إلى موضع سجوده ونحوه، وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاة أنه ينبغي الخشوع فيها ويكون منتهى بصره إلى موضع سجوده إلخ وكذا صرح في الأشباه أن الخشوع في الصلاة مستحب. والظاهر من هذا أن الكراهة هنا تنزيهية، فافهم
مطلب في أحكام المسجد، ج:1 ص:658
صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ سے سوال ہوا: "جس مکان میں آئینے قد آدم چار طرف لگے ہوں ،اُس مکان میں نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ ” ، آپ نے جواب میں لکھا:” آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں کہ سببِ کراہت تصویر ہے ۔ اور وہ یہاں موجود نہیں ۔ اور اگر اسے تصویر کاحکم دیں تو آئینہ کارکھنا بھی مثل تصویر ناجائز ہوجائے ۔ حالانکہ بالاجماع جائز ہے ۔ اور حقیقت امر یہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں، بلکہ خطوط شعاعی آئینہ کی صقالت(شفافیت) کی وجہ سے لوٹ کر چہرے پر آتے ہیں ،گویا یہ شخص خود اپنے کو دیکھتاہے ،نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہو ۔ فتاویٰ امجدیہ ،جلداول، ص:184
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں