سوتیلی ماں کی اس لڑکی سے نکاح کرنا کیسا ہے جو اس کے پہلے شوہر سے ہو؟

عنوان: سوتیلی ماں کی اس لڑکی سے نکاح کرنا کیسا ہے جو اس کے پہلے شوہر سے ہو؟

سوال : السلام علیکم قبلہ کیسی طبعیت ہے،،قبلہ سوال ہے کہ ایک مرد کی پہلے ایک بیوی ہے اس میں ایک لڑکا پیدا ہوا۔۔کچھ عرصہ بعد اس مرد نے دوسری شادی کر جبکہ جس سے دوسری شادی کی ہے وہ عورت طلاق یافتہ ہے اور اس کی دو اس مرد کے نکاح میں آنے سے پہلے ہی بیٹیاں ہیں۔۔کیا اس مرد کا بیٹا جواس کی پہلی بیوی سے ہے وہ اس عورت کی بیٹیوں سے نکاح کرسکتا ہے۔۔۔جس سے اس کے والد نے دوسری شادی کی ہے۔۔۔جبکہ دوسری بیوی کی بیٹیاں اس کے والد کے نطفہ سے نھی ہیں۔۔۔؟؟اور ایک بیٹی اسکے والد کے نطفہ سے پیدا ہوئی وہ لڑکے کیلئے محرم ٹھڑیئگی کہ غیر محرم؟

(محمد الیاس چشتی قادری)

الجواب:

صورتِ مسئولہ میں اس مرد کا لڑکا اپنی سوتیلی ماں کی اس بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے جو اس کی سوتیلی ماں کے پہلے شوہر سے ہے بشرطےکہ رضاعت وغیرہ اور کوئی وجہِ حرمت نہ ہو۔لیکن ایک وقت میں دونوں بیٹیوں میں سے کسی ایک ہی سے نکاح ہوسکتا ہے۔دونوں سے نہیں۔علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں: "واما بنت زوجة ابیہ او ابنہ فحلال”

(در مختار مع شامی ج۴ص١٠۵)

اور جو بیٹی اس لڑکے کی سوتیلی ماں کے پیٹ سے اس کے باپ کے نطفے سے پیدا ہوئی بلا شبہہ وہ لڑکی اس لڑکے کے لیے محرم ہے؛ اس لیے کہ وہ اس کی علاتی یعنی باپ شریکی بہن ہے۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس وافتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی۔یوپی۔

غرة ربیع النور ١۴۴٣ھ

Leave a Reply