شادی میں جہیز/کیش/موٹر سائیکل مانگنے والے کا حکم؟

شادی میں جہیز/کیش/موٹر سائیکل مانگنے والے کا حکم؟

مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ زید نے اپنی شادی میں ۲ لاکھ روپئے کیش جہیز میں مانگ کر لئے اب شرمندگی کی وجہ سے یا شرعاً ناجائز ہونے کي وجہ سے اس کو واپس کرنا چاہتا ہے تو کیا صورت ہوگی جب کہ شادی ہوئے ۳ سال ہوگئے حکم شرع سے آگاہ فرمائیں؟
المستفتی: محمد ارشاد عالم کُشی نگر یوپی انڈیا۔

الجواب-بعون الملک الوھاب-

صورت مسئولہ میں زید نے جس سے دو لاکھ لیا ہے اسے واپس کرے وہ نہ ہو تو اس کے وارثین کو دے اور رب تعالی کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے کہ یہ رشوت ہے اور رشوت لینا حرام ہے۔
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے: "لو اخذ اھل المرأۃ شیئا عند التسلیم فللزوج ان یستردوہ لانه رشوۃ کذا فی البحر الرائق ” اھ (ج١، ص٣٢٧، کتاب النکاح، الباب السابع، والفصل السادس العشرۃ فی جھاز البیت)
یعنی عورت کے گھر والوں نے رخصتی کے وقت کچھ لیا تھا تو اسکے واپس لینے کا شرعاً حق ہے اس لئے کہ وہ رشوت ہے۔ اور جب لڑکے سے لینا رشوت ہے تو لڑکی سے لینا بدرجہ اولیٰ رشوت ہے۔
فتاوی فیض الرسول میں ہے: ” لڑکا یا اس کے گھر والوں کا شادی کرنے کے لئے نقد روپیہ یا سامان جہیز مانگنا یا موٹر سائیکل وغیرہ کا مطالبہ کرنا حرام و ناجائز ہے اس لئے کہ وہ رشوت ہے” اھ (ج٢، ص٦٨٣، حظر و اباحت کا بیان، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔

کتبہ :گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
صدر میرانی دار الافتاء و شیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
٢١ جمادی الاول ٤٤٤١؁ھ مطابق ١٦ دسمبر ٢٢٠٢؁ء

Leave a Reply