سجدے میں پیشانی اور ناک زمین پر جمانے کاحکم ؟

سجدے میں پیشانی اور ناک زمین پر جمانے کاحکم ؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسںٔلہ کے بارے میں کہ نماز میں سجدے کی حالت میں کیا پیشانی و ناک زمین پر لگانا ضروری ہے۔اور ہڈی کو جمانا کیا ہے۔ اور جسکی سجدے کی حالت میں ہڈی نہ جمے اُسکی نمازوں کا کیا حکم ہے ؟؟؟ بحوالہ جواب دیکر شکریہ شکریہ کا موقع دیں۔ نوازش ہوگی۔

المستفتی : محـمد شاہ عالم سـوانی

بسـم اللـہ الرحـمٰن الرحـیم

الجــوابــــــــــ بعون الملک الوہاب

حالتِ سجدہ میں، پیشانی کو زمین پر جمانا فرض ہے۔ اور ناک کی ہڈی کو جمانا واجب، اگر حالتِ سجدہ میں ناک کی ہڈی زمین پر نہ لگی تو نماز واجب الاعادہ ہوگی، فقط ناک کی نوک (یعنی نرم حصے) کا لگنا کافی نہیں۔

جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ والرضوان فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ،سجدہ میں پیشانی کو زمین پر جمنا فرض ہے،اور ناک اس طرح جمایا کہ جو حصّہ ناک کا نرم ہے اس کے دبنے کے بعد ناک کی ہڈی زمین پر جم جائے یہ واجب۔اگر ناک کی نوک زمین سے چھوگئی اور ہڈی نہ لگی نماز واجب الاعادہ ہوئی، حدیث میں ارشاد ہوا کہ امرت ان اسجد على سبعة اعظم واشار إلى انفه. یعنی پیشانی زمین پر لگنے کا مطلب یہ ہے کہ ناک کی ہڈی بھی زمین پر لگ جائے،،

(فتاوی امجدیہ جلد ۱؂ باب صفة الصلٰوة ،صفحہ(۸۴) مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی)
واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب

کتبـــــہ:محمد ارباز عالم نظــــــامی
ترکپٹی کوریاں کشی نگر یوپی الھـــــــــند

Leave a Reply