اگر وہابی دیوبندی جماعت میں شامل ہوجائے تو قطع صف ہوگی یا نہیں؟

اگر وہابی دیوبندی جماعت میں شامل ہوجائے تو قطع صف ہوگی یا نہیں؟

سوال : قطع صف کسے کہتے ہیں اس کا حکم کیا ہے؟ اور اگر وہابی دیوبندی جماعت میں شامل ہوجائے تو قطع صف ہوگی یا نہیں؟
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

صف کے درمیان میں ایک آدمی کے کھڑے ہونے کہ جگہ خالی ہو تو اسے قطع صف کہتے ہیں ۔ قطع صف مکروہ تحریمی ہے۔ وہابی دیوبندی اگر جماعت میں شامل ہوجائیں تو صف منقطع ہوجائے گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :
” الفرجۃ تقوم مقام الحائل وادناہ قدر ما یقوم فیہ الرجل کذا فی التبیین” اھ
(الفتاوی الھندیہ : ج: 1، ص: 89، کتاب الصلاۃ، باب الخامس فی الامامۃ، الفصل الخامس )

تبیین الحقائق اور فتاوی ہندیہ میں ہے :
” وینبغی للقوم اذا قاموا الی الصلاۃ ان یتراصوا ویسدوا الخلل ویسوّوا بین مناکبھم فی الصفوف” اھ
(تبیین الحقائق : ج: 1، ص: 35، کتاب الصلاة، باب الامام والحث فی الصلاۃ / الفتاوی الھندیہ : ج1، ص: 89، کتاب الصلاۃ، باب الخامس )

درمختار اور ردالمحتار میں ہے :
” کقیامہ فی صف خلف صف فیہ فرجۃ قلت وبالکراھۃ ایضا، ھل الکراھۃ فیہ تنزیھیۃ او تحریمیۃ ویرشد الی الثانی قولہ علیہ الصلاۃ والسلام : من قطعہ قطعہ اللہ” اھ
(الدرالمختار مع ردالمحتار : ج: 2، ص: 312، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ)

وہابیوں دیوبندی کے جماعت میں شامل ہونے سے قطع صف کی وجہ یہ ہے کہ وہاں ایمان کا نہ ہونا ہے ۔

حضور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان سے دریافت کیا گیا کہ وہابی دیوبندی اگر صف میں کھڑا ہوجائے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟ تو آپ نے فرمایا :
” وہابی دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بنا پر بمطابق فتاوی حسام الحرمین مسلمان نہیں۔ ان کی نماز شرعا نماز نہیں لہذا دیوبندی وہابی صف کے درمیان کھڑے ہوں گے تو یقیناً صف منقطع ہوگی ۔ سنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی مسجدوں میں اعلان کردیں کہ کوئی وہابی دیوبندی ہماری صفوں میں نہ گھسے بلکہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے کہ وہ موذی ہے اور مر موذی کو مسجد میں آنے سے روکنا لازم ہے ۔

درمختار میں ہے ” یمنع منہ کل موذ ولو بلسانہ ملخصا” یعنی ایذا دینے والے کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اگر چہ وہ صرف زبان سے ہی ایذا دیتا ہو۔ تو اللہ عزوجل اور رسول کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو گالیاں دینے والوں سے بڑھ کر موذی کون ہوگا لہذا ان کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اور آجائیں تو باہر کر دیا جائے”اھ
(فتاوی فیض الرسول : ج1، ص: 345، باب الجماعۃ)

واللہ تعالٰی اعلم

عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام : مہیپت گنج، ضلع : گونڈہ، یو پی، انڈیا۔
    ٧جمادی الآخرۃ ١٤٤٣ھ

Leave a Reply