کیا نو مسلم اپنے بچوں کی شادی پرانے مسلم خاندان میں نہیں کر سکتا ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک غیر مسلم شخص مسلمان ہوگیا اور اسلام قبول کرنے کے بعد اس نے مسلمہ عورت سے شادی کی اور اس کی شادی کو تیس سال ہوگئے ہیں اس کی دو اولاد بھی ہیں اب سوال یہ ہے کہ اس کی اولاد کے ساتھ وہ شخص جس کے کئی خاندان مسلمان ہیں اپنی اولاد کا نکاح کر سکتے ہیں یا نہیں؟ گاؤں کے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ شادی درست نہیں ہے ۔ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
المستفتی : مولانا سرفراز قادری، مظفر پور، بہار ۔
الجواب بعون الملک الوھاب :
صورت مسؤولہ کا جواب جاننے سے پہلے اس مسئلہ کو جان لینا ضروری ہے کہ مذہب اسلام میں کفو کو بڑی اہمیت دی گئی ہے ۔ کفو کے یہ معنی ہیں کہ مرد عورت سے نسب وغیرہ میں اتنا کم نہ ہو کہ اس سے نکاح عورت کے اولیاء کے لیے باعثِ ننگ و عار( بے عزتی ورسوائی کاسبب) ہو، کفاء ت (حسب ونسب میں ہم پلہ ہونا) صرف مرد کی جانب سے معتبر ہے، عورت اگرچہ کم درجہ کی ہو اس کا اعتبار نہیں ۔(عام کتب فقہ ،بہار شریعت، الدرالمختار ‘‘ و ’’ ردالمحتار ‘‘ ،کتاب النکاح،باب الکفاء ۃ،ج ۴، ص ۱۹۴۔)
کفاء ت میں چھ چیزوں کا اعتبار ہے:
(۱) نسب، (۲) اسلام، (۳)حرفہ،(پیشہ) (7) (۴) حریت، (8) (۵) دیانت، (۶) مال۔جو خود مسلمان ہوا یعنی اس کے باپ، دادا مسلمان نہ تھے وہ اس کا کفو نہیں جس کا باپ مسلمان ہو اور جس کاصرف باپ مسلمان ہو اس کا کفو نہیں جس کا دادا بھی مسلمان ہو اور باپ دادا دو پشت سے اسلام میں ہو تو اب دوسری طرف اگرچہ زیادہ پشتوں سے اسلام ہو کفو ہیں مگر باپ دادا کے اسلام کا اعتبار غیر عرب میں ہے، عربی کے لیے خود مسلمان ہوا یا باپ، دادا سے اسلام چلا آتا ہو سب برابر ہیں ۔(الفتاوی الخانیۃ ‘‘ ،کتاب النکاح، فصل في الاکفاء، ج ۱، ص ۱۶۳۔’’ الدرالمختار ‘‘ ،کتاب النکاح،باب الکفاء ۃ،ج ۴ ،ص ۱۹۸، بحوالہ بہار شریعت ۔)
صورت مسؤولہ کا جواب یہ ہے کہ مسلمان والدین اور ان کی اولاد یہ جانتے ہوئے کہ وہ ہمارا کفو نہیں ہے پھر بھی شادی کرنا چاہتے ہوں تو کر سکتے ہیں کیونکہ یہ شادی جائز اور درست ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ :مفتی محمد شمس تبریزقادری علیمی ۔
الجواب صحیح والمجیب مصیب >(مفتی) محمد توحید الرحمن علائی جامعی۔(مالدہ ،مغربی بنگال)