قرآن خوانی کرانے کا ثواب کیا ہے؟

قرآن خوانی کرانے کا ثواب کیا ہے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــ

قرآن خوانی کا بہت بڑا ثواب ہے. حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” من قرآ حرفا من کتاب اللہ فلہ بہ حسنۃ والحسنۃ بعشر امثالھا ،لا اقول الم حرف، الف حرف ولام حرف ومیم حرف. رواہ الترمذی. یعنی جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی میں یہ نہیں کہتا کہ الف لام میم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے دوسرا حرف لام تیسرا حرف میم ہے.
ترمذی، دارمی، مشکوٰۃ صفحہ 186
اور جو قرآن خوانی کرائے گا اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ” من دل علی خیر فلہ مثل اجر فاعلہ ” رواہ مسلم، مشکوٰۃ صفحہ ٣٣ اور ہر اچھے کام کا ثواب میت کو پہنچانا جائز ہے. بہار شریعت حصہ شانزدہم صفحہ 243 پر ہے، ایصال ثواب یعنی قرآن مجید یا درود شریف یا کلمہ طیبہ یا کسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے. ١ھ.

لیکن قرآن خوانی کے کے ثواب میت تک پہنچنے کے لیے چند شرطیں ہیں.

پہلی شرط یہ ہے کہ قرآن پڑھنے والا اس کو صحیح پڑھتا ہوں حدیث شریف میں ہے ” رب قاری القرآن وھو لا عنہ ” کہ قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ ان پر قرآن لعنت کرتا ہے. اور آج کل اکثر مکاتب اسلامیہ میں ز-ذ، ظ کو جیم. قاف کوکاف کو، ش کو سین اور غ کو گ پڑھاتے ہیں یہ سخت گناہ ہے اور قرآنِ مجید کے حروف کو بدل کر پڑھنا حرام ہے.
دوسری شرط یہ ہے کہ پڑھنے والا اس پر اجرت نہ لیتا ہو اور نہ ہی وہاں ایسا رواج بن چکا ہوں کہ جو بھی قرآن پڑھتا ہے اس کو پیسہ دیا جاتا ہو کہ ” المعھود کالمشروط ” جب چیز مشہور ہو جاتی ہے تو اسے بھی مشروط ہی کا حکم دیا جاتا ہے کیونکہ طاعات پر اجرت لینا جائز نہیں ۔

اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ طاعات اور عبادت پر فیس لینی حرام ہے. مبسوط پھر خلاصہ پھر عالمگیری میں ہے ” لا یجوز الاستیجار علی الطاعات کالتذکیر ولایجب الاجراء. فتاوی رضویہ جلد نہم صفحہ ٩٥ ۔
تیسری شرط یہ ہے کہ پڑھنے والے پر کوئی فرض یا واجب نماز باقی نہ ہو کیونکہ جب تک فرض یا واجب نماز ذمہ باقی ہو قرآن مجید پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا کہ وہ مستحب ہے جو نفل کے حکم میں ہے. اور حدیث شریف میں ہے ” آنہ لا یقبل نافلۃ حتی تودی الفریضۃ ” یعنی کوئی نفل قابل قبول نہیں ہوتا جب تک فرض ادا نہ کر لیا جائے. ١ھ

ہاں اگر یہ شخص جس کے ذمہ فرض اور واجب باقی ہے اگر ان اوقات میں قرآن کی تلاوت کرے جن میں نماز پڑھنا جائز نہیں یا ایسی مصروفیت کے وقت پڑھے کہ اس میں نماز پڑھنا ممکن نہیں تو اس کا ثواب اسے ملے گا جس کو وہ میت کو پہنچا سکتا ہے. ان شرطوں کے ساتھ قرآن خوانی کرائی جائے تو پڑھنے والے پڑھانے والے اور میت تینوں کو ثواب ملے گا ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ : مفتی محمد شبیر قادری مصباحی
الجواب صحیح : مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply