حضرت سید نظمی میاں مارہروی: زندگی کے چند نقوش

حضرت نظمی مارہروی: زندگی کے چند نقوش

اسیر نظمی: ابوحمزہ منصور عالم برکاتی علیمی

یوم،وصال،6/نومبر،برزبدھ 2013ء

دوجہاں کی نعمتوں سے مجھ کو مالامال کر

سیدی آل ِرسول ِپیشواکے واسطے

ولادت نام ونسب:

سید ملت سید شاہ آل رسول حسنین میاں نظمی مارہروی قدس سرہ کی تاریخ ولادت۶/رمضان المبارک ۱۳۶۵ھ مطابق ۴/اگست ۱۹۴۶ءہے۔

آپ قدس سرہ کا خاندانی نام "محمد حیدر”اورتاریخی نام "سید فضل اللہ قادری "ہے۔آپ "نظمی”کےتخلص سے مشہور زمانہ ہوئے۔

آپ کے والد ماجد کانام سید شاہ آل مصطفی سید میاں صاحب معروف بہ سیدالعلماء قدس سرہ ہے۔ اوروالدہ ماجدہ صاحبہ کانام سیدہ منظورفاطمہ قیصر جہاں بیگم بنت آل حبیب ہے۔اور دادا کا نام حضرت سید شاہ آل عِبابشیرحیدر صاحب ابن سید حسین حیدر قدس سرھماہے۔دادی صاحبہ کااسم مبارکہ سیدہ شہربانو بیگم بنت حضرت سید شاہ ابوالقاسم محمد اسمٰعیل حسن صاحب قدس سرہ ہے۔

تعلیم و تربیت:

حضرت نظمی مارہروی قدس سرہ نے دینی وروحانی ماحول میں آنکھیں کھولیں، اپنے والد گرامی کی نگرانی میں تربیت پائی ۔ خاندان برکات کےعظیم بزرگ سید شاہ محمد میاں قادری صاحب معروف بہ تاج العلماء علیہ الرحمہ نے چارسال چارماہ چاردن کی عمر میں رسم بسم اللہ خوانی کرائی ۔ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم اپنی پھوپھی صاحبہ سیدہ عائشہ خاتون سے پائی۔ اس کےبعد درگاہ برکاتیہ کے مکتب میں زیر تعلیم رہے۔ والد ماجد، عم مکر م سید شاہ مصطفی حیدرحسن صاحب اور منشی عبد الرشید صاحب مارہروی سے تعلیم حاصل کی، خصوصا اردو کی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی ۔ابتدا تا درجہ پنجم کی تعلیم بمبئی "ہاشمیہ ہائی اسکول "سے حاصل کی۔اس کےبعد درجہ پنجم سے۱۲ویں تک کی تعلیمM,G,Hمارہرہ مطہرہ سے حاصل کی۔

تفسیر و حدیث کی تعلیم کی تکمیل شعبہ اسلامیات جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے کی اور وہیں سے انگریزی ادب میں گریجویشن کیا۔اس کے علاوہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن سے میڈیا آپریشنز اور نیوز رپورٹر کا کورس کیا۔ U,P,S,C,کےتحت منعقد ہونے والے سول سروسز کے امتحان میں بھی حصہ لیااور کامیابی حاصل کی ۔

ملازمت:

اس کے بعد سرکاری ملازمت بھی کی ۔ مرکزی حکومت کی وزارت اطلاعات ونشریات کے محکمہ پریس انفارمیشن بیورو میں جوائنٹ ڈائرکٹرکے عہدے پرفائز رہے۔۳۳/سالوں تک ملازمت کی اور اپنی مرضی سے رٹائر منٹ لیا ۔

اجازت و خلافت:

آپ کو والد ماجد علیہ الرحمۃ والرضوان سے اجازت و خلافت حاصل ہے۔والد ماجد کے علاوہ اوربھی تین بزرگوں سے خلافت ہے۔(۱) عم مکرم سید شاہ مصطفی حیدرحسن میاں صاحب عرف احسن العلماء (۲) سید شاہ حبیب احمد صاحب (مسولی شریف) اورخصوصی خلافت آپ کے دادا حضرت سید شاہ آل عِبابشیرحیدر قدست اسرارہم سے ہے۔

حضور احسن العلماءسیدشاہ مصطفی حیدر حسن میاں صاحب قدس سرہ جب مسند سجادگی پر بیٹھےتو سب سے پہلا خلافت نامہ اپنےبھتیجے سید شاہ آل رسول حسنین میاں نظمی مارہروی علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام تحریر فرمایا۔

نکاح و اولاد:

آپ کا عقد "سید ہ آمنہ سلطان بشریٰ خاتون”(عرف بیا امی) بنت سید احمد الدین احمدکےساتھ ہوا۔آپ کی کل اولاد یں چار ہیں ۔(۱) سید شاہ سبطین حیدر زیدی صاحب معروف بہ وقار ملت(۲) سید شاہ صفی حیدر صاحب عرف صفی میاں (۳) سید شاہ ارتضی حیدر رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ بچپن میں ہی وصال فرماگئے۔(۴) سید شاہ ذالفقار حیدر صاحب عرف زلفی میاں۔

دینی اسفار:

آپ نے حج بیت اللہ اور مقامات مقدسہ کی زیارت بھی کی۔ دوران حج میدان عرفات میں آگ لگ گئی اور آپ کی والدہ آگ میں گھر گئیں تو آپ نے آگ میں داخل ہوکر اپنی والدہ محترمہ کوبچایاتھا۔

آپ نے مقامات مقدسہ کے سفر سے واپسی کے بعد ایک سفرنامہ تحریرفرمایا اس کا نام "فضل ربی” رکھا۔ خانقاہ برکاتیہ کے آپ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نےانگریزی زبان میں ’’سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ شریف ‘‘ کی تفسیرلکھی اس کا نام رکھا ’’نظم الٰہی‘‘ اور انگریزی میں اس کا نام ہے (Nazm e illahi.)”Islaimc Dictionary to the Glorious Quraan” ۔

شعر وسخن سے تعلق:

آپ شاعری سے بھی شغف رکھتے تھے۔کئی زبانوں میں شاعری کرتے تھے مثلا ً ۔اردو،عربی ،ہندی ،سنسکرت،برج بھاشا،وغیرہ ۔آپ شاعری میں پہلے "عاطف”پھر بعد میں "نظمی "تخلص فرماتے تھے یہی آخرتک رہا اور اسی سے مشہور زمانہ ہوئے۔نظمی، تخلص کا انتخاب آپ کے جد کریم حضرت سید شاہ آل عِبابشیرحیدر صاحب قدس سرہ نےفرمایا۔

آپ کو "حسان الہند”اور "حسان مارہرہ ” کےالقاب سےیاد کیاجاتاہے۔آپ کی شاعری میں امام احمد رضا خان برکاتی بریلوی علیہ الرحمہ کے اثرات غالب ہیں ،آپ خود فرماتے ہیں "میں نے ان کے کلام سے جی بھر کے فیض اٹھایاہے”

آپ کے اردو نعتیہ دیون کا نام "بعدازخدا” کامل ہے ۔

تصنیفات وتالیفات:

آپ نے تقریباً ۴۴/کتابیں تصنیف وتالیف کی ہیں۔چند کتابوں کے اسماء یہ ہیں،(۱) کلام الرحمٰن،ہندی ترجمہ وتفسیر کلام پاک۔(۲) نظم الٰہی (انگریزی تفسیر سورہ فاتحہ وسورہ بقرہ )(۳) نعتیہ دیوان بعدازخدا۔(۴) کیاآپ جانتے ہیں(اردو،ہندی(۵)دی گرہڈ بیانڈ ، انگریزی ،علم غیب مصطفی ﷺ پر انگریزی رسالہ۔(۶)ذبح عظیم(واقعات کربلا)(۷) گھرآنگن میلاد(۸) دی دے ٹوبی ،(بہارے شریعت سولہواں حصہ کاانگریزی ترجمہ) (۹) ڈیسٹی نیشن پیراڈائز ۔(انگریزی فضائل صحابہ)(۱۰)اسلام دی ریلیجین الٹی میٹ۔(انگریزی)۔

سلسلے کی نشرو اشاعت:

