قرآن خوانی اور کھانا وغیرہ کا ثواب مردے کو پہنچتا ہے یا نہیں ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ مسلمان اپنی زندگی میں جو کچھ عمل کرتا ہے مرنے کے بعد اسی کا ثواب اس کو ملتا ہے. قرآن مجید پڑھنے یا کھانا وغیرہ کھلانے کا ثواب مردے کو جو پہنچایا جاتا ہے وہ نہیں پہنچتا تو اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ بینوا و توجروا
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــ
زید جاھل نہیں تو گمراہ ہے اور گمراہ نہیں تو جاھل ہے ۔ اس لئے کہ ابو داؤد، نسائی کی حدیث ہے ” عن سعد بن عباده قال يا رسول الله ان ام سعد ماتت فاي الصدقه افضل قال الماء فحفر بیرا وقال هذه لام سعد” یعنی حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور علیہ السلام سے عرض کیا کہ ام سعد یعنی میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے ان کے لیے کون سا صدقہ افضل ہے؟ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پانی بہترین صدقہ ہے ۔ تو حضور کے ارشاد کے مطابق حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کنواں کھدوایا اور اسے اپنی ماں کی طرف منسوب کرتے ہوئے کہا یہ کنواں سعد کی ماں کے لئے( یعنی اس کا ثواب انکی روح کو ملے) مشکوۃ صفحہ 99 ۔
اور حدیث شریف میں ہے ” ان عائشۃ ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ان امی افتلتت نفسها ولم توص واظنها تكلمت تصدقت افلها اجر ان تصدقت عنها قال نعم ” یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص آئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا اور وہ کسی بات کی وصیت نہ کر سکی ۔ میرا گمان ہے کہ انتقال کے وقت اگر اسے کچھ کہنے سننے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ ضرور دیتی تو اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کی روح کو ثواب پہنچے گا؟ سرکار اقدس نے فرمایا کہ ہاں پہنچے گا.
مسلم جلد اول صفحہ 324
ان حدیثوں سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ زندہ آدمی اپنی نیکیوں کا ثواب مردہ کو بخشے تو انہیں پہنچتا ہے بلکہ اگر ان کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کوئی نیک کام کیا تو بھی اس کا ثواب ان کو پہنچ جاتا ہے اگرچہ بخشنے کے الفاظ زبان سے نہ کہے. اور جو لوگ کہ مردہ کو ثواب پہنچنے کا انکار کرتے ہیں یعنی دیوبندی ان کے مشہور مفتی کفایت اللہ لکھتے ہیں کہ میت کو عبادت بدنی اور مالی کا ثواب پہنچتا ہے یعنی زندہ لوگ اگر کوئی نیک کام کریں مثلا قرآن شریف یا درود شریف پڑھیں، خدا کی راہ میں صدقہ خیرات دیں، کسی بھوکے کو کھانا کھلائیں تو ان کاموں کا ثواب خدا کی طرف سے انہیں ملے گا. لیکن خدا نے انہیں یہ اختیار دیا ہے کہ اگر یہ نیک کام کرنے والے اپنا ثواب کسی میت کو پہنچانا چاہیں تو خدائے تعالی سے دعا کریں یا اللہ اس کام کا ثواب میں نے فلاں شخص کو بخشا تو اللہ تعالی اس میت کو ثواب پہنچا دیتا ہے. تعلیم الاسلام حصہ چہارم صفحہ 26 ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ۔
کتبہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی
ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت جلد ١صفحہ ٢٨٣