ثیبہ کا نکاح باپ نے بغیر اجازت کیا شوہر کے یہاں گئی اور پھر طلاق لے کر ایک ماہ بعد دوسرے سے شادی کر لی تو ؟

ثیبہ کا نکاح باپ نے بغیر اجازت کیا شوہر کے یہاں گئی اور پھر طلاق لے کر ایک ماہ بعد دوسرے سے شادی کر لی تو ؟

سوال : ہندہ دو بچے والی ہے ۔ ہندہ کے والد نے اپنی مرضی سے اس کا نکاح زید کے ساتھ کردیا. زید کے گھر جانے پر ہندہ کو معلوم ہوا کہ وہ نشہ باز ہے اس لیے ہندہ نے ہمبستری سے انکار کر دیا ۔ اور تیسرے دن زید سے طلاق لے لی ۔ پھر ایک ماہ بعد بکر سے نکاح کر لیا تو یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اور اس نکاح میں شریک ہونے والے گواہ اور قاضی کے لئے شرعاً کیا حکم ہے؟ بینوا و توجروا.

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ہندہ اگر کسی کے نکاح یا عدت میں نہ تھی تو اس کے والد کا اپنی مرضی سے کیا ہوا نکاح فضولی ہوا کہ ہندہ کی اجازت پر موقوف تھا پھر وہ بلا جبر و اکراہ شوہر کے یہاں رخصت ہو کر گئی تو اجازت فعلی پائی گئی نکاح صحیح ہوگیا. اب اگر زید نے وطی نہیں کی مگر خلوت صحیحہ ( عورت و مرد کی ایسی تنہائی کی کوئی چیز مانع ہمبستری نہ ہو) پائ گیی اور اس کے بعد زید نے طلاق دی تو ہندہ پر عدت گزارنا واجب ہے. قبل انقضاء عدت بکر سے نکاح جائز نہ ہوا.

فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 471 میں ہے ” رجل تزوج امراۃ نکاحا جائزا فطلقھا بعد الدخول او بعد الخلوۃ الصحیحۃ کان علیھا العدۃ کذا فی فتاویٰ قاضی خان. لہذا ایسی صورت میں ہندہ بکر ایک دوسرے سے الگ رہیں اور میاں بیوی کے تعلقات آپس میں ہرگز نہ قائم کریں ورنہ دونوں سخت گنہگار و حرام کام کرنے والے ہوں گے. اور اس نکاح سے راضی رہنے والے، شریک ہونے والے گواہ، اور نکاح خوان سب اعلانیہ توبہ کرے اور نکاح کے ناجائز ہونے کا اعلان عام کریں. اور اگر خلوت صحیحہ بھی نہیں پائی گئی تو عدت واجب نہیں اس صورت میں بکر کے ساتھ نکاح صحیح ہوگیا اگر کوئی اور دوسری وجہ مانع جواز نہ ہو.

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب ۔

کتبـــــــــــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی
ماخوذ از فتاویٰ فیض الرسول جلد 1 صفحہ 676

Leave a Reply