راستے میں پڑی رقم یا چیزوں کا حکم
راستے میں رقم یا کوئی اور قیمتی وغیرہ چیز مل جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
سائل : محمد انس رضا و محمد عمران رضا مبارکپور یوپی
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
راستے میں پڑی ہوئی رقم اور چیز ، ” لقطہ " کے حکم میں ہوتی ہے ۔ اس کا تفصیلی حکم یہ ہے کہ جس شخص کو ایسی رقم / چیز ملے تو اس رقم / چیز کی حتی الوسع تشہیر کرے ۔ اگر تشہیر کے باوجود مالک کا پتا نہ لگے تو اس کو محفوظ رکھے، تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے ۔
اور (حتی الوسع تشہیر کے ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اگر مالک ملنے سے مایوسی ہوجائے تو) یہ صورت بھی جائز ہے کہ مالک ہی کی طرف سے مذکورہ رقم / چیز کسی فقیر کو صدقہ کردے ۔ اور اگر خود زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے ۔ البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتا ہے تواسے اپنی رقم / چیز کے مطالبے کا اختیار حاصل ہوگا ۔
"وللملتقط أَن ينْتَفع باللقطة بعد التَّعْرِيف لَو فَقِيراً، وَإِن غَنِياً تصدق بهَا وَلَو على أَبَوَيْهِ أَو وَلَده أَو زَوجته لَو فُقَرَاء، وَإِن كَانَت حقيرةً كالنوى وقشور الرُّمَّان والسنبل بعد الْحَصاد ينْتَفع بهَا بِدُونِ تَعْرِيف، وللمالك أَخذهَا، وَلَايجب دفع اللّقطَة إِلَى مدعيها إلاّ بِبَيِّنَة، وَيحل إِن بَين علامتها من غير جبر” ۔
عصر حاضر میں اخبارات، ریڈیو، بڑے بڑے جلسوں میں اعلان کرایا جا سکتا ہے ۔ اور اگر سال تک مالک نہ آئے تو اسے اپنے تصرف میں لا سکتا ہے ۔ اگر مالک آ جائے تو اسے وہ چیز واپس کرنی پڑے گی اگر وہ استعمال کر چکا ہو اور اصل چیز موجود نہ ہو تو اتنی قیمت ادا کر دے ۔ اور چیز جب ملے تو اس کی علامات اور نشانیاں اچھی طرح ذہن نشین کر لے یا نوٹ کر لے ۔
(ملتقي الأبحر : ١/ ٥٢٩-٥٣١)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں