دور حاضر میں ضروری کاموں کے لیے تصویر کی گنجائش کس حد تک؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں:
(1) تصویر کھینچنا اور کھینچانا دونوں کی حرمت ایک جیسی ہے یا کچھ فرق ہے؟
(2) تصویر کھینچانے کی اجازت صرف ضرورت شرعیہ کی ہی صورت میں ہے یا حاجت شرعیہ کے پائے جانے کی صورت میں بھی اجازت ہوگی؟
(3) آج کے زمانے میں بہت سے کاموں کے لیے تصویر دینا قانوناً لازم قرار دے دیا گیا ہے جیسے پاسپورٹ کے لیے ۔ بینک کا چیک جاری کرنے کے
لیے، لائسنس کے لیے ، فون ،موبائل، امتحان، راشن کارڈ، شناختی کارڈ کے لیے تو ان کے جواز کی شرعاً کوئی صورت ہے یا نہیں؟
(4) ریلوے پلیٹ فارم پر جگہ جگہ آگے، پیچھے ، نیچے ، اوپر تصاویر ہوتی ہیں تو وہاں نماز پڑھنے کی صورت کیا ہوگی؟ بينوا وتوجروا ۔
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جاندار کی تصویر کھینچنا بالاتفاق حرام قطعی ہے ۔ اور کھینچوانی حرام ظنی کہ یہ معصیت پر اعانت ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ولا تعاونوا علي الإثم والعدوان ۔ ترجمة۔ گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔ ( المائدہ ، آیت : 2, )
حدیث پاک میں ہے : عن عبد الله ابن مسعود قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول أشد الناس عذابا عند الله المصورون ۔ ( بخاري شريف ، ج : 2، ص: 88)
ترجمہ : حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا کہ خدائے تعالی کے وہاں سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا جو جاندار کی تصویر بناتے ہیں ۔ پھر اگر کھینچنا بخوشی ہو تو بلا شبہ خود کھینچنے ہی کی مثل ہے ۔
( مستفاد از فتاوی رضویہ ، ص : 197 ، ج :9)
(2) ضرورت شرعیہ پائی جائے تو بھی تصویر کھینچانے کی اجازت ہے ۔ حاجت شرعیہ پائی جائے تو بھی اجازت ہے ۔ اور بہرحال کھینچانے والے کا قصد اپنے اوپر سے دفع حرج وضرر ہو ۔ ( مستفاد از فتاوی رضویہ ص: 197، ج:9)
پاسپورٹ ، راشن کارڈ، شناختی کارڈ، سیاسی اس اجلاس میں دفعہ ضرر کے لیے شرکت ، زمین کی رجسٹری ، امتحان اور لائسنس کے لئے تصویر کیھینچانے کی حاجت شرعاً پائی جاتی ہے لہذا ان امور کے لیے تصویر کھینچانا جائز ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ضرورت و حاجت کی جو تعریف بیان کی گئی ہے اس سے یہ روشنی ملتی ہے ۔ تعریف یہ ہے: ” فعل اگر دین، عقل ،نسب ، نفس ، مال میں کسی کا موقوف علیہ ہے کہ بے اس کے یہ فوت یا قریب فوت ہو تو یہ مرتبہ ضرورت ہے ۔ جیسے مال کے لیے کسب ودفع غصب ۔ اور اگر فعل ان میں سے کسی کا موقوف علیہ نہیں مگر اس کے ترک میں لحوق مشقت و ضرر وحرج ہے تو حاجت ہے ۔ جیسے معیشت کے لیے چراغ کہ موقوف علیہ نہیں مگر عامہ کے لیے گھر میں بالکل روشنی نہ ہونا ضروری باعث مشقت و حرج ہے ۔
(ص:199، ج: , 9, رسالہ جلی النص فی اماکن الرحض بتغییر یسیر)
ریلوے پلیٹ فارم پر جہاں ہر طرف آگے پیچھے کبھی دائیں بائیں اوپر نیچے تصاویر ہوتی ہیں ہیں ان سے بچ کر نماز پڑھنا متعذر ہوتا ہے وہاں دفع حرج و ضرر کے لئے اس بے مایہ کی نگاہ میں اب نماز پڑھنے کی اجازت ہے .نماز بلا کراہت صحیح ہوگی۔۔۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔
کتبـــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور