سجدہ میں پیر کی انگلیاں زمین سے نہ لگیں تو کیا نماز ہوجاے گی
سوال : سجدہ میں پیر کی انگلیاں زمین سے نہ لگیں تو کیا نماز ہوجاے گی اور اگر درمیان سجدہ اٹھ گئیں تو کیا حکم ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب :
حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگلیوں پر اعتماد قریب بواجب ہے اور انگلیوں کو قبلہ کی طرف متوجہ کرنا سنت ہے ، تو اگر کسی نے سجدہ کیا اور درمیان سجدہ ساری انگلیاں اٹھ گئیں اور تین تسبیح کی مقدار میں اٹھی رہیں تو نماز نہیں ہوگی اس کا اعادہ کرنا واجب ہوگا ۔
ہدایہ میں ہے :
” واما وضع القدمین فقد ذکرالقدوری انہ فریضۃ فی السجود” اھ
(الھدایہ : ج: 1، ص: 9، کتاب الصلاۃ، باب : صفۃ الصلاۃ)
درمختار میں ہے :
” وفیہ یفترض وضع اصابع القدم ولو واحدۃ نحو القبلۃ والا لم تجز” اھ
(الدرالمختار مع ردالمحتار : ج: 2، ص: 249-251، کتاب الصلاۃ، باب: صفۃ الصلاۃ )
منیۃ المصلی میں ہے :
” لو سجدہ ولم یضع قدمیہ علی الارض لا یجوز ولو وضع احداھما جاز” اھ
(منیۃ المصلی :ص: 261، باب : فرائض الصلاۃ، بحث : السجود، مکتبہ : قادریہ جامعہ نظامیہ لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے :
"حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض ہے اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگیوں پر اعتماد بعید نہیں کہ واجب ہو، اس بنا پر جو ” حلیہ” میں ہے اور قبلہ کی طرف متوجہ کرنا بغیر کسی انحراف کے سنت ہے ” اھ
الفتاوی الرضویہ: ج: 7، ص: 376)
مجموعہ الفتاوی میں ہے :
” اگر دونوں پاؤں کی انگلیاں نہ لگیں تو نماز فاسد ہوجاے گی اور اگر ایک پاؤں کی انگلیاں لگ جائیں تو نماز ہوجاے گی ” اھ
(مجموعہ الفتاوی : ج: 1، ص: 96، کتاب الصلاۃ)
واللہ تعالیٰ اعلم
مفتی عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام مہیپت گنج، ضلع گونڈا، یوپی، انڈیا
٢٧ربيع الاول ١٤٤٣ھ