سارے انبیاء فنا ہو گئے اس طرح کہنے والے کا کیا حکم ہے ؟

سارے انبیاء فنا ہو گئے اس طرح کہنے والے کا کیا حکم ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں :
۱۔زید نے اپنی تقریر کے دوران آیت : کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام ۔ کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ جتنے بھی امراء روساء آئے اور جملہ انبیاء سب کے سب فنا ہو گئے زید کا اس طرح کہنا درست ہے یا نہیں؟ توبہ و تجدید ایمان اور نکاح ضروری ہے یا نہیں؟

۲۔ زید نے تقریر کے دوران عظمت رسالت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ذات خدا ہی ذات مصطفی ہے زید کا یہ جملہ کفریہ ہے یا نہیں؟ توبہ و تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے یا نہیں؟

۳۔ اگر کسی سے سہوا کلمہ کفر سرزد ہو جائے تو صرف توبہ ہی کافی ہے یا تجدید ایمان و نکاح بھی ضروری ہے ؟

جواب
بے شمار حقائق ایسے ہیں جو مانے جاتے ہیں مگر کہے نہیں جاتے۔مثلا ماں کو باپ کی بیوی ماننا ضروری ہے لیکن کہنا گستاخی ہے ۔اورمثلا اللہ تعالی کو ہر ہر چیز کا خالق و مالک ماننا ضروری ہے اس کے باوجود بعض چیزیں ایسی ہیں کہ اگر کوئی صراحتا خدا کو ان کا خالق ومالک کہا جائے تو اس کی گستاخی ہے اور مالک نہ مانے تو غلط اور مان کر کہہ دے تو غلط۔ مثلا کوئی نادان بک دے کہ خدائے تعالی خنزیر کا خالق ہے تو وہ خدا کی بارگاہ کا گستاخ ہے۔ آیت کریمہ کل من علیھا فان کے مطابق یہ ماننا ضروری ہے کہ زمین پر جتنی چیزیں ہیں سب کو فنا ہے لیکن انبیاء کرام کے بارے میں صراحتا یہ کہنا گستاخی ہے کہ وہ سب کے سب فنا ہو گئے یعنی مٹ گئے۔ لہذا اس طرح کہنے والا توبہ وتجدید ایمان کرے اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے ۔

۲۔جملہ مذکورہ صریح کفر ہے۔ زید پر توبہ، تجدید ایمان اور تجدید نکاح لازم ہے۔واللہ تعالی اعلم

۳۔ اگر سہوا کلمہ کفر سرزد ہو جائے تو صرف توبہ کافی ہے تجدید ایمان و نکاح ضروری نہیں ،واللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ :مفتی جلال الدین حمد امجدی

Leave a Reply