صف میں نابالغ بچہ نماز پڑھے تو کیا حکم ہے

صف میں نابالغ بچہ نماز پڑھے تو کیا حکم ہے

سوال : مسجد میں نماز کے وقت کئی صفوں میں، یا ایک صف کے درمیان میں کوئی نابالغ بچہ نماز پڑھے، تو کیا نماز میں خلل واقع ہوگا؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اس صورت میں نماز میں خلل واقع ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا ہے ۔ تفصیل یہ ہے کہ جب بچہ سات سال یا اس سے زیادہ کا ہو اور اتنا سمجھ دار ہو کہ مسجد اور نماز کے احترام کو جانتا ہو اور وہ بلا عذر شور شرابا نہ کرے، تواس کو مسجد میں لے جا سکتے ہیں، وہ اگر صف میں کہیں بھی کھڑا ہو گیا تو نماز میں کوئی فرق نہ پڑے گا اگر بیچ صف میں بھی آجائے تو اس کی وجہ سے صف نہیں کٹے گی ۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کی صف مردوں کی صف کے پیچھے ہو ۔

اور اگر ابھی بچہ نا سمجھ وبے شعور ہے تو وہ صف میں جہاں کہیں بھی کھڑا ہو گا صف کٹ جائے گی اور صف کے کٹنے کا گناہ ہو گا کہ جانتے ہوئے بھی استطاعت کے باوجود آپ نے صف کاٹی ۔ حدیث پاک میں ہے کہ صف کا جوڑنا واجب ہے اور کاٹنا حرام وگناہ ۔

کلمات حدیث یہ ہیں :

عن ابن عمر، قال : قال رسول صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم: اقمواالصفوف ،حاذوابین المناکب، وسدوالخلل، ولینوا بایدی اخوانکم، ولا تذروا فرجات الشیطان ۔ ومن وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطعہ قطعہ اللہ۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :صفیں درست کرو، اور اپنے کندھے سب ایک سیدھ میں رکھو، اور صف کے رخنے بند کرو، اور مسلمانوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاو، اور صف میں شیطان کے لیے خالی جگہیں نہ چھوڑو، اور جو صف کو جوڑے اسے اللہ جوڑے اور جو صف کو کاٹے اسے اللہ کاٹے ۔

اس حدیث کو امام احمد نے مسند میں اور امام ابو داؤد نے اپنی سنن میں اور امام طبرانی نے معجم کبیر میں تخریج کیا ہے –

واللہ تعالٰی اعلم

کتبـــــــــــــہ : مفتی محمد نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور 

Leave a Reply