شرابی منع کرنے کے باوجود نہ مانے تو گھر والوں کو کیا کرنا چاہیے؟

شرابی منع کرنے کے باوجود نہ مانے تو گھر والوں کو کیا کرنا چاہیے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید شراب پیتا ہے اور اس کے شراب پینے کی خبر اس کی عورت کو بھی ہے اور بچوں اور سالوں کو بھی ہے سب نے منع کیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ میں اپنے پیسوں کی پیتا ہوں کسی کو کیا تکلیف ہے لہٰذا زید کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے ضرور جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی:۔ سید محمد عارف امام وخطیب جامع مسجد چھڑنگ تھنہ منڈی راجوری

باسمه تعالى وتقدس الجواب بعون الملك الوھاب:۔

شراب پینا حرام ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوا اور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔(پارہ ٧ آیت نمبر: ٩٠، سورة المآئدة)

شراب کی مذمت میں بکثرت احادیث مروی ہیں ہم یہاں ان میں سے چند ذکر کرتے ہیں۔

(۱) "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ” ہر نشہ والی چیز شراب ہے اور ہر نشہ والی چیز حرام ہے، اور جو شخص دنیا میں شراب پیے اور اس کی مداومت کرتا ہوا مرے اور توبہ نہ کرے وہ آخرت کی شراب نہیں پیے گا۔(سنن الترمذي/ج ٢ ص ٨ /ابواب الاشربہ باب ما جاء في شارب الخمر/مجلس البرکات الجامعةالاشرفية مباركفور أعظم جره)

(۲) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: "حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ حَرَامٌ”
شراب کی قلیل و کثیر (مقدار) حرام کر دی گئی ہے اور ہر مشروب جس سے نشہ آئے حرام ہے۔(سنن النسائي، كتاب الأشربة، ذكر الأخبار التي اعتل بها من أباح شراب المسكر، رقم الحدیث: ٥٦٨٣)

(۳)” إِنَّ ﷲَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَة وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ”
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی الله تعالى عليه وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دے دیا ہے۔(صحيح البخاري،كتاب البيوع، باب بيع الميتة والأصنام، رقم الحديث: ۲۲۳٦) مذکورہ دلائل وبراہین سے شراب کی حرمت واضح ہو گئ شرابی کی حد اسی کوڑے ہے مگر ہمارے یہاں اسلامی حکومت نہیں لہذا زید جو کہ شراب پینے کا عادی ہے اور منع کرنے پر کہتا ہے کہ میں اپنے پیسوں کی پیتا ہوں کسی کو کیا تکلیف ہے وہ اپنے فعل وقول قبیح کی وجہ سے سخت فاسق و فاجر حرام کبیرہ کا مرتکب مستحقِ غضب جبار ولائق عذابِ نار ہے اس پر علانیہ توبہ ورجوع لازم ہے جب تک یہ توبہ کرکے اس برے کام سے باز نہ آجائے مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کے ساتھ نشست و برخاست اور کھانا پینا ترک کردیا جائے۔ والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمیؔ غفرلہ مدرس دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر

۵/صفر المظفر ١٤٤٥ھ مطابق ٢٣/اگست ٢٠٢٣ء

الجواب صحیح
محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply