نکاح کے کتنے دن بعد تک ولیمہ کرسکتے ہیں
نکاح کے کتنے دن بعد تک ولیمہ کرسکتے ہیں؟ بارات جانے اور آنے میں دو دن کا سفر درکار ہے اور آنے کے تین دن کے بعد
کرنا چاہتے ہیں آپ رہنمائی فرمائیں؟
سائل : قاری سرفراز پیپل گاؤں
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
نکاح اور رخصتی کے بعد جب شب زفاف گذرجائے تو ولیمہ کردیا جائے، اور اگر کسی وجہ سے دوسرے دن ولیمہ نہ کیا
جاسکے تو تیسرے دن بھی کرسکتے ہیں : البتہ شب زفاف کے بعد ولیمہ میں زیادہ تاخیر نہ کی جائے ۔
اللہ کے رسول ﷺ سے ولیمہ ثابت ہے. آپ نے جتنے نکاح کیے ان کے بعد ولیمہ کیا اور صحابۂ کرام کو بھی ان کے نکاح کے بعد ولیمہ کرنے کا حکم دیا۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا تو آپ ﷺنے رشاد فرمایا:
أولِم وَ لَو بِشَاۃٍ (بخاری:3781، مسلم:1427) ’’ ولیمہ کرو، چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔ ‘‘
اسی لیے ولیمہ کو مسنون یا مستحب کہا گیا ہے۔
ولیمہ کا لغوی معنیٰ ہے ’اجتماع‘، یعنی میاں بیوی کا جمع ہونا۔ اس لحاظ سے ولیمہ کا صحیح وقت بیوی کی رخصتی اور شبِ زفاف، یعنی میاں بیوی کی ملاقات کے بعد کا ہے۔ بہتر ہے کہ شبِ زفاف کے اگلے دن ولیمہ کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح کے اگلے دن ولیمہ کیا تھا ۔
(بخاری:5466)
ولیمہ ایک سے زائد بار یا ایک سے زائد دن کیا جاسکتا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح کے بعد تین دن تک برابر آپ نے ولیمہ کیا تھا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں