قبر کو چومنا جائز ہے یا نہیں؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قبر کو چومنا اگرچہ جائز ہے مگر ادب اسی میں ہے کہ نہ چوما جائے اور مزار سے دو گز کے فاصلے پر کھڑے ہو کر فاتحہ و ایصالِ ثواب کیا جائے اور جن صحابہ کرام (جیسے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ) سے مزار اَقْدَسْ پر چہرہ ملنا ثابت ہے تو ان کا یہ عمل محبت کے غلبہ کے سبب سے تھا اور غلبہ محبت کے سبب قبر و مزار کا بوسہ لینا اور چہرہ ملنا بلاکراہت جائز ہے ۔
چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"فی الواقع بوسہ قبر میں علماء مختلف ہیں اور تحقیق یہ ہے کہ وہ (بوسہ) ایک امر ہے جو دو چیزوں داعی (بوسہ کی طرف دعوت دینے والے امر) و مانع (بوسہ سے روکنے والے امر) کے درمیان دائر (منحصر ہے)، داعی محبت ہے اور مانع ادب تو جسے غلبہ محبت ہو اس پر مواخذہ (پکڑ) نہیں کہ اکابِر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم سے ثابت ہے اور عوام کیلئے منع اَحْوَطْ (یعنی زیادہ احتیاط والی بات) ہے، علماء تصریح فرماتے ہیں کہ مزارِ اکابر سے کم از کم چار ہاتھ (یعنی دو گز) کے فاصلے سے کھڑا ہو پھر تقبیل کی کیا سبیل (یعنی بوسہ لینے کی کیا راہ) ۔ ”
(فتاوی رضویہ جلد 1 صفحہ 528 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی