سجدہ سہو سے متعلق دو اہم مسئلے
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین کہ
۱۔۔۔۔۔ زید چار رکعت والی فرض نماز میں تیسری رکعت میں بیٹھا اور فوراً یاد آنے پر کھڑا ہوگیا اس لمحہ دس سیکنڈ کا وقفہ بھی نہیں ہوا تو کیا زید پر سجدہ سہو کا حکم ہوگا یا نہیں؟ کیا اگر کسی نے سجدہ نہیں کیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہوکا۔
۲۔۔۔۔ چار رکعت والی فرض نماز کے دوسری رکعت میں سورت ملانا بھول گیا اور تیسری میں ملا لیا تو کیا نماز ہوئی یا نہیں۔
بحوالہ جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
المستفتی : محمد فیضان رضا علیمی
سیتامڑھی بہار
الجواب بعون الملک الوھاب
١-زید اگر تین تسبیح (سبحان اللہ) کے بقدر بیٹھا رہا تو اس پر سجدہ سہو واجب ہے ورنہ نہیں.
بدائع الصنائع میں ہے:
"وجملة الكلام فيه أن الذي وقع السهو عنه لايخلو أما إن كان من الأفعال، وأما إن كان من الأذكار، إذ الصلاة أفعال وأذكار، فإن كان من الأفعال بأن قعد في موضع القيام أو قام في موضع القعود سجد للسهو لوجود تغيير الفرض، وهو تأخير القيام عن وقته، أو تقديمه على وقته مع ترك الواجب، وهو القعدة الأولى”(١/ ١٦٤)
بہار شریعت میں واجبات نماز کے ذکر میں ہے :
چار رکعت والی میں تیسری پر قعدہ نہ ہونا.
دو فرض، دو واجب یا واجب وفرض کے درمیان تین تسبیح کی قدر وقفہ نہ ہونا. (حصہ سوم ص٥١٩)
٢-نماز ہوجائے گی” یعنی فرض ادا ہو جائے گا”.
بہار شریعت میں ہے :
"چار رکعتی فرض کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورت بھول گیا تو پچھلی رکعتوں میں پڑھنا واجب ہے، اور ایک میں بھول گیا ہے تو تیسری یا چوتھی میں پڑھے،لیکن چوں کہ چار رکعت فرض والی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں سورہ ملانا واجب ہے۔ اس لیے اگر بھول سے سورہ نہیں ملایا تو سجدہ سہو لازم ہے اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ بہار شریعت میں واجبات کے بیان میں ہے:
"الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے” (بہار شریعت حصہ سوم ص ٥٤٥)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
علامہ مفتی کمال احمد علیمی نظامی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
٣٠ ربیع الاول ١٤٤٣ / ٦نومبر ٢٠٢١
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری مصباحی
صدر شعبہ افتا جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی