رہن کے کھیت میں کاشت کرنا کیساہے؟از محمد ارشاد رضا علیمی

رہن کے کھیت میں کاشت کرنا کیساہے؟از محمد ارشاد رضا علیمی

رہن کے کھیت میں کاشت کر نا کیسا ہے؟

المستفتی:- محمد داؤد علیمی پرتاب گڑھ ،راجستھان

 الجواب بعون الملك الوهاب

رہن کے کھیت میں کاشت کرنا نہ مرتہن کے لیے جائز ہے اور نہ راہن کے لیے- فتاوی شامی میں ہے: ” لا يحل له أن ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه ان أذن له الراهن لأنه أذن له في الربوا”(ج ۵ ص ۲۹۲/ المکتبة الشيعية)

بہار شریعت میں ہے”مرہون چیز سے کسی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے مثلا لونڈی غلام ہو تو اس سے خدمت لینا یا اجارہ پر دینا مکان میں سکونت کرنا یا کرایہ پر اٹھانا یا عاریت پر دینا، کپڑے اور زیور کو پہننا یا اجارہ وعاریت پر دینا الغرض نفع کی سب صورتیں ناجائز ہیں اور جس طرح مرتہن کو نفع اٹھانا ناجائز ہے راہن کو بھی ناجائز ہے(ج ۲ ح ۱۷ ص ۷۰۲/ رہن کا بیان/ مكتبة المدينه دعوت اسلامى) فتاوی رضویہ میں ہے: ” مرتہن کو مرہون سے نفع اٹھانا حرام اور نرا سود ہے”(ج ۳ ح ۱۷ ص ۷۰۲/ مكتبة المدينة دعوت اسلامى) والله تعالى أعلم بالصواب

کتبہ:- محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ مقیم حال بالیسر اڑیسہ ۲۵/ رمضان المبارک ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۷/اپریل ۲۰۲۳ء

الجواب صحيح :محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply