قرآن کو ناقص کہنا اور اس میں تغیر و تبدل ماننا کیسا ہے ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک پیر جی اپنے مریدوں کو اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ قرآن کے چالیس پارے تھا. دس پارہ فقیروں نے چاٹ لیا ہے آیا اس پیر جی کے متعلق شریعت و معرفت میں کیا حکم ہے؟ بینوا بالدلیل و توجروا.
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ جاھل پیر روافض کا ہمنوا ہوں و ہمسر ہے ۔ اس پر اپنے اس گندے عقیدے سے توبہ فرض ہے. بعد توبہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی اگر بیوی رکھتا ہوں کرے ۔ قرآن اللہ عزوجل کی وہ مبارک کتاب ہے جس میں کمی وبیشی تغیر و تبدل سے حفاظت و صیانت کا خود اسی نے اسی قرآن میں وعدہ فرمایا ہے ۔
(وانا لہ لحافظون) اور بے شک ہم خود اس کے نگہبان ہیں ۔
اور فرمایا
(لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ)
باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے ۔
اس جاھل نے روافض کی طرح بک کر کہ چالیس پارے تھے دس پارے کم ہوگئے قرآن کے محفوظ ہونے کا انکار کیا ۔
ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
واللہ تعالی الھادی والموفق
فتاویٰ مفتی اعظم ہند جلد دوم کتاب العقائد صفحہ 15