مدت رضاعت کیا ہے ۔ بیوی بچے کو کتنے دن دودھ پلا سکتی ہے ؟

مدت رضاعت کیا ہے ۔ بیوی بچے کو کتنے دن دودھ پلا سکتی ہے ؟

کیا فرماتے علمائے دین کہ (١)مدت رضاعت ائمہ اربعہ ، صاحبین، طرفین اور شیخین کے نزدیک کیا ہے اور مفتی بہ قول کیا ہے ۔(٢)کیا بیوی شوہر سے دودھ پلانے کی اجرت بھی لے سکتی ہے اور بیوی دودھ پلانے سے انکار کرے تو کیا شوہر زبردستی کرسکتا ہے۔ براے کرم مدلل جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملك الوهاب :

(١) سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک دودھ پلانے کی انتہائی مدت ڈھائی سال ہے، امام ابو یوسف، امام محمد، امام شافعی اور امام مالک، امام احمد ابن حنبل رحمہم اللہ کی ایک روایت کے مطابق دودھ پلانے کی انتہائی مدت دو سال ہے۔ اور یہی قول مفتی بہ بھی ہے۔ لیکن یہ حکم دودھ پلانے کا ہے،جبکہ نکاح حرام ہونے کے لیے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو برس کے بعد اگر چہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر دودھ پلائے گی تو حرمت نکاح ثابت ہوجائے گا۔

مختصرالقدوری میں ہے :

” ومدۃ الرضاع عند ابی حنیفۃ رحمہ الله تعالیٰ ثلٰثون شھرا وعندھما سنتان "اھ

اس کے متعلق ( حاشیہ ) حل الضروری لمختصر القدوری میں ہے:

"قولہ سنتان الخ وھو قول الشافعی وعلیہ الفتوی کما فی المواہب و بہ اخذ الطحطاوی کذا فی مجمع الانھر ” اھ

(المختصر القدوری مع الحل الضروری لمختصر القدوری: ص: 141، کتاب الرضاع )

فتاوی ہندیہ میں ہے :

” ووقت الرضاع فی قول ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ مقدر بثلاثین شھرا وقالا مقدر بحولین

ھکذا فی فتاوی قاضی خان ” اھ

(الفتاوی الہندیۃ : ج: 1، ص: 342، کتاب الرضاع)

در مختار میں ہے :

” ھو حولان ونصف عندہ وحولان فقط عندھما وھو الاصح فتح وبہ یفتی کما فی تصحیح القدوری عن العون ” اھ

(الدر المختار مع ردالمحتار : ج: 4 ، ص: 387، کتاب النکاح، باب الرضاع )

بہار شریعت میں ہے :

” بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جاے اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ۔ دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلاسکتے ہیں یہ صحیح نہیں ۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے لیے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو برس کے بعد اگر چہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلائے گی حرمت نکاح ثابت ہوجائے گی اور اس کے بعد اگر پیا تو حرمت نکاح نہیں اگر چہ پلانا جائز نہیں ” اھ

(بھار شریعت : ج. 2، ح: 7،ص: 36 دودھ کے رشتہ کا بیان )

واللہ تعالٰی اعلم

(٢) بیوی اگر شوہر کے نکاح یا عدت میں ہو توشوہر سے دودھ پلانے کی اجرت نہیں طلب کر سکتی ہے اور اگر شوہر نے بیوی کو طلاق دے دیا ہے تو بیوی اجرت طلب کر سکتی ہے ۔بیوی اگر بچہ کو دودھ نہ پلائے تو شوہر زبردستی نہیں کرسکتا ہے ۔فتاوی ہندیہ میں ہے :

” واجمعوا علی ان مدۃ الرضاع فی استحقاق اجرۃ الرضاع مقدر بحولین حتی ان المطلقۃ اذا طالبتہ بعد الحولین باجرۃ الرضاع فابی الاب ان یعطی لا یجبر ویجبر فی حولین کذا فی فتاوی قاضی خان ” اھ

(الفتاوی الھندیۃ : ج: 1 ، ص: 343، کتاب الرضاع)

خزائن العرفان میں ہے :

” شوہر اپنی زوجہ پر بچہ کے دودھ پلانے کے لیے جبر نہیں کر سکتا اور نہ عورت شوہر سے بچہ کے دودھ پلانے کی اجرت طلب کر سکتی ہے جب تک کہ اس کے نکاح یا عدت میں رہے، اگر کسی شخص نے اپنی زوجہ کو طلاق دی اور عدت گزرچکی تو وہ اس سے بچہ کے دودھ پلانے کی اجرت لے سکتی ہے ” اھ

(خزائن العرفان مع کنز الایمان : سورۃ البقرۃ، آیت : 133)

بہار شریعت میں ہے :

” عورت کو طلاق دے دی اس نے اپنے بچہ کو دو برس کے بعد تک دودھ پلایا تو دو برس کے بعد کی اجرت کا مطالبہ نہیں کر سکتی یعنی لڑکے کا باپ اجرت دینے پر مجبور نہیں کیا جاے گا اور دو برس تک کی اجرت اس سے جبرا لی جا سکتی ہے ” اھ

(بھار شریعت : ج: 2 ، ح: 7 ، دودھ کے رشتہ کا بیان ) واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ: مفتی عبدالقادر المصباحی الجامعی

مقام: مہیپت گنج ، ضلع : گونڈا، یو، پی انڈیا ٢٨ صفر المظفر ١٤٤٣ ھ

2 thoughts on “مدت رضاعت کیا ہے ۔ بیوی بچے کو کتنے دن دودھ پلا سکتی ہے ؟”

  1. جواب اول میں تسامح ہوئ ہے۔۔۔ امام اعظم کے نزدیک بھی دودھ پلانے کی انتہائی مدت دو سال ہے البتہ مدت رضاعت ڈھائی سال ہے۔ اور باقی ائمہ کے نزدیک سواۓ امام مالک کے دوسال ہی تک مدت رضاعت ہے۔۔۔ جبکہ آپکی تحریر سے مذکورہ ائمہ سے بھی ڈھائی سال مدت رضاعت کے ثبوت کی طرف اشارہ ہے

    جواب دیں

Leave a Reply