بیماری کے سبب قطرات آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا
حاکم کو پیشاب کے قطرے گرنے کی بیماری ہے اس شک کی بنا پر نماز ترک کرتا ہے کبھی کبھی نماز میں بھی قطرہ آجاتا ہے اس کا شریعت میں کیا حکم ہے تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں اور شکریہ کا موقع دیں۔
المستفتی:اشتیاق القادری لونی غازی آباد یوپی
الجواب بعون الملک الوہاب ۔
حاکم پر جس دن نماز کا ایک پورا وقت ایسا گزرا جس میں اتنا موقع نہ ملا کہ وضو کے ساتھ نماز فرض ادا کر سکے اس وقت سے وہ معذور ہے اور جب تک پیشاب کے قطرے وقت میں ایک بار بھی آتے رہیں وہ معذور رہے گا ۔ اور جب ایک پورا وقت ایسا گزر جاے جس میں قطرے نہ آئیں تو اس وقت وہ معذور نہ رہے گا اور پھر جب حالت مذکورہ پیدا ہوجاے تو معذور ہو جاے گا۔
معذور ہونے کی حالت میں حکم یہ ہے کہ وہ وقت میں وضو کرے اور آخر وقت تک اس وضو سے جتنی نمازیں چاہے پڑھے ۔ پیشاب کے قطرات سے اس کا وضو نہ ٹوٹے گا، البتہ دوسرے نواقض وضو سے کوئی ناقض پایا گیا تو وضو ٹوٹ جاے گا اسی طرح وقت ختم ہونے سے بھی وضو ٹوٹ جاے گا ۔
پیشاب کے قطرات سے کپڑے اگر ایک درہم سے زائد نجس ہوجاتے ہوں اور یہ جانتا ہو کہ دھل کر پاک کپڑے سے نماز پڑھ سکوں گا تو دھلنا فرض ہے ۔ اور ایک درہم کی صورت میں واجب اور اس سے کم میں سنت ،اور اگر جانتا ہو کہ دوران نماز پھر نجس ہوجائیں گے تو دھلنا ضروری نہیں ۔
یہی حکم ہر اس شخص کا ہے جو معذور ہو مثلا دست آنا، پھوڑے یا ناصور سے ہر وقت رطوبت بہنا وغیرہ ۔
در مختار و ردالمحتار میں ہے "و ﺻﺎﺣﺐ ﻋﺬﺭ ﻣﻦ ﺑﻪ ﺳﻠﺲ ﺑﻮﻝ ﻻ ﻳﻤﻜﻨﻪ ﺇﻣﺴﺎﻛﻪ ﺃﻭ اﺳﺘﻄﻼﻕ ﺑﻄﻦ ﺃﻭ اﻧﻔﻼﺕ ﺭﻳﺢ ﺃﻭ اﺳﺘﺤﺎﺿﺔ ﺃﻭ ﺑﻌﻴﻨﻪ ﺭﻣﺪ ﺃﻭ ﻋﻤﺶ ﺃﻭ ﻏﺮﺏ ﻭﻛﺬا ﻛﻞ ﻣﺎ ﻳﺨﺮﺝ ﺑﻮﺟﻊ ﻭﻟﻮ ﻣﻦ ﺃﺫﻥ ﻭﺛﺪﻱ ﻭﺳﺮﺓ ﺇﻥ اﺳﺘﻮﻋﺐ ﻋﺬﺭہ ﺗﻤﺎﻡ ﻭﻗﺖ ﺻﻼﺓ ﻣﻔﺮﻭﺿﺔ بان ﻻ ﻳﺠﺪ ﻓﻲ ﺟﻤﻴﻊ ﻭﻗﺘﻬﺎ ﺯمنا ﻳﺘﻮﺿﺄ ﻭﻳﺼﻠﻲ ﻓﻴﻪ ﺧﺎﻟﻴﺎ ﻋﻦ اﻟﺤﺪﺙ ﻭﻟﻮ ﺣﻜﻤﺎ ﻷﻥ اﻻﻧﻘﻄﺎﻉ اﻟﻴﺴﻴﺮ ﻣﻠﺤﻖ ﺑﺎﻟﻌﺪﻡ ﻭﻫﺬا ﺷﺮﻁ العذر ﻓﻲ ﺣﻖ اﻻﺑﺘﺪاء ﻭﻓﻲ ﺣﻖ اﻟﺒﻘﺎء ﻛﻔﻰ ﻭﺟﻮﺩﻩ ﻓﻲ ﺟﺰء ﻣﻦ اﻟﻮﻗﺖ ﻭﻟﻮ ﻣﺮﺓ ﻭﻓﻲ ﺣﻖ اﻟﺰﻭاﻝ ﻳﺸﺘﺮﻁ اﺳﺘﻴﻌﺎﺏ اﻻﻧﻘﻄﺎﻉ ﺗﻤﺎﻡ اﻟﻮﻗﺖ ﺣﻘﻴﻘﺔ ﻷﻧﻪ اﻻﻧﻘﻄﺎﻉ اﻟﻜﺎﻣﻞ۔
ﻭﺣﻜﻤﻪ اﻟﻮﺿﻮء ﻻﻏﺴﻞ ﺛﻮﺑﻪ وﻧﺤﻮﻩ ﻟﻜﻞ ﻓﺮﺽ اللام ﻟﻠﻮﻗﺖ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ (ﻟﺪﻟﻮﻙ اﻟﺸﻤﺲ) [اﻹﺳﺮاء: 78] ﺛﻢ ﻳﺼﻠﻲ ﺑﻪ ﻓﻴﻪ ﻓﺮﺿﺎ ﻭﻧﻔﻼ ﻓﺪﺧﻞ اﻟﻮاﺟﺐ ﺑﺎﻷﻭﻟﻰ ﻓﺈﺫا ﺧﺮﺝ اﻟﻮﻗﺖ ﺑﻄﻞ۔
ﻭﺇﻥ ﺳﺎﻝ ﻋﻠﻰ ﺛﻮﺑﻪ ﻓﻮﻕ اﻟﺪﺭﻫﻢ ﺟﺎﺯ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻻ ﻳﻐﺴﻠﻪ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻟﻮ ﻏﺴﻠﻪ ﺗﻨﺠﺲ ﻗﺒﻞ اﻟﻔﺮاﻍ منھا ﺃﻱ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﺇﻻ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﻗﺒﻞ ﻓﺮاﻏﻪ ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ ﺗﺮﻙ ﻏﺴﻠﻪ ﻫﻮ اﻟﻤﺨﺘﺎﺭ ﻟﻠﻔﺘﻮﻯ” ملتقطا(ردالمحتار ،ج١،ص٥٥٣تا٥٥٧)۔
ایسا ہی بہار شریعت حصہ دوم صفحہ٣٨٥تا٣٨٧ پر ہے۔
اور اگر عذر کی حالت نہیں بلکہ کبھی کبھی آ جاتے ہیں تو قطرات کی وجہ سے اس کا وضو ٹوٹ جاے گا لہذا دوبارہ وضو کرکے نماز ادا کرے۔
حاکم معذور ہو یا معذور نہ ہو بہرصورت نماز چھوڑنا حرام و گناہ ہے اس پر لازم ہے کہ فورا توبہ و استغفار کرے اور آئندہ نماز ترک نہ کرے اور چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرے۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری
١٨جنوری٢٠١٩