شہنشاہ اور بادشاہ نام رکھنا کیسا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔
شہنشاہ نام رکھنا جائز ہے یا ناجائز مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی محمد عمران ویسٹ بنگال انڈیا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
ناجائز ہے۔ کہ اس میں خود ستائی ہے اور حضور صلی ﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ایسے ناموں سے منع فرمایا ہے جس میں خود ستائی ہو چنانچہ حضرت زینب بنت ابی سلمہ کانام پہلے برہ تھا اسے بدل کر زینب رکھا اور ارشاد فرمایا: ” لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمُ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ ". (صحيح مسلم, كِتَابٌ الْآدَابُ, بَابٌ اسْتِحْبَابُ تَغْيِيرِ الِاسْمِ الْقَبِيحِ إِلَى حَسَنٍ , رقم الحدیث ٢١٤٢ )
یعنی اپنی جانوں کو آپ اچھا نہ بتاؤ اللہ تعالی خوب جانتا ہے کہ تم میں نیکو کار کون ہے ۔
اسی حدیث پاک کے تحت حضور اعلی حضرت رضی ﷲ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: ” برہ کے معنی تھا زن نیکو کار اسے خود ستائی بتاکر تبدیل فرمایا۔ ” اھ (فتاوی رضویہ مترجم, ج٢٤, ص٦٧٩, النور والضیاء فی احکام بعض الاسماء, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اور دوسری حدیث پاک میں ہے: ” أَخْنَى الْأَسْمَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ ". (صحیح البخاری, کتاب الادب, باب ابغض الاسماء, رقم الحدیث ٦٢٠٥)
یعنی قیامت کے دن اللہ تعالی کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ نام والا وہ شخص ہوگا جس نے شہنشاہ نام رکھا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ :گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