آپ اپنے والد ماجد حضور سید شاہ آل مصطفی سید میاں صاحب چشتی قادری برکاتی علیہ الرحمہ کی مسند سجادگی کے اکلوتے سجادہ نشین ،اورآپ کے والد ماجد خاندان برکات کے تمام گدیوں کے وارث وامین تھے۔ آپ جس مسندپرجلوہ بارہوئےاس مسند کا نام مسند غوثیہ، آل احمدیہ، نوریہ،قاسمیہ برکاتیہ،امیریہ ہے۔آپ قدس سرہ نے تقریبا پندرہ سال مسند ارشاد پر بیٹھ کرسلسلہ عالیہ قادریہ ،برکاتیہ ،کو فروغ دیااور لاکھوں خلق خدا کو نسبت بیعت وارادت سے سرفراز کیا۔

خلفا وسجادگان۔

آپ کے چند خلفاء کے اسماءمبارکہ یہ ہیں۔آپ کے تینوں صاحبزادگان کو آپ سے خلافت ہے البتہ بڑے صاحب زادے وقار ملت مسند سجادگی پر فائز ہیں ، ان کے علاوہ سید جمال الدین اسلم ، شارح بخاری مفتی شریف الحق برکاتی امجدی ،سیدامان میاں ابن سید امین برکاتی مارہروی۔سیدشاہ محمد اویس مصطفی زیدی صاحب بلگرامی۔سید گلزار میاں واسطی سجادہ مسولی شریف۔امیر سنی دعوت اسلامی علامہ شاکرنوری۔شہزادئہ محبوب الاولیا حضرت قاری محمد اختر نسیم برکاتی مگہر۔ وغیر ہم کو بھی آپ سے خلافت حاصل ہے۔ آپ کےآخری خلیفہ سید شاہ شایان حیدر ابن سیدشاہ صفی حیدر ہیں ۔

وصال:

آپ ،یکم محرم ۱۴۳۵ھ مطابق ۶/نومبر ۲۰۱۳ء بروزبدھ ،۷۰/سال کی عمرمیں داخل فردوس ہوئے۔ آپ کی نماز جنازہ دو بار پڑھی گئی (۱) آپ کےبڑے صاحبزادے سید شاہ سبطین حیدر زیدی صاحب (۲) خلیفہ سید ملت حضرت علامہ شاکر علی نوری صاحب امیر سنی دعوت اسلامی نےپڑھائی اور مارہر ہ شریف میں اپنے چچا حضور سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن میا ں رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں تلے دفن ہوئے۔

مادۂ وصال:

(۱)بسم اللہ الرحمن الرحیم واقف اسرار ۱۴۳۵ھ (۲) فرزند سید العلماء آل رسول نظمی دل نواز ۲۰۱۳ء۔یہ دونوں مادے آپ کے تاریخ وصال کے ہیں۔

آثار و یادگار:

آپ نے جس مکان میں سکونت اختیارکی اس مکان کو (حویلی شریف کہتے ہیں) یہ شمس مارہرہ ابوالفضل آل احمد اچھے میاں کی حویلی کے نام سےموسوم ہے۔

یوں تو آپ کے نام بہت سے ادارے اور تنظیمیں دینی وفلاحی کام انجام دے رہی ہیں لیکن ان میں سب نمایاں آپ کے نام پرقائم شدہ ادارہ "جامعہ آل رسول” ہے ۔ اس ادارے کے تحت مرکزالمعارف الاسلامیہ کے نام سے ایک اکیڈمی ہے جہاں سے ایک سالنامہ اور دیگر نگارشات شائع ہوتی رہتی ہیں یہاں سے آپ کی شخصیت پرجو کتاب منظر عام پرآئی اس کتاب کانام "نظمی نامہ” ہے۔

حضرت سید ملت نظمی میاں مارہروی قدس سرہ کی زندگی کے چند نقوش آپ کے سامنے پیش کیے گئے۔ حق تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سید ملت کی روحانی فیضان سے مالا مال فرمائے اور ان کے نقوش حیات کو ہمارے لیے مشعل راہ بنائے۔ آمین یارب العالمین۔

اسیر نظمی: ابوحمزہ منصور عالم برکاتی علیمی

استاد: جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ بڑی سرکار، مارہرہ شریف یوپی

Leave a Reply

%d bloggers like this: