پسینہ سے ناپاک کپڑا بھیگ جاے تو وہ کپڑا ناپاک ہوگا یا نہیں

پسینہ سے ناپاک کپڑا تر ہوجاے اور وہ تری بدن پر لگے تو ناپاک ہے

السلام علیکم و رحمت اللہ

کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی انسان کو قطرہ آے اور وہ شخص جس کپڑے پر قطرہ لگا ہےاس کپڑے کو پہنے رہے یہاں تک کہ اس کو اس کپڑے میں پسینہ آجائے تو کیا وہ شخص ناپاک ہوگا یا نہیں تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

عین نوازش ہوگی۔

سائل: محمد رضا

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب۔

جس انسان کو قطرات آے اور بدن یا کپڑے کے کسی حصہ پر ایک درہم سے زائد لگے تو وہ حصہ ناپاک ہے اس کا دھلنا فرض ہے۔

کپڑے کے جس حصہ پر قطرات لگے وہ حصہ پسینہ سے بھیگ گیا اور پھر اس سے بدن تر ہو گیا تو ناپاک ہوگیا ورنہ نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے "اذا ﻧﺎﻡ اﻟﺮﺟﻞ ﻋﻠﻰ ﻓﺮاﺵ ﻓﺄﺻﺎﺑﻪ ﻣﻨﻲ ﻭﻳﺒﺲ ﻓﻌﺮﻕ اﻟﺮﺟﻞ ﻭاﺑﺘﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﻣﻦ ﻋﺮﻗﻪ ﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻈﻬﺮ ﺃﺛﺮ اﻟﺒﻠﻞ ﻓﻲ ﺑﺪﻧﻪ ﻻ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ اﻟﻌﺮﻕ ﻛﺜﻴﺮا ﺣﺘﻰ اﺑﺘﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺛﻢ ﺃﺻﺎﺏ ﺑﻠﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺟﺴﺪﻩ ﻓﻈﻬﺮ ﺃﺛﺮﻩ ﻓﻲ ﺟﺴﺪﻩ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﺑﺪﻧﻪ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ” (ج١،ص٤٧)۔

بہار شریعت میں ہے "نجس کپڑا پہن کر یا نجس بچھونے پر سویا اور پسینہ آیا اگر پسینہ سے وہ ناپاک جگہ بھیگ گئی پھر اُس سے بدن تر ہو گیا تو ناپاک ہو گیا ورنہ نہیں”(ح٢،ص٣٩٤)۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

١٦جولائی٢٠١٩

Leave a Reply