سال میں کتنے دن روزہ ركھنا شرعا منع ہے؟
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
حدیث کے مطابق سال میں کتنے دن روزہ ركھنے سے منع فرمایا گیاہے۔بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی : محمّــــــــد منیب اختر
وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
سال میــں پانچ دن ایسے ہیں جس میـں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے روزہ رکھنےسے مطلقا منع فرمایا ہے ان میں عید الفطر، عید الاضحی اور ایامِ تشریق کے تین دن شامل ہیں ۔
جیساکہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ سے اسی طرح کے ایک سوال ہوا تو آپ جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: کہ یہ دن اللہ عزوجل کی طرف سے بندوں کی دعوت کے ہیں ۔
(فتاویٰ رضویہ جلد ۱۰, ص ۳۵۵, مکتبتہ المدینۃ دعوت اسلامی)
اور فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ” عید و بقرعید اور ایام تشریق یعنی ۱۱ ۱۲ ۱۳ ذوالحجہ، کو روزہ رکھنا مکروہ تحریمی یعنی قریب بحرام ہے ایسا ہی بہارشریف جلد پنجم صفحه ۱۴۲پر ہے,اور ہدایہ جلد اول صفحہ ۲۰۸ پر ہے,”لو قال اللہ علی صوم ھذہ السنة افطر یوم الفطر و یوم النحر و ایام التشریق و قضاھا للنھی عن الصوم فیھا ” اور ایسا ہی فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ ۲۱۰ پر ہــے, اور اسی طرح حضور فقیہ ملت کی تصنیف، عجائب الفقہ صفحه ۱۸۰ پر بھی ہے ۔
لہذا نسیم رحمت کی رویات درست ہے اور ایسا ہی انوار الحدیث کی پہلی لیتھو طباعت میـں بھی ہے البتّہ فوراً آفسیٹ کی ابتدائی چند اڈیشنوں میــں پاکستانی کتابت کی غلطی کی بناپر ۱۳ روزہ الحجہ چھوٹ گیا تھا جس کی تصحیح کے ساتھ کئ اڈیشن طبع ہوچکے ہیں۔
(بحوالہ فتاویٰ فقیہ، ملت ج اول ص ۳۴۲,مطبوعہ شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
واللہ تعالیٰ اعلم ۔
محمّــــــــد نـورجمـال رضــوی دینـــاجپـــوری ۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
رمضان المبارک ۲٤٤١ھ بروز؛ جمعرات