قسط پر سامان بیچنے میں قیمت بڑھا کر بیچنا کیسا ہے ؟

قسط پر سامان بیچنے میں قیمت بڑھا کر بیچنا کیسا ہے ؟

سوال : زید ریڈیو ٹیلیویژن ٹائپ اور دیگر الکٹرک کے سامان کی تجارت کرتا ہے اور ہمہ اقسام کے سامان قسط وار دیتا ہے اور اس طرح پیسہ لیتا ہے کہ ایک ریڈیو٣٠٠ تین سو روپیہ کا دیتا ہے جس میں اس کو دس روپیہ ملتے ہیں لیکن جب ہفتہ بھر میں پورا پیسہ بھرنے کے لیے گراہک لے جاتا ہے تو تین سو کے اوپر ٢٥ روپیہ اور بڑھا دیتا ہے اور اس طرح ہفتہ بھر میں سوا تین سو وصول کرتا ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سود ہے جو کہ حرام ہے ازروئے شرع مطلع فرما کر مشکور فرمائیں کہ اس طرح قسط وار تجارت کرنا جائز ہے یا نا جائز ہے اگرناجائز ہے تو کس رو سے ناجائز ہے جواب باصواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں عین کرم ہوگا-

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کوئی بھی سامان اس طرح بیچنا کے اگر نقد قیمت فورا ادا کرے تو تین سو قیمت لے اور اگر ادھار سامان کوئی لے تو اس سے تین سو پچاس روپیہ اسی سامان کی قیمت لے یہ شریعت میں جائز ہے سود نہیں ہے ۔ نقد اور ادھار کا الگ الگ بھاؤ رکھنا شریعت میں جائز ہے ۔ مگر یہ ضروری ہے کہ سامان بیچتے وقت ہی طے کر دے کہ اس سامان کی قیمت نقد خریدو تو اتنی ہے اور ادھار خرید و تو اتنی ہے ۔ یہ جائز نہیں ہے کہ تین سو روپیہ میں فروخت کر دیا اب اگر قیمت ملنے میں ایک ہفتہ کی دیر ہوگی تو اس سے پچیس یا پچاس زیادہ زیادہ لے ایسا کرے گا تو سود ہو جائے گا ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

کتبـــــــــــــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply