نوٹ کو اس کی مالیت سے کم یا زیادہ قیمت میں بیچنا کیسا ہے ؟

نوٹ کو اس کی مالیت سے کم یا زیادہ قیمت میں بیچنا کیسا ہے ؟

سوال : زید بھارت اور نیپال کے بارڈر پر رہتا ہے اور زید جانبین سے تجارت کرتا ہے اور جب نیپالی روپیہ کو انڈین کراتا ہے تو حکومت نے نیپال ١٥ پیسہ بڑا سود لیتی ہے ۔آیا زید اس کو سود دے یا نہ دے ؟ اور اگر کوئی نیپالی انڈیا میں نیپالی روپیہ بھنائے تو کیا نیپالی سے سود لےیا نہ لے ۔

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اگر سوال کا منشا یہ ہے کہ بھارت اور نیپال نے نوٹ پر جتنی رقم لکھی ہے اس سے زیادہ یا کم پر بیچنا جائز ہے یا نہیں تو نوٹ چونکہ ثمن اصطلاحی ہے یعنی نوٹ کا کسی مقدار کے ساتھ مقدر ہونا لوگوں کی اصطلاح سے پیدا ہوا ہے ۔ بائع اور مشتری پر ان کے غیر کی کوئی ولایت نہیں اس لیے بلاشبہ ایسا کرنا جائز ہے ۔ اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان "کفل الفقیہ الفاھم” میں تحریر فرماتے ہیں : بیعہ بازید من رقم وبانقص منہ کیفھا تراضیا۔ یعنی نوٹ پر جتنی رقم لکھی ہے اس سے زیادہ یا کم کو جتنے پر جانبین راضی ہوجائیں اس کا بیچنا جائز ہے۔

وھو سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم ۔

کتبـــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply