قبرستان کا پانی استعمال کرنا کیسا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
پائپ لائن کے ذریعہ پانی کا کنکشن لے کر قبرستان میں اس کی ضرورتوں کے لئے وقف کردیا گیا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا کسی کو قبرستان کا پانی قبرستان کے علاوہ کسی اور کام کے لئے قیمتاً یا بلا قیمت لینا جائز ہے؟
المستفتی: عرفان کھوجبل بھروچ گجرات انڈیا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں قبرستان کاپانی لینا جائز نہیں کہ یہ تغییر وقف ہے اور تغییر وقف ناجائز ہے فتاوی عالمگیری میں ہے : ” لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ فلا یجعل الدار بستانا ولا الخان حماما ولا الرباط دکانا” اھ ( ج: ٢ ص: ٤٩٠ کتاب الوقف الباب الرابع عشر فی المتفرقات )
ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے: "الواجب ابقاء الوقف علی ماکان علیہ اھ”۔ ( ج: ٤ ص: ٣٨٨ )یعنی وقف کو اس کی حالت پر باقی رکھنا واجب ہے۔
اسی میں فتح القدیر سے ہے”انما امرنا بابقاء الوقف علی ما کان علیہ دون زیادۃ اُخری” اھ(ج: ١٦ ص: ٤٩٧ ،کتاب الوقف باب المسجد)
امام اہل سنت سیدنا اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: "وہ جو مسجد پر اس کے استعمال میں آنے کے لیے وقف ہیں انھیں کرایہ پر دینا حرام لینا حرام کہ جو چیزیں جس غرض کے لیے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا ناجائز ہے”اھ (فتاویٰ رضویہ جدید، ج١٦، ص٤٥٣، کتاب الوقف، باب المسجد، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔ صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔ ٢٩رجب المرجب ٤٤٤١ھ مطابق ٢١فروری ٣٢٠٢ء