مصافحہ کرتے وقت جھکنا کیسا ہے؟
الجواب بعون الملک الوہاب:
جھکنے کی دو قسمیں ہیں :
1- جھکنے سے تعظیم مقصود نہ ہو بلکہ جھکنا کسی دوسرے فعل (یعنی کام) کے لئے ذریعہ اور واسطہ ہو تو اس فعل کا جو حکم ہوگا وہی جھکنے کا حکم ہوگا , اگر وہ فعل جائز تو جھکنا بھی جائز, اور اگر وہ فعل ناجائز تو جھکنا بھی ناجائز , جیسے قدم بوسی سنت ہے تو اس کے لئے جھکنا بھی سنت ہے اور غیر خدا کو تعظیمی سجدہ حرام ہے تو اس کے لئے جھکنا بھی حرام ہے ۔
2- جھکنے سے تعظیم مقصود ہو تو اگر رکوع کی حد تک جھکنا پایا گیا تو یہ ناجائز و حرام ہے جس طرح غیرِخدا کو سجدہ تعظیمی ناجائز و حرام ہوتا ہے , اور اگر رکوع کی حد سے کم جھکے ہیں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
تو صورتِ مسؤلہ (پوچھی گئی صورت) میں مصافحہ کے وقت جھکنا دوسری قسم میں شامل ہے کہ یہاں جھکنا مصافحہ کا ذریعہ و وسیلہ نہیں بلکہ تعظیماً جھکنا پایا گیا لہذا اگر کوئی مصافحہ کرتے وقت حدِ رکوع تک جھک گیا تو اس کا یہ جھکنا ناجائز و حرام ہے اور وہ گناہگار ہوگا اور اگر حد رکوع سے کم جھکا ہے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
چنانچہ امام عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں:
"الانحناء البالغ حد الرکوع لایفعل لاحد کالسجود ولابأس بمانقص من حد الرکوع لمن یکرم من اھل الاسلام”
یعنی رکوع کی حد تک جھکنا کسی کے لئے نہ کیا جائے جیسے (تعظیمی) سجدہ (یعنی یہ دونوں مخلوق کے لئے جائز نہیں ہیں) اور اگر رکوع کی حد سے کم جھکاؤ ہو تو پھر معزز اہل اسلام کے لئے ایسا کرنے میں کچھ حرج نہیں ہے ۔
(الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ المبحث الاول جلد اول صفحہ 547 المکتب النوریہ الرضویہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"انحناء یعنی جھکنا دو قسم ہے, مقصود و وسیلہ , اگر خود نفسِ انحناء سے تعظیم مقصود نہیں بلکہ دوسرے فعل سے جس کا یہ ذریعہ ہے تو اس صورت میں اس کا حکم اس فعل کا حکم ہوگا, قدمبوسی جائز بلکہ مسنون ہے تو اس کے لیے جھکنا بھی مباح بلکہ سنت ہے اور غیر خدا کو سجدہ تحیت حرام ہے تو اس کے لئے جھکنا بھی حرام ہے, دوسری قسم کہ نفسِ انحناء سے تعظیم مقصود ہو, یہ اگر رکوع تک ہے, ناجائز و گناہ ہے, اور اس سے کم ہے تو حرج نہیں ۔
(فتاوی رضویہ جلد 22 صفحہ 550 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ملاقات کے وقت جھکنا منع ہے (عالمگیری), یعنی اتنا جھکنا کہ حدِ رکوع تک ہو جائے”۔
(بہارشریعت جلد 3 حصہ 16 صفحہ 473 مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی
1 thought on “مصافحہ کرتے وقت جھکنا کیسا ہے؟”